نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ فیس بک پر ایک پوسٹ کافی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں ایک بزرگ خاتون کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ نوگاؤں میں بچہ چوری کا ایک اصل معاملہ پیش آیا ہے۔ خاتون کے بیگ میں چاقو اور کچھ نشیلی دوا بھی ملی ہے۔
وشواس ٹیم کی پڑتا میں پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ مدھیہ پردیش کے چھتر پور کے نوگاؤں میں کچھ لوگوں نے شبہ کی بنیاد پرایک بزرگ خاتون کو پکڑا تھا، لیکن یہ عورت بچہ چوری نہیں کر رہی تھی۔ یہ ایک ذہنی طور پر بیمار خاتون تھی۔ جسے غلط فہمی کے سبب پکڑا گیا۔ پولیس نے اس خاتون کا میڈیکل کرا کے علاج کے لئے گوالیئر بھیج دیا ہے۔ بچہ چوری جیسا کوئی معاملہ یہاں پیش نہیں ہوا تھا۔
فیس بک صارف راہل گوتم نےایک خاتون کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا: ’’آج دوپہر نوگاؤں میں بچہ چوری کا اصل معاملہ سامنے جھا ڈگریا میں ایک بچی کو چوری کر کے لے جا رہی تھی جب لوگوں نے بچی کے رونے چلانے کی بات سنی تو لوگوں نے اس خاتون کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا اس خاتون کے بیگ میں کچھ نشیلی دوائیں اور چاقو جیسے اوزار ملے۔ مشتبہ افراد سے ہوشیار رہیں اپنے بچوں پر نظر رکھیں‘‘۔
وشواس ٹیم کو سب سے پہلے یہ جاننا تھا کہ نوگاؤں پڑتا کہاں ہے؟ گوگل سرچ کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ نو گاؤں مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع کا ایک گاؤں ہے۔ اس کے بعد وشواس ٹیم نے چھتر پور کے اخبارات کو کھنگالنا شروع کیا۔
سب سے پہلے ہم نے نئی دنیا اخبار کے چھتر پور ایڈیشن کو دیکھا۔ ہمیں ایک خبر ملی۔ اس خبر میں بتایا گیا کہ نوگاؤں کے رام کٹی علاقہ میں سول اسپتال کے پیچھے ایک 50 سالہ خاتون کو بچہ چوری کے شبہ میں پکڑا گیا۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ خاتون شہر کے وارڈ نمبر 16 میں رہتی ہیں، جو ذہنی طور سے کمزور ہیں۔ پوری خبر آپ نیچے پڑھ سکتے ہیں۔
اپنی جانچ کے دورن ہم نے دوسرے اخبار کے ای پیپر کو بھی کھنگالا۔ ہمیں مدھیہ پردیش سے شائع ایک دوسرے اخبار میں بھی یہ خبر ملی۔ اس خبر میں بھی بتایا گیا کہ شک کی بنیاد پر ایک خاتون کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا گیا۔ پوری خبر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
پورے معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے وشواس ٹیم نے چھتر پور کے پولیس سپرنٹینڈنٹ تلک سنگھ کو فون کیا۔ انہوں نے ہمیں پورا معاملہ تفصیل سے بتایا۔ پولیس سپرنٹینڈنٹ نے تبایا کہ جس خاتون کو بچہ چور بتایا جا رہا ہے، دراصل وہ ذہنی طور سے معذورہے۔ وائرل پوسٹ میں جیسا کہا جا رہا ہے، حقیقت اس سے مختلف ہے۔ کچھ لوگوں نے بچہ چوری کے الزام میں روپسی سنگھ نام کی ایک ذہنی بیمار خاتون کو پکڑا تھا۔ حالاںکہ جب جانچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ اغوا یا چوری جیسا کوئی معاملہ نہیں تھا۔ مذکورہ معاملہ سے متعلق کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوئی ہے۔ خاتون کا میڈیکل چیک اپ کر کے اسے علاج کے لئے گولیئیر بھیجا جا چکا ہے۔
پولیس ایس پی تلک سنگھ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی اطلاع کو آگے بڑھانے سے پہلے ایک مرتبہ تصدیق کر لیں، تاکہ معاشرہ میں ماحول نہ خراب ہو۔
اپنی جانچ کے اگلے مرحلہ میں ہم نے اس صارف کے فیس بک اکاونٹ کو کھنگالا، جس نے یہ فرضی خبر پھیلائی۔ ہمیں پتہ چلا کہ راہل گوتم نام کا یہ شخص ایک سیاسی جماعت سے جڑا ہوا ہے۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع کے نوگاؤں میں بچہ چوری جیسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔ جس خاتون کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، وہ ذہنی مریض ہے۔ اسے علاج کے لئے گلوالیئر اسپتال میں بھیجا جا چکا ہے۔ ایسے میں یہ کہنا غلط ہوگا کہ یہ خاتون بچہ چور ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔