فیکٹ چیک: رائے بریلی کا ایک سال پرانا ویڈیو گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ وائرل
- By: Umam Noor
- Published: Jul 11, 2019 at 05:23 PM
- Updated: Jul 12, 2019 at 11:28 AM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کو لے کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک فرقہ کی بچی کے ساتھ دوسرے فرقہ کے لوگوں نے عصمت دری کر کے اس کا قتل کر دیا۔ وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ وائرل ہو رہا ویڈیو ایک سال پرانا رائے بریلی کا ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ اور عصمت دری ملزم دونوں ایک ہی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس معاملہ میں کسی دوسری کمیونٹی کے افراد شامل نہیں تھے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
جے بھیم جے میم نام کے پیج پر 6 جولائی کو ایک ویڈیو اپ لوڈ ہوتا ہے جس کے کیپشن میں لکھا ہوا ہے، ’’اتر پردیش میں رائے بریلی ضلع کی رہنے والی شبنم (بدلہ ہوا نام) کو بھکت دہشت گردوں نے عصمت دری کر کے پتھر سے سر کچل کر مار ڈالا وہ صرف اسلئے کہ وہ ایک مسلمان لڑکی تھی اور پولیس بھی ان غنڈوں سے ملی ہوئی ہے۔ شبنم کی لاش کے ساتھ کیسے بدسلوکی کر رہے ہیں‘‘۔
پڑتال
وشواس ٹیم نے پڑتال کی شروعات کرتے وقت سب سے پہلے اس ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو تقریبا 13 منٹ کا ہے اس میں پہلے فریم شاٹ میں ایک جنازہ جا رہا ہے۔ ساتھ میں، کچھ پولیس اہلکار اور عام لوگ نظر آرہے ہیں۔ اس پر کچھ لوگ بار بار بول رہےہیں پولیس اہلکاروں سے ’راکھئے صاحت رکھئے‘ اس کے ساتھ تیزی سے چلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کے اوپر ’جے بھیم جے میم‘ لکھا ہوا ہے۔ مسلسل کچھ لوگ پولیس سے بحث کرتے ہوئے چل رہے ہیں اور لاش کو لے جانے سے روکتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
پورے ویڈیو کو اگر غور سے سنیں اور دیکھیں تو فوٹیج میں صاف دکھتا ہے کہ کچھ لوگ لاش کو لے جانے سے روک رہے ہیں۔
ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے گوگل پر متعلقہ کی ورڈ لگا کر شبنم (بدلہ ہوا نام) عصمت دری کیس کو سرچ کیا۔ ہمیں بہت سارے لنک ملنے شروع ہو گئے۔
لائو ہندوستان کا ایک آرٹیکل ملا جس میں اس حادثہ کو لے کر لکھا گیا تھا اور یہ خبر 7 جولائی 2018 کو شائع ہوئی تھی جس کی سرخی تھی ’’یوپی: رائے بریلی میں نابالغ لڑکی کی عصمت دری کے بعد قتل‘‘۔
یوٹیوب پر ہمیں کچھ چینلس کے ویڈیو ملے جس میں اس خبر کو کوور کیا گیا تھا۔ ہمیں ایک ویڈیوملا جو ’وی وی ٹی‘‘ نام کے چینل کا تھا۔ تقریبا 2 منٹ کے اس ویڈیو کو 9 جولائی 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا، ’’رائے بریلی ضلع کے لال گنج کوتوالی علاقہ کے ایک گاؤں میں لڑکی کو اغوا کر کے درندہ صفت حیوانوں نے عصمت دری کی اور بعد میں اینٹوں سے چہرہ کچل کر اس کا بے رحمی سے قتل کر دیا‘‘۔ یعنی کی یہ معاملہ تقریبا ایک سال پرانا تھا اور یہ ویڈیو ایک مختلف دعویٰ کے ساتھ اب شیئر کیا گیا۔ ہمیں اس خبر کی تمام معلومات اخباروں اور نیوز پورٹلس میں بھی ملنے لگی۔
کیا ہے پورا معاملہ
اترپردیش کے رائے بریلی ضلع کے لال گنج کوتوالی علاقہ کے ایک گاؤں میں 12 سال کی شبنم (بدلہ ہوا نام) کو اغوا کر کے مجرم نے سنسان علاقہ میں جاکر عصمت دری کی اور بعد میں اینٹوں سے چہرہ کچل کر اس کا بےرحمی سے قتل کر دیا، تاکہ بچی اس کی حقیقت گھر پر نہ بتائے۔
بچی کی لاش پاس کے گاؤں کے قریب جھاڑیوں میں ملی۔ بچی کے گمشدہ ہونے کے بعد اس کے گھروالے ادھر ادھر تلاش کرتے رہے۔ صبح گاؤں کے باہر کچھ دوری پر ایک سنسان جگہ پر اس کی لاش ملی۔ متاثرہ کی لاش ملنے کے بعد خاندان میں ہنگامہ مچ گیا۔ شبنم اپنے نانا کے پاس اپنی دو بہنوں کے ساتھ رہتی تھی اور جس دن یہ حادثہ ہوا اس دن وہ نانا کی بکریوں کو ڈھونڈنے پاس کے جنگل میں گئی تھی اور تبھی کسی نے اس کو اغوا کر لیا تھا۔ اطلاع ملنے پر ایس پی سجاتا سنگھ اپنی ٹیم کے ساتھ موقع پر پہنچی۔ فورنسک اور سرویلنس ٹیم بھی موقع واردات پر پہنچی تھی۔ بعد میں ملزم تاج کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
معاملہ پر کیا ہوئی کاروائی؟
ملزم تاج کو گرفتار کیا گیا اور اس نے پولیس کے آگے اپنے جرم کو قبول کیا۔ ملزم کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اب اگر ویڈیو پر کئے گئے دعوی پر غور کیا جائے تو ملزم اور متاثرہ ایک ہی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور غلط دعویٰ کے ساتھ اس ویڈیو کو دوبارہ وائرل کیا گیا۔
اس سلسلہ میں ہم نے امام ڈاکٹر عمیر محمد الیاسی (آل انڈیا امام کونسل) سے بات چیت کی، جنہوں نے اپنے بیان میں کہا’’سب سے پہلے ہم ہندوستانی ہیں اور ہمیں ہندوستان کی بات سب سے اوپر کرنی چاہئے۔ یہ ملک مذہب- ذات برادری سب سے اوپر ہے۔ ہمیں بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لئے سچہ ہندوستانی بننا چاہئے اور اپنے ملک کو آپس میں مل اور مضبوط بنانا چاہئے۔ سوشل میڈیا کی ایسی خبروں کو جو آپسی بھائی چارے تو توڑتی ہیں، ان کو آنکھ بند کر کے سچ مان لیتے ہیں۔ بغیر ثبوت کو جانے ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئے، ہمارا ملک سب سے پہلے ہے‘‘۔
اب باری تھی ’جے بھیم جے میم‘ پیج کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس پیج کے کل 7846 لائک ہیں اور 9,998 لوگ اسے فالو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو پرانا ہے اور غلط دعویٰ کے ساتھ اب پھر سے وائرل کیا جا رہا ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : اتر پردیش میں رائے بریلی ضلع کی رہنے والی شبنم (بدلہ ہوا نام) کو بھکت دہشت گردوں نے عصمت دری کر کے پتھر سے سر کچل کر مار ڈالا
- Claimed By : FB Page- Jai Bheem Jai Meem
- Fact Check : جھوٹ