فیکٹ چیک: پاکستان پنجاب کے پرانے ویڈیو کو کیا جا رہا مریم نواز کی موجودہ سرکار سے جوڑتے ہوئے وائرل
وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوتا ہے۔ یہ ویڈیو پاکستان کے پنجاب صوبہ کا 2019 کا معاملہ ہے، اور اس وقت مریم نواز پنجاب کی وزیر اعلی نہیں تھیں۔ یہ ملطان کی ضلع کچہری کے حدود میں پیش آیا تھا۔
- By: Umam Noor
- Published: Apr 3, 2024 at 06:51 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ خاتون وزیر اعلی مریم نواز بنی ہیں۔ اور اسی کے بعد سے سوشل میڈیا پر پاکستان پنجاب پولیس کے ہی ایک ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے جس میں پولیس اہلکار خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ مریم نواز کی موجودہ سرکار کے آتے ہی پیش آیا ہے، جہاں آٹا لینے کے لئے لایئن میں لگی خواتین کے ساتھ تشدد ہوا ہے۔
وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوتا ہے۔ یہ ویڈیو پاکستان کے پنجاب صوبہ کا 2019 کا معاملہ ہے، اور اس وقت مریم نواز پنجاب کی وزیر اعلی نہیں تھیں۔ یہ ملطان کی ضلع کچہری کے حدود میں پیش آیا تھا۔
کیا ہو رہا ہے وائرل؟
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ٹک ٹاکر فارم 47 والی وزیراعلی کا دور ہے آٹے کے بدلے چپیڑیں ٹُھڈے ملے گے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سے سے ہئے ہم پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو کے 10ویں سیکنڈ پر ہمیں ایک پولیس اہلکار کی وردی پر پاکستان کا پرچم نظر آتا ہے۔
اب ہم نے اسی بنیاد پر ویڈیو کو الگ۔ الگ کی ورڈ کے ساتھ سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ کے نتائج میں ہمیں یہ ویڈیو مدیہا مسعود نام کے ایکس ہینڈل پر 5 ستمبر 2019 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق یہ پاکستان پنجاب کا معاملہ ہے۔
ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور متعدد کی ورڈس ڈال کر ویڈیو کو نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یو ٹیوب پر ’ہیڈ لائن نیوز’ نام کے اکاونٹ پر یہی ویڈیو اپ لوڈ ملا۔ یہ ویڈیو 26 جون 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن لکھا ہے
punjab police beaten women in #multan – police beaten women in court
اس معاملہ پر ہمیں جنگ ڈاٹ کام کی 27 جون 2019 کی خبر بھی ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ڈسٹرکٹ بار نے سی پی او سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع کچہری کی حدود میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ایس ایچ او تھانہ چہلیک کیخلاف سخت کارروائی اور انہیں ایس ایچ او شپ سے ہٹایا جائے۔ چالان بروقت جمع کروانے اور سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی کے حوالے سے عدلیہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ماہانہ اجلاس میں گزشتہ دنوں ضلع کچہری ملتان میں ہونے والے جھگڑے کے دوران پولیس تھانہ چہلیک کے ایس ایچ او سلامت علی اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کا نشانہ بنانے کا معاملہ زیر بحث رہا‘‘۔
اس ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے پاکستان کے صحافی عادل علی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا یہ ویڈیو بہت سال پرانا ہے، اس کو دوبارہ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو ڈھائی ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوتا ہے۔ یہ ویڈیو پاکستان کے پنجاب صوبہ کا 2019 کا معاملہ ہے، اور اس وقت مریم نواز پنجاب کی وزیر اعلی نہیں تھیں۔ یہ ملطان کی ضلع کچہری کے حدود میں پیش آیا تھا۔
- Claim Review : یہ معاملہ مریم نواز کی موجودہ سرکار کے آتے ہی پیش آیا ہے، جہاں آٹا لینے کے لئے لایئن میں لگی خواتین کے ساتھ تشدد ہوا ہے۔
- Claimed By : آوازمفلس گھکامیتر
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔