فیکٹ چیک: کووڈ 19 کے علاج کا دعوی کرنے والی پتنجلی کی دوا پر لگی پابندی موثرہے، حکومت سے منظوری ملنے کے دعوی کے ساتھ وائرل پوسٹ فرضی
کووڈ 19 کے علاج کا دعوی کرنے والی آیورویدک دوا کورونل کے فروغ و تشہیر پر وزارت آیوش کی جانب سے پابندی ابھی تک ہٹائی نہیں گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر دوا کو اپروو کئے جانے اور اس پر لگی پابندی کو ہٹائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ جھوٹی ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Jun 26, 2020 at 05:12 PM
- Updated: Jul 8, 2023 at 05:20 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کورونا وائرس کو ٹھیک کئے جانے کے دعوی کے ساتھ پتنجلی کی دوا کورونل کےفروغ پر پابندی لگائے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ایک پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ وزارت آیوش نے پتنجلی کی دوا کو اپروو کرتے ہوئے اس پر لگی پابندی کو ہٹا لیا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ 25 جون تک کے مطابق، پتنجلی کی جانب سے لائچ کی گئی دوا کے فورغ پر وزارت آیوش نے پابندی لگا عائد کی ہے۔ وزارت نے اس دوا کے ساتھ کئے گئے دعوی کو جانچنے کا فیصلہ لیا ہے اور تب تک کے لئے اس دوا کے فروغ و تشہیر پر پابندی کا فیصلہ موثر ہے۔ سوشل میڈیا پر دوا کو اپروو کئے جانے اور اس پر لگی پابندی کو ہٹائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ جھوٹی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’اتول راؤ سونو‘ نے ایک پوسٹ شیئر کی جس پر لکھا تھا، ’’آیوروید، سناتن سے نفرت کرنے والوں کے لئے بری خبر، ’وزارت آیوش نے پتنجلی کی دوا کورونل کو اپروو کر دیا ہے۔ باقاعدہ ایک لیٹر جاری کر کہا گیاہے کہ دوا نے تمام قائدے، قانون، کو فالوو کیا ہے… اب کوئی پابندی نہیں۔ کورونا نل کی مخالفت کرنے والے اب بورونل تلاش رہے ہیں‘‘۔
پڑتال
خبروں کے مطابق، 23 جون کو پتنجلی نے کورونا وائرس کی دونا بنائے جانے کا دعوی کرتے ہوئے کورونل ٹیبلٹ کو لانچ کیا۔
Launch of first and foremost evidence-based ayurvedic medicine for Covid-19@yogrishiramdev @Ach_Balkrishna #Patanjali #आयुर्वेदविजय_कोरोनिल_श्वासारि pic.twitter.com/3hiyUSnZJX— Patanjali Ayurved (@PypAyurved) June 23, 2020
پتنجلی یوگپیٹھ ٹرسٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ دوا کی وجہ سے کورونا متاثر ’مریض 3 سے 7 دنوں کے اندر ٹھیک (نیگیٹیو) ہو گئے‘ اور (مذکورہ دوا سے ہوئے علاج کے دوارن) ’ایک بھی مریض کی موت نہیں ہوئی‘۔ لانچنگ کے بعد پتنجلی کے ترجمان ایس کے تجاراوالا نے اپنے ٹویٹر پروفائل پر دوا اور اس سے متعلقہ معالومات کو شیئر کیا ہے۔
دوا کو لانچ کئے جانے کے کچھ گھنٹے بعد وزارت آیوش حرکت میں آیا اور اس نے اس کے فروغ و تشہیر پر پابندی لگا دی۔
دینک جاگرن میں شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’کورونا وائرس کو ٹھیک کرنے کے دعوی کے ساتھ لانچ کی گئی بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کی منشیات کورونل کے فروغ اور تشہر پر مرکزی حکومت نے پابندی لگا دی ہے۔ حکومت نے اس دوا کے لئے کئے جا رہے دعووں کی جانچ کرنے فیصلہ کیا ہے۔ وزارت آیوش نے پتنجلی کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر ٹھوس سائنسی ثبوتوں کے بغیر کورونا کے علاج کے دعوے کے ساتھ دوا کی تشہیر کی گئی تو اسے منشیات اور علاج (جارحانہ تشہیر) ایکٹ کے تحت قابل اعتنا جرم سمجھا جائے گا‘‘۔
رپورٹ کے مطابق وزارت نے واضح کیا ہے کہ اس کے بعد دوا کا تشہیر جاری رہی، تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائےگی۔ وزارت آیوش کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ پتنجلی نے ایسی کوئی دوا کے بنائے جانے اور اس کے ٹرائل کی کوئی اطلاع وزارت کو نہیں دی ہے۔
بلوم برگ کٹ میں 23 جون کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’پتنجلی آیوروید لمیمٹڈ کی جانب سے کورونا وائرس کا علاج کرنے والی دوا کو لانچ کئے جانے کے بعد وزارت آیوش نے منظوری ملنے تک اس کی تشہیر پر پابنید لگا دی ہے۔ وزارت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مذکورہ قانونی دفعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت پتنجلیت دوا فروخت نہیں کرسکیں گے‘۔
اس بارے میں وزارت آیوش کی جانب سے جاری کردہ بیان کو پڑھا جا سکتا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے میڈیا میں آئی خبروں کو غور کرتے ہوئے کمپنی (پتنجلی) سے منشیات سے منسلک تفصیلی معلومات مانگی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی اسے دوا کی تہشیر پر پابندی لگائے جانے کا حکم دیا گیا ہے، جب تک کہ تمام دعووں کی ٹسٹ نہیں لر لیا جاتا ہے۔
سرچ میں ہمیں وزیر آیوش شری پد نائک کا بیان بھی ملا۔ ان کے مطابق، ’یہ اچھی بات ہے کہ بابا رام دیو نے ملک کو نئی دوا دی ہے لیکن قانون کے مطابق اسے پہلے وزارت آیوش کے پاس آنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ رپورٹ بھیج چکے ہیں۔ ہم اسے دیکھیں گے اور جانچ کے بعد ہی اجازت دی جائےگی‘‘۔
نیوز رپورٹ میں ہمیں اتراکھنڈ کے محکمہ آیوروید کے لائسینس افسر وائی ایس راؤت کا بیان ملا، جس کے مطابق، ’10 جون کو ، پتنجلی نے دو یا تین مصنوعات کے لئے درخواست دی اور جانچ کے بعد ، 12 جون کو لائسنس جاری کیا گیا۔ پتنجالی کے ذریعہ دی گئی درخواست میں کورونا کے علاج سے متعلق کسی بھی چیز کا ذکر نہیں ہے۔ ہمیں جو منظوریاں دی ہیں وہ استثنیٰ بڑھانے، کھانسی اور بخار سے متعلق ہیں۔ راوت نے کہا، ہم ان چیزوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کررہے ہیں‘۔
راوت نے 25 جون کو وشواس نیوز سے بات چیت میں بتایا کہ، ’’ہمیں اس بات کی معلومات نہیں ہے کہ انہوں نے بغیر لائسنس کے کورونا وائرس سے منسلک دوا بنانے کا دعوی کیسے کیا؟ انہیں کورونا سے متعلق دوا بنانے کی منظور نہیں دی گئی تھی۔ اسلئے ہم نے انہیں (منگل کے روز) نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ، ’ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (آبجیکشنیبل تشہیر) ایکٹ 1954 کے تحت اس طرح کے دعوی (علاج کے دعوی) کرنا قانونی طور پر جائز نہیں ہے۔ ہم نے ان کے پوچھا ہے کہ انہیں کورونا کٹ کی منظوری کہاں سے ملی اور دوا کی تشہیر کو لے کر انہیوں نے منظوری کہاں سے لی‘‘۔
پتنجلی کے ترجمان ایس کے تجاراوالا نے ٹویٹر پر دی گئی معلومات میں بتایا ہے کہ وزارت کی جانب سے مانگی گئی معلومات انہیں مہیہ دی گئی ہے اور تمام دستاویز وزارت کو مل بھی گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں وزارت آیوش کو بھی ٹیگ کیا ہے۔
اس ٹویٹ میں انہوں نے پتنجلی کے مینیجگ ڈائریکٹر آچاریہ بالکرشنن کی جانب سے شیئر کئے گئے ایک خط کی کاپی کو شامل کیا ہے، جو وزارت آیوش کی جانب سے لکھا گیا خط ہے۔ اسی خط کو سوشل میڈیا صارفین وزارت کی جانب سے ملی منظوری سمجھ رہے ہیں۔
در حقیقت یہ بیان بتایا ہے کہ وزارت آیوش نے جو بھی دستوازات مانگے تھے، انہیں پتنجلی نے بھی دیا ہے اور اب اب دستاویزات کی جانچ کی جائےگی۔ یہ کسی طرح کے اپروول سے متعلق نہیں ہے۔
اس کے بعد ہم نے وزارت آیوش سے رابطہ کیا۔ محکمہ آیوش کے جوائنٹ ایڈوائزر ، ڈاکٹر ڈی سی کٹوچ نے ہمیں بتایا ،’’دوا کے لائسنس اور اس سے متعلق اشتہارات کی منظوری کا کام ریاستی حکومت کا ہے اور اسی لئے ہم نے ان سے پتنجلی کے ذریعہ پیش کردہ درخواست کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں’’۔
انہوں نے کہا ، ’’وزارت نے پتنجلی سے دوا کی تشکیل، تحقیق اور جانچ سمیت دیگر معلومات طلب کی ہیں۔ ہمیں مکمل دستاویزات موصول نہیں ہوئے ہیں۔ ہمیں کچھ دستاویزات ملے ہیں اور ہم نے دیگر کا مطالبہ کیا ہے۔ تمام دستاویزات حاصل کرنے کے بعد ، ہم تحقیق ، ٹرائل اور اس سے متعلق دیگر دعوؤں کی تفتیش کرسکیں گے۔ یہ معاملہ ابھی زیر غور ہے اور ہماری طرف سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے‘‘۔
یعنی پتنجلی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ وزارت آیوش کو سونپی گئی ہے، وہ زیر غور ہے اور اب اس معاملہ میں کوئی رپورٹ نیہں آتی ہے تب تک اس دوا کے فروغ اور تشہیر پر پابندی آئد رہےگی۔
نیوز رپورٹ کے مطابق اس منشیات پر مہاراشٹر اور راسجتھان کی حکومت نے پابنید لگا دی ہے۔ رپورٹ لکھے جانے تک ہمیں پتنجلی کے ترجمان کی جانب سے اس معاملہ پر ان کا بیان نہیں ملا پایا ہے۔ ان کا بیان ملنے پر اس خبر کو اپڈیٹ کیا جائےگا۔
فرضی پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے پر ہمیں پتہ چلا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں دئے گئے انٹرو کے مطابق اتول راؤ سونو ہندو یووا واہنی سے منسلک ہیں۔
ڈس کلیمر، اعلامیہ دست برداری: وشواس نیوز کی کورونا وائرس (کووڈ-19) سے منسلک فیکٹ چیک خبروں کو پڑھتے یا اسے شیئر کرتے وقت آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ جن اعداد و شمار یا ریسرچ متعقلہ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، وہ مسلسل بدل رہے ہیں۔ بدل اسلئے رہے ہیں کیوں کہ اس وبا سے جڑے اعداد و شمار (متاثرین اور ٹھیک ہونے والے مریضوں کی تعداد، اس سے ہونے والی اموات کی تعداد) میں مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بیماری کا ویکسین بننے سے منسلک چل رہے تمام ریسرچ کے پختہ نتائج آنے باقی ہیں، اور اس وجہ سے علاج اور بچاؤ کو لے کر فراہم کردہ اعداد و شمار میں بھی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ خبر میں استعمال کئے گئے ڈیٹا کو اس کی تاریخ سے جوڑ کر دیکھا جائے۔
نتیجہ: کووڈ 19 کے علاج کا دعوی کرنے والی آیورویدک دوا کورونل کے فروغ و تشہیر پر وزارت آیوش کی جانب سے پابندی ابھی تک ہٹائی نہیں گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر دوا کو اپروو کئے جانے اور اس پر لگی پابندی کو ہٹائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ جھوٹی ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ کووڈ 19 کے علاج کا دعوی کرنے وال پتنجلی کی دوا پر لگی پابندی ختم ہو گئی ہے۔
- Claimed By : FB User- Atul Rao
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔