فیکٹ چیک: خواتین پر تشدد کے پرانے ویڈیو کو کیا جا رہا پاکستان کے آٹے بحران سے جوڑتے ہوئے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2015 پاکستان پنجاب کے ملتان صوبہ کا ہے۔ اس پرانے ویڈیو کو آٹے بحران سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں پولیس اہلکار کچھ خواتین پر تشدد کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو آٹے بحران کے دوران کا ہے جہاں خواتین پر کچھ اس طرح تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2015 پاکستان پنجاب کے ملتان صوبہ کا ہے۔ اس پرانے ویڈیو کو آٹے بحران سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ بچی ہے ماں بہن کی عزت جو آٹے پیچھے نیلام ہورہی ہے تھپڑ کھاررہی ہے ،،،،،، مارشل لاء کی پیداوار غیر جمہوری جماعتوں کی غیر منصفانہ پالیسیاں نامنظور‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

ہم نے پڑتال کا آغاز کیا اور سب سے پہلے ویڈیو کے کی فریمس کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کے نتائج میں ہمیں یہ ویڈیو ایک ٹویٹر ہینڈل پر ملا۔ انہوں نے اس ویڈیو کو پاکستان پنجاب کے حوالے سے شیئر کیا ہے۔ اور یہاں اس ٹویٹ کو 27 جون 2019 کے روز کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/juliomagdaleno/status/1169628048901189633

یہ ویڈیو اس سے قبلبھی گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل ہو چکا ہے، اس وقت پڑتال کے دوران ہمیں یو ٹیوب پر ’ہیڈ لائن نیوز’ نام کے اکاونٹ پر یہی ویڈیو اپ لوڈ ملا۔ یہ ویڈیو 26 جون 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’پنجاب پولیس کا ملتان میں خواتین پر بدترین تشدد‘۔

ڈیلی پاکستان کی 27 جون 2019 کو اپلوڈ ہوئی خبر کے مطابق، ’ملتان احاطہ کچہری میں عورتوں پر تشدد کا معاملہ۔ سٹی پولیس آفیسر ملتان نے ایس ایچ او چہلیک انسپکٹر سلامت علی کو تبدیل کردیا ہے۔ واضح رہے سی پی او ملتان نے جب کچہری کی حدود میں خواتین پر تشدد کی ویڈیو دیکھی تو اس حوالے سے اصل حقائق جاننے کیلئے ایس پی کینٹ زنیرہ اظفر کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا جن انکوائری رپورٹ کی رپورٹ میں الزامات ثابت ہونے پر تھانہ چہلیک کے ایس ایچ او انسپکٹر سلامت علی کو کلوز کیاگیا۔جبکہ سب انسپکٹر محمد زبیر کو ایس ایچ او چہلیک کا اضافی چارج دے دیا گیاہے‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے پاکستان کے آج ٹی وی کے صحافی عادل علی سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل ویڈیو کا حالیہ آٹے کے بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ 2019 کا ملتان کا ویڈیو ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارف ’اکبر خان‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو پانچ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اور صارف کا تعلق پاکستان کے پنجاب سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2015 پاکستان پنجاب کے ملتان صوبہ کا ہے۔ اس پرانے ویڈیو کو آٹے بحران سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts