وشواس نیوز (نئی دہلی)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں کچھ لوگوں کو پولیس گاڑی میں بھرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ لوگ نعرے لگا رہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہندوستانی پولیس مسلم کشمیریوں کو پیٹ رہی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ دو سال قبل نومبر 2017 میں گجر برادری کے لوگوں نے جموں میں وزیر جنگلات چودھری لال سنگھ کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ اسی وقت کے ویڈیو کو اب غلط ارادے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
ہاٹ اسپاٹ نام کے فیس بک صارف نے 31 اکتوبر کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا
Indian police beating up Muslims Kashmir
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ 19 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں کچھ لوگوں کو احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد پولیس ان لوگوں کو زبردستی گاڑی میں بیٹھاتے ہوئے نظر آئی۔ اس کے علاوہ ویڈیو میں بھیڑ بکریوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ وشواس نیوز نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی ویڈیو گریب نکالے اور گوگل رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں جموں لنکس نیوز نام کے ایک یو ٹیوب چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو میں بھی ہمیں وہی سب دکھا، جو وائرل ویڈیو میں تھا۔ 14 نومبر 2017 کو اپ لوڈ اس ویڈیو میں بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کے وزیر جنگلات کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے گجر۔
اس کے بعد جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے کچھ کی ورڈ ٹائپ کر کے گوگل میں جموں میں ہوئے گجر تحریکوں کی خبروں کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں کئی جگہ اس سے متعلق خبریں ملیں۔
انڈیا ٹوڈے ویب سائٹ کی خبر میں بتایا کہ جموں و کشمیر کے وزیر جنگلات چودھری لال سنگھ کے گھر کے باہر گجر برادری کے لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے یہ مظاہرہ جنگل کی زمین سے بےدخلی کے خلاف کیا تھا۔
پورے معاملہ کو گہرائی میں جاننے کے لئے وشواس نیوز نے دینک جاگرن کے جموں کے سیئنئر ایڈیٹر راہل شرما سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو ابھی کا نہیں، بلکہ دو سال پرانا ہے۔ اس وقت گجر بکروال برادری کے لوگوں نے وزیر جنگلات لال سنگھ کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا تھا، کیوں کہ وزیر کے حکم پر جگر بکروال برادری کے لوگوں کو جنگل کی زمین سے بےدخل کر دیا گیا تھا۔ حالاںکہ، بعد میں دونوں میں سمجھوتا ہو گیا تھا۔
اس کے بعد وشواس نیوز نے مظاہرہ کو حمایت دینے والی انجمن امانیہ تنظیم سے بات کی۔ وہاں ہماری بات تنظیم کے سکریٹری سجیت خان سے ہوئی۔ انہوں نے وبتایا کہ وائرل ویڈیو تقریبا دو سال پرانا ہے۔ اس وقت گجر بکروال برادری کے لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا۔ تبھی کے ویڈیو کو اب کشمیر کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے کچھ لوگ وائرل کر رہے ہیں۔ وائرل ویڈیو کو آگے بڑھانے سے پہلے ایک بار اس کی حقیقت لوگوں کو ضرور جاننی چاہئے۔
آخر میں ہم نے فیس بک پیج ہاٹ اسپاٹ کی سوشل اسکیننگ کی جس سے ہمیں معلوم ہوا کہ اس پیج سے زیادہ تر ویڈیوز کو شیئر کیا جاتا ہے۔ اور اس پیج کو 3,772 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواش نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو دو سال پرانا ہے۔ نومبر 2017 میں جموں میں وزیر جنگلات چودھری لال سنگھ کے گھر کے باہر گجر برادری کے لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا۔ اسی مظاہرے کے ویڈیو کو اب غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں