وشواس نیوز نے وائرل کئے جا رہے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا بالاکوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو دسمبر 2021 کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر سی سی ٹی وی فوٹیج کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں چیتے کو ایک گھر کے اندر داخل ہوکر پالتو کتے کا شکار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوع کر رہے ہیںکہ یہ ویڈیو پاکستان کے بالاکوٹ کا ہے اور یہ معاملہ حال ہی میں پیش آیا ہے۔ جب وشواس نیوز نے وائرل کئے جا رہے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا بالاکوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو دسمبر 2021 کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بالاکوٹ کے کسی علاقے میں ایک گھر کے پالتو کتے کا چیتے نے شکار کر دیا سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ‘۔
پوسٹ کےآرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سےپہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ہندوستان ٹائمس کے ٹویوب چینل پر ملا۔ 24 دسمبر 2021 کو اس ویڈیو کو یہاں اپلوڈ کیا گیا ہے۔ حالاںکہ اس کے ساتھ دی گئی معلومات میں کہیں بھی ویڈیو کی جگہ کا ذکر نہیں ہے۔
گوگل پر ٹائم ٹول کی مدد سے ہم نے دسمبر 2021 میں اسی ویڈیو سے متعلق خکی خبروں کو تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں دینک بھاسکر کی ویب سائٹ پر دس مہینہ پہلے شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’لکھنئو شہر میں چیتا گھوم رہا ہے۔ چیتا جانکیپورم علاقہ کے ایک گھر میں داخل ہوا اور پالتو کتے کو اٹھا لے گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
مزید سرچ کئے جانے پر یہی ویڈیو ہمیں 14 دسمبر 2021 کو اینمل ورلڈ نام کے ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو نیپال کے کاٹھمانڈو کا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ویڈیو میں ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج کی تاریخ 13 دسمبر 2021 بھی نظر آئی۔
وشواس نیوز اس بات کی آزادنہ طور سے تصدیق نہیں کر سکتا ہے کہ یہ ویڈیو کہاں کا ہے لیکن یہ واضح ہے مذکورہ ویڈیو نا ہی بالاکوٹ کا ہے اور ہی یہ کوئی حالیہ معاملہ ہے۔ یہ دسمبر 2021 کا ویڈیو ہے۔
ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ہمارے ساتھ دینک جاگر میں جموں و کشمیر کے بیورو چیف نوین نواز سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو بالاکوٹ کا نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کاتعلق پاکستان کے خیبر پختنخوا سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل کئے جا رہے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا بالاکوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو دسمبر 2021 کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں