نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پیاز فلو کے جراثیم کو سوکھ لیتا ہے۔ اس میں کہا جا رہا ہےکہ چھلا پیاز فلو کے بیکٹیریا کو سوکھ کر آپ کو اس سے بچاتا ہے۔ وائرل ہو رہے دعویٰ کے مطابق، باہر رکھا چھلا پیاز جراثیم سوکھ لیتا ہے، اسلئے اسے نہیں کھانا چاہئے۔ اسی پوسٹ میں آگے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیاز ہمیں ٹھنڈ اور فلو سے بچاتا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں اس پوسٹ کا دعویٰ فرضی پایا گیا ہے۔
فیس بک پر شیئر ہو رہی اس پوسٹ میں متعدد دعوےٰ کئے ہیں
پیاز بیکٹیریا کو سوکھ لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر پیاز چھیل کر کمرے میں رکھا جاتا ہے کہ تو ہمیں زخام اور فلو سے بچاتا ہے۔
پیاز بیکٹیریا کے لئے ایک مضبوط چمبک جیسا ہے۔
پیاز کے ایک کٹے ہوئے ٹکڑے کو ایک وقت کے بعد کھانا بنانے کے لئے استعمال نہ کریں۔
اس پوسٹ کو ’ڈائمنڈ گرو آرگینک اسکن کیئر‘ نام کے فیس بک پیج پر شیئر کیا گیا ہے۔
وشواس ٹیم نےاس پوسٹ کے الگ- الگ دعووں کی پڑتال کی
نیشنل اونیئن اسوسی ایشن کے مطابق، اس مسیج کی کوئی سائنٹفک بنیاد نہیں ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق، ایسا کوئی سائنٹفک ثبوت نہیں ہے کہ ایک کٹا ہوا پیاز جراثیم کو سوکھ لیتا ہے یا ہوا سے زہریلی مادہ کو ختم کرتا ہے۔ تقریبا سنہ 1500 کے وقت میں ایسا مانا جاتا تھا کہ کمرے میں کٹا پیاز رکھنے سے اس میں رہنے والے کو گلٹی والے پلیگ سے بچایا جا سکتا ہے۔ جب اس مریض کے جراثیم کی دریافت نہیں کی گئی تھی اس سے پہلے ایسا مانا جاتا تھا کہ یہ بیماری گندی اور زہیری ہوا سے پھیلتی ہے۔
فرضی ہونے کے باوجود 19ویں صدی تک یہ طب کا صحہ رہی۔ اس سے چیچک، انفلوئنزا اور بخار جیسی بیماریوں کے علاج کی دوا کی جاتی رہی ہے‘‘۔
اس آرٹیکل میں مزید لکھا ہے: دعوی کے مطابق، بیکٹیریا کے لئے طاقتور چمبک ہونے کی وجہ سے بچا ہوا پیاز زہریلا ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ مارچ 2008 کی ایک بلاگ پوسٹ شائع ہوا ہے۔ حالاںکہ 2009 میں اصل پوسٹ کو انٹر نیٹ سے ہٹا دیا گیا، لیکن اس کا کچھ حصہ انٹرنیٹ پر پھیلتا رہا۔
نیشنل اونیئن اسوسی ایسشن نے کٹے ہوئے پیاز سے متعلق دعووں پر لوگوں کے لئے نوٹس بھی جاری کیا۔ اس نوٹس میں بتایا گیا، ’’ای میل چین میسج اور سوشل میڈیا پر ایک معلومات شیئر کی جا رہی ہے کہ کٹا ہوا پیاز فلو کا علاج کر سکتا ہے، بیکٹیریا کے لئے چمبک ہوتا ہے اور یہ فوڈ پوائزنگ کی وجہ بھی ہے۔ متعدد ذرائع سے واضح ہوا کہ تمام دعوےٰ فرضی ہیں۔ یہ قصہ 1919 کی انفلواینزا بیماری سے نکلا کہ گھر کے پاس کٹا ہوا پیاز رکھنے سے یہ فلو وائرس لڑے گا۔ حالاںکہ، لوگوں کو اس نسخہ پر اعتماد ہے کہ لیکن اس دعویٰ کے پیچھے کوئی سائنٹفک بنیاد نہیں ہے۔ علاوہ ازیں، کولڈ اور فلو کے وائرس سے رابطہ میں آنے سے پھیلتےہیں نہ کہ ہوا میں تیر کر جہاں پیاز انہیں سوکھ یا ختم کر سکتا ہے‘‘۔
میک گل یونی ورسٹی کے آفس فار سانئس اینڈ سوسائٹی کے ڈاکٹر جوئی سواج کے مطابق، ’پیاز خاص کر جراثیم کے لئے مناسب نہیں ہے، حالاںکہ اس سے مختلف ضرور ہے۔ پیاز میں متعدد قسم کے سلفر کمپاونڈ ہوتے ہیں جو اینٹی بیکٹیریئل ہیں۔ (حالاںکہ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ فلو جیسے وائرل سے بچا سکتے ہیں)‘‘۔
وال اسٹریٹ جرنل کے 2009 کے ایک آرٹیکل کے مطابق، بایولاجسٹ کہتے ہیں کہ یہ محض ایک تخمینہ ہے کہ پیاز ویسے ہی فلو وائرس کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے جیسے بگ جیپر مکھیوں کو جال میں پھنسا لیتا ہے۔ وائرس کو آگے پھیلانے کے لئے لیوینگ ہوسٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ خود کو جسم کے باہر اور کمرے میں نہیں پھیلا سکتا ہے‘‘۔
وشواس نیوز نے اس موضوع سے متعلق سنتوکبا ممورلیئل ہسپتال کی چیف ڈائٹیشئن ڈاکٹر میدھاوی گوتم سے بات کی۔ ڈاکٹر میدھاوی کے مطابق، یہ یقینی طور پر متھ ہے۔ پیاز میں متعدد قسم کے سلفر ہوتے ہیں جن میں بیکٹیریا مخالف خصوصیات ہوتی ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ کسی بھی طرح فلو سے بچا سکتے ہیں‘‘۔
نتیجہ: فیس بک پوسٹ کا یہ دعویٰ کہ پیاز فلو کے بیکٹیریا کو سوکھ لیتا ہے، فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔