نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں دہلی بی جے پی صدر منوج تیواری کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں منوج تیواری کو درگاہ میں موجود دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہریانہ میں بی جے پی کی خستہ حالت کو دیکھتے ہوئے منوج تیواری نے درگاہ کی جانب اپنا رخ کر لیا۔ وشواس نیوز نے جب اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پتہ چلا کہ منوج تیواری کا دہلی کے نظام الدین اولیا کی مزار شریف پر جانے کا 17 ماہ پرانے ویڈیو کو اب غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
مریتنجے کمار سنگھ نام کے ایک فیس بک صارف نے 20 اکتوبر کو منوج تیواری کا ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا: ’’ہریانہ میں بی جے پی کی خستہ حالت دیکھ مسجد کا رخ کرتے منوج تیواری‘‘۔
اس ویڈیو کو اب تک 4 ہزار سے بھی زیادہ مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔ وہیں 106,92 صارفین دیکھ چکے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کے پہلے مرحلہ میں وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ہمیں ویڈیو کے آغاز میں ہی مزار شریف میں ایک کیلنڈر نظر آیا۔ اس سے یہ تو واضح ہو گیا کہ ویڈیو ابھی کا نہیں، بلکہ 2018 کے کسی ماہ کا ہے۔
ویڈیو کے آخر میں ہم نے منوج تیواری کو افطار بولتے ہوئے سنا۔ رمضان کے ماہ میں ہی افطار ہوتا ہے یہ غور کرنے والی بات تھی۔ اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ سال 2018 میں رمضام کس ماہ میں پڑے تھے۔ اس کے لئے ہم نے گوگل پر رمضان 2018 تاریخ کو سرچ کیا۔ ہمیں معلوم ہوا کہ رمضان 16 مئی سے لے کر 14 جون 2018 کے درمیان پڑا تھا۔ اس سے واضح ہو گیا کہ یہ ویڈیو اسی ایک ماہ کے دوران کا ہے۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے گوگل سرچ کی مدد لی۔ گوگل میں ہم نے ’افطار میں منوج تیواری‘ کی ورڈ ڈال کر سرچ کیا۔ ہمیں منوج تیواری کا ایک ٹویٹ ملا۔
منوج تیواری کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل ایٹ منوج تیواری ایم پی سے 14 جون 2018 کو کئے گئے ٹویٹ میں لکھا گیا کہ بابا نظام الدین اولیا کے دربار میں آپ کا منوج تیواری۔ اس ٹویٹ میں منوج تیواری کو اسی لباس میں دیکھا جا سکتا ہے، جس میں وہ وائرل ہو رہے ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں۔
منوج تیواری کے ٹویٹ کے ساتھ ہمیں ایک فیس بک لنک بھی ملا۔ یہ لنک منوج تیواری کے فیس بک پر موجود ویڈیو پر لے گیا۔ 14 جون 2018 کو اپ لوڈ اس ویڈیو کے بارے میں لکھا گیا: ’’بابا نظام الدین اولیا، دہلی کے دربار میں ماتھا ٹیکا…افطار میں حصہ لیا…لوگوں کو پھل تقسیم کئے…ملک کی ترقی اور دہلی کی خوشیوں کے لئے دعا مانگی…بہت پیار بھی ملا جن لوگوں نے دعوت دی تھی ان سے بھی، جو دربار میں آئے تھے سے بھی‘‘۔
اسی اصل ویڈیو کے کچھ حصوں کو کاٹ کر غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اس پورے معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے وشواس نیوز نے منوج تیواری سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل پوسٹ کا دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے۔ وائرل ویڈیو ابھی کا نہیں، بلکہ گزشتہ سال کا ہے۔
آخر میں ہم نے منوج تیواری کے پرانے ویڈیو کو فرضی حوالے کے فیس بک صارف اشوک گرگ کے اکاونٹ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ اس صارف کا تعلق دہلی سے ہے وہیں اس پروفائل سے ایک مخصوص سیاسی جماعت کے خلاف پوسٹ کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ منوج تیواری کے پرانے ویڈیو کو غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ دراصل 14 جون 2018 کو منوج تیواری نظام الدین اولیا کی مزار شریف پر گئے تھے۔ اسی ویڈیو کو اب ہریانہ انتخابات کے بیچ غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا گیا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں