فیکٹ چیک: میگھالیہ میں بی ایس ایف کو لے کر جا رہے بس حادثہ کے پرانے ویڈیو کو لداخ میں ہوئے تصادم کے نام پر کیا جا رہا وائرل
سکیورٹی فورسز کے زخمی جوانوں والا یہ ویڈیو میگھالیہ میں بی ایس ایف جوانوں کو لے جا رہی بس کے حادثہ کا شکار ہو گئی تھی۔ 31 اکتوبر 2019 کو میگھالیہ میں بس کا اکسیڈنڈ ہو گیا تھا،جس میں بی ایس اف کے کئی جوان زخمی ہوئے تھے۔ اس ویڈیو کا لداخ کے گلوان میں ہوئے ہندوستان اور چینی فوج کے درمیان ہوئے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Jun 23, 2020 at 02:38 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ لداخ میں فوج کی بیس جوانوں کے شہید ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر فوج اور سکیورٹی فورسز کے منسلک پرانی تصاویر اور ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک ویڈیو کو سوشل میڈیا صارفین شیئر کر رہے ہیں، جس میں کئی جوانوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو گزشتہ روز پیش آئے معاملہ سے جوڑ کر وائرل کیا جار ہا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط ثابت ہوا۔ اصل میں یہ ویڈیو میگھالیہ میں بی ایس ایف جوانوں کو لے کر جا رہی بس کے حادثہ کا شکار ہونے کا ہے۔ 31 اکتبور 2019 میں میگھالیہ میں ایک بس کا اکسیڈنٹ ہو گیا تھا، جس میں بی ایس ایف کے جوان سوار تھے اور اس ویڈیو کو گزشتہ روز کا بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’راجپال تلتانیا‘ نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
‘‘viral video from Ladakh Galwan valley Indian Army Thrashed by Chinese Army on LAC #KASHMIR’’۔
پڑتال
کئی پاکستانی ٹویٹ ہینڈل نے اس ویڈیو کو لداخ کی گلوان وادی میں ہندوستان چین کے تصادم کا بتایا ہے۔
ان ویڈ ٹول کی مدد سے ملے کی فریمس کو رورس امیج کئے جانے پر ہمیں کئی یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو ملا۔ یوٹیوب چینل ’ٹی ایچ این ٹی وی 24 نیشنل ہندی نیوز چینل‘ پر اس ویڈیو کو 2 نومبر 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ویڈیو میگھالیہ میں ہوئے بس حادثہ سے منسلک ہے، جہاں بی ایس ایف جوانوں کو لے جا رہی بس کھائی میں گر گئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ 31 اکتوبر 2019 کا ہے، جب بی ایس ایف کے جوانوں کو لے جا رہی بس مشرقی جنتیا ہلس علاقہ میں حادثہ کا شکار ہو کر کھائی میں گر گئی تھی۔
یہ ویڈیو پہلے بھی سوشل میڈیا پر غلط دعوی کے ساتھ وائرل ہو چکا ہے۔ اس سے پہلے اس ویڈیو کو پاکستانی میڈیا نے ایل او سی پر پاکستان فوجیوں کے جوابی کاروائی سے جوڑ کر وائرل کیا تھا، جس کی پڑتال وشواس نیوز نے کی تھی۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط اور پروپیگنڈا ثابت ہوا تھا اور اب پھر سے اس ویڈیو کو گلوان وادی میں ہوئے تشدد جھڑپ سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف راجپال تلنیا کی ہم نےسوشل اسکیننگ کی۔ ہم نےپایا کہ اس صارف نے جنوری 2013 نے فیس بک جوائن کیا ہے۔
نتیجہ: سکیورٹی فورسز کے زخمی جوانوں والا یہ ویڈیو میگھالیہ میں بی ایس ایف جوانوں کو لے جا رہی بس کے حادثہ کا شکار ہو گئی تھی۔ 31 اکتوبر 2019 کو میگھالیہ میں بس کا اکسیڈنڈ ہو گیا تھا،جس میں بی ایس اف کے کئی جوان زخمی ہوئے تھے۔ اس ویڈیو کا لداخ کے گلوان میں ہوئے ہندوستان اور چینی فوج کے درمیان ہوئے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : viral video from Ladakh Galwan valley Indian Army Thrashed by Chinese Army on LAC
- Claimed By : FB user- Iftikhar ulhasan official
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔