وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو یو پی کا نہیں، بلکہ پاکستان کا ہے۔ اسے کچھ لوگ فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں کچھ لوگوں کو مرغہ بنے وہئے ایک درخت کا چکر کاٹتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ وائرل ویڈیو اترپردیش کا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی نکلا۔ ہماری جانچ میں پتہ چلا کہ پاکستان کے ایک ویڈیو کو کچھ لوگ جان بوجھ کر یو پی کے نام پر وائرل کر رہے ہیں۔
فیس بک پیج ’اٹل سینا سرویش مشرا‘ نے ایک ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’یو جی کا نیا ’پولٹری فارم‘‘۔
اس ویڈیو کو سچ مان کر متعدد صارفین نے اس پر کمینٹ کیا اور اسے شیئر کیا ہے۔
وشواس نیوز نے یو پی کے نام پر وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں ہمیں ٹوپی پہنے ہوئے بہت سے لوگ مرغہ بنے ہوئے ایک درخت کر چکے کاٹتے ہوئے نظر آئے۔ ہم نے سب سے پہلے ویڈیو ان ویڈ کی مدد سے اس ویڈیو کے متعدد اسکرین شاٹ نکالے اور پھر انہیں گوگل رورس امیج کی مدد سے سرچ کرنا شروع کیا۔
سرچ کے دوران ہمیں ’اردو اپڈیٹس‘ نام کے ایک یوٹیوب چینل پر ایک خبر ملی۔ اس خبر میں اسی فوٹیج کا استعمال کیا گیا تھا، جو یو پی کے نام پر وائرل ہے۔ خبر میں بتایا گیا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر مان سہرہ پولیس نے لوگوں کو ایسے سزا دے۔ ویڈیو کو 29 مارچ 2020 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہمیں ایک اور ثبوت ملا۔ یٹ سی ایم ہزارا نام کے ٹویٹر ہینڈل پر ہمیں اصل ویڈیو ملا۔ اس میں لکھا تھا ’یہ طریقہ نہایت قابل مذمت ہے۔ پولیس یا تو جرمانہ کرے یا چلان اس طری کا پولیس کا ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرنا انسانی توہین کے زمرے میں آتا ہے اور تشدد کے بھی‘‘۔
اسی ٹویٹ کے نیچے ہمیں من سہرہ پولیس کا ایک جواب ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی اور منسہرہ نے اس واقعہ کو نوٹس میں لے لیا ہے۔ اور یہ زیر جانچ ہے۔
یہ ویڈیو یوپی کے نام پر وائرل ہو رہا تھا، اسلئے ہم نے پولیس کے سینئر افسران سے رابطہ کیا۔ یو پی ڈی جی پی کے پی آر او سری چندر نے وشواس نیوز کو بتایا کہ وائرل ویڈیو پاکستان کا ہے۔ اس کا یوپی سےکوئی تعلق نہیں ہے۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کو1,014 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پروفائل سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو یو پی کا نہیں، بلکہ پاکستان کا ہے۔ اسے کچھ لوگ فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں