نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ راجستھان میں ایک نفسیاتی مریض خاتون سے زبردستی ’اللہ اور جے شری رام‘ کہنے کےلئے کہا گیا اور اسے ڈنڈے سے مارا بھی گیا۔ وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو راجستھان کا تو ہے لیکن 2 سال پرانا ہے۔ اس ویڈیو کا گزشتہ روز (جولائی 2019) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ معاملہ ناگور راجستھان میں 2017 میں پیش آیا تھا۔
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم فیس بک پر ’کڑی نندا‘ نام کا پیج ایک پوسٹ کو شیئر کرتا ہے جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ راجستھان میں ایک ذہنی مریض خاتون سے زبردستی ’اللہ اور جے شری رام‘ کہنے کے لئے کہا گیا اور اسے ڈنڈے سے مارا بھی گیا۔ پوسٹ کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، ’’ایک مجبور نفسیاتی مریض خاتون کو اس طرح سے بے رحمی سے پیٹا صرف ’جے شری رام، جے ہنومان‘ کہنے کے لئے کتنی شرم کی بات ہے۔
کیا بگوا غنڈوں کو ’جے شری رام‘ نام کا ہتھیار مل چکا ہے۔ جس کے آگے پولیس بھی لاچار ہے‘‘۔
پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو 527 بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
پڑتال شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو غور سے سنا اور دیکھا۔ اس ویڈیو کے اندر سب ٹائٹل کے ذریعہ بتایا بھی جا رہا ہے کہ یہ حادثہ کہاں کا ہے۔ اس ویڈیو میں بتایا جا رہا ہےکہ ناگور راجستھان میں ایک نفسیاتی مریض خاتون سے زبردستی ’اللہ، جے شری رام اور جے ہنومان‘ کہنے کو کہا گیا۔ ہم نے اس معلومات کو گوگل پر مناسب کی ورڈس ڈال کر سرچ کیا اور پایا کہ یہ ویڈیو ناگور، راجستھان میں ہوئے ایک حادثہ کا ہے۔ اس سرچ کے نتائج سے یہ بات واضح ہو گیا کہ یہ ویڈیو صحیح ہے۔
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ کیا یہ معاملہ گزشتہ روز پیش آیا ہے؟
سرچ کے نتائج کے دوران ہم نے دیکھا کہ یہ حادثہ 2017 میں ناگور، راجستھان میں ہوا تھا۔ نتائج میں اس معاملہ سے متعلق ویڈیو 2017 میں اپ لوڈ ہوا نظر آیا۔
ہم نے اپنی پڑتال کو جاری رکھا اور ہمیں اس حادثہ سے منسلک دینک جاگرن کے ساتھی ایڈیشن نئی دنیا کی خبر ملی۔ یہ خبر 16 جون 2017 کے روز فائل کی گئی تھی۔
اس خبر کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
اب تک کی پڑتال میں یہ واضح ہو چکا تھا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2017 کا ہے۔
اس معاملہ پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے ناگور ضلع کے پولیس سرکل آفیسر سبھاش چندر سے رابطہ کیا۔ اس وائرل ویڈیو کو لے کر انہوں نے کہا، ’’گزشتہ روز (رواں ماہ) میں ایسا کوئی معاملہ ناگور میں پیش نہیں آیا ہے اور جس ویڈیو کی آپ بات کر رہے ہیں کہ وہ پرانا ہے‘‘۔ انہوں ہمیں بتایا کہ اس معاملہ میں دو لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی تھی۔
بالآخر میں ہم نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرنے والے پیج ’کڑی نندا‘ کی سوشل اسکیننگ کی اور ہمیں پتہ چلا کہ اس پیج کو 42 ہزار سے زائد لوگو فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پایا گیا کہ وائرل ہو رہا ویڈیو صحیح ہے لیکن 2 سال پرانا ہے۔ اس ویڈیو کا رواں سال سے کوئی واستہ نہیں ہے۔ یہ معاملہ ناگور راجستھان میں سال 2017 میں پیش آیا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔