فیکٹ چیک: پاکستان کے پرانے ویڈیو کو ہندوستان میں آئیسولیشن وارڈ میں تیبلیغی جماعتی کا بتا کر کیا گیا وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو پاکستان کے کراچی کا ہے اور یہ معاملہ کراچی کی ’گلشن حدید‘نام کی جگہ کی ایک جامعہ مسجد خالد بن ولید میں پیش آیا تھا۔ اس معاملہ کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: Apr 14, 2020 at 06:56 PM
- Updated: May 17, 2020 at 04:34 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل 2 مینٹ 27 سیکنڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک شخص ک بغیر کپڑوں کے ایک عمارت میں گھومتے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہا یہ شخص اپنے سر سے شیشے کے دروازوں کو توڑتا ہے اور خون سے لتھ پتھ ہے۔
اس وائرل ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ یہ شخص تبلیغی جماعت کا ممبر ہے اور کورونا وائرس کے آئیسو لیشن وارڈ میں ایسی حرکت کر رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو پاکستان کے کراچی کا ہے اور یہ معاملہ 2019 میں ’گلشن حدید‘ نام کی جگہ کی ایک جامعہ مسحد خالد بن ولید میں ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو بغیر کپڑوں کے ایک عمارت میں گھومتے اور توڑ پھوڑ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہا یہ شخص اپے سر سے شیشے کے دروازوں کو توڑتا ہے اور خود سے لتھ پت ہے۔ اس وائرل ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے، ’’دکھیں 14 دن کے لاک ڈاؤن میں بھی ان تبلیغی جماعت کے لوگوں نے فحاشی اورہندگانہ مچا رکھا ہے۔ کوارنٹائن میں جم کر ہنگامہ شرم نام کی تمام حدیں کر دیں پار، کھیلا ننگا ناچ، ویڈیو ہوا وائرل۔ انتظامیہ ہے ان لوگوں سے پریشان‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اس ویڈیو کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا اور اس کے کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا۔
ہمیں یو ٹیوب پر ایک ویڈیو ملا۔ 2 مینٹ 47 سیکنڈ کے اس ویڈیو کے بعد سے وائرل ویڈیو میں نظر آرہے کلیپس کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو یوٹیوب پر ٹاپ ٹرینڈ نام کے پیج کے ذریعہ 26 اگست 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کی سرخی کا اردو ترجمہ ہے’’ کراچی کے گلشن حدید مسجد میں ایک ننگا شخص داخل ہو گیا‘‘ ویڈیو کے ساتھ دی گئی تفصیل میں لکھا تھا’’گلشن حدید فیز 2 ڈبل روڑ پر خالد بن والد مسجد میں ایک نامعلوم شخص نے توڑ پھوڑ کی اور چیزروں کو نقصان پہنچایا اور بعد میں امام صاحب کی جگہ پر لیٹ گیا‘‘۔
مذکورہ موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے خالد بن والد مسجد کے امام عرشد الحق سے فون پر بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ معاملہ 22 اگست 2019 کا ہے جب شفیق عبرا نام کا ایک شخص بغیر کپڑوں کے خالد بن والد مسجد میں داخل ہو گیا تھا۔ اس شخص نے توڑ پھوڑ کی تھی اور بعد میں مسجد خادم کے ذریعہ پولیس کو اطلاع کئے جانے کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس نے تفتیش میں پایا تھا کہ یہ عادمی ذہنی طور سے پریشان تھا‘‘۔
ڈس کلیمر، اعلامیہ دست برداری: وشواس نیوز کی کورونا وائرس (کووڈ-19) سے منسلک فیکٹ چیک خبروں کو پڑھتے یا اسے شیئر کرتے وقت آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ جن اعداد و شمار یا ریسرچ متعقلہ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، وہ مسلسل بدل رہے ہیں۔ بدل اسلئے رہے ہیں کیوں کہ اس وبا سے جڑے اعداد و شمار (متاثرین اور ٹھیک ہونے والے مریضوں کی تعداد، اس سے ہونے والی اموات کی تعداد) میں مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بیماری کا ویکسین بننے سے منسلک چل رہے تمام ریسرچ کے پختہ نتائج آنے باقی ہیں، اور اس وجہ سے علاج اور بچاؤ کو لے کر فراہم کردہ اعداد و شمار میں بھی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ خبر میں استعمال کئے گئے ڈیٹا کو اس کی تاریخ سے جوڑ کر دیکھا جائے۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’انڈیا اگینسٹ وائلنس‘ نام کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 341لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو پاکستان کے کراچی کا ہے اور یہ معاملہ کراچی کی ’گلشن حدید‘نام کی جگہ کی ایک جامعہ مسجد خالد بن ولید میں پیش آیا تھا۔ اس معاملہ کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : دکھیں 14 دن کے لاک ڈاؤن میں بھی ان تبلیغی جماعت کے لوگوں نے فحاشی اورہندگانہ مچا رکھا ہے۔ کوارنٹائن میں جم کر ہنگامہ شرم نام کی تمام حدیں کر دیں پار، کھیلا ننگا ناچ، ویڈیو ہوا وائرل۔ انتظامیہ ہے ان لوگوں سے پریشان
- Claimed By : FB Page- India against violence
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔