فیکٹ چیک: کشمیر میں ظلم کے نام پر شہید پولیس اہلکار کے جنازے کا ایک سال پرانا ویڈیو ہو رہا وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس پوسٹ میں ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ہو رہا ویڈیو شہید پولیس اہلکار فاروق احمد یتو کے جنازے کا ہے جسے غلط حوالے کے ساتھ گزشتہ روز کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو 25 فروری 2018 کا ہے اور اس ویڈیو کا کشمیر کے حالیہ حالات سے کوئی لینا- دینا نہیں ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم فیس بک پر 6 اگست کو ایس آر کے خان نام کا صارف ایک پوسٹ کو شیئر کرتا ہے۔ اس پوسٹ میں ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، ’’جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہے پورا ویڈیو دیکھیں..‘‘۔

پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو 233 بار شیئر کیا جا چکا تھا۔

پڑتال

اس ویڈیو کو دیکھتے ہی وشواس ٹیم نے اس کی پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔ پڑتال شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر اپ لوڈ کیا اور اس کے کی فریمس نکالے۔ کی فریمس نکالنے کے بعد ہم نے ان کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہم نے کی فریمس کو متدد کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا، جس کے بعد ہمیں یو ٹیوب کا ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کی سرخی تھی
Relatives of Slain policeman Farooq Ahmad Itoo wailing over his body at Keegam shopain

اس ویڈیو کو ’کشمیر اکزامائنر‘ نام کے یو ٹیوب اکاؤنٹ سے 26فروری 2018 کو شیئر کیا گیا ہے۔ یہ اور وائرل ویڈیو ایک ہی واقعہ کے ہیں حالاںکہ ویڈیو اینگل مختلف ہے۔

ویڈیو کی سرخی کے مطابق، جب حریت لیڈر کی رہائش گاہ پر جب دہشت گردانہ حملہ ہوا تب فاروق یتو وہیں تعینات تھے اور ان کی موت دہشت گروں کے ساتھ ہوئے تصادم کے دوران ہوئی۔

ان دونوں ویڈیو میں ہمیں متعدد چیزیں ایسی ملی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دونوں ویڈیو ایک ہی ہیں۔

تھوڑی اور پڑتال کرنے پر ہمیں اسی اینگل کا اصل ویڈیو یو ٹیوب پر ملا۔ یہ ویڈیو عارش بلال کے نام یو ٹیوب اکاؤنٹ سے 25 فروری 2018 کو اپ لوڈ ہوا تھا۔ اس کی سرخی تھی
Kashmir- Hundreds attend funeral of cop killed by militants.

اب ہم نے فاروق احمد کی ہلاکت کی خبروں کی سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں اس مذکورہ معاملہ سے متعلق متعدد خبریں ملیں جن میں سے ایک تھی کشمیر اعظمیٰ کی خبر۔ 26 فروری 2018 کو شائع کی گئی خبر اسی دہشت گردانہ حملہ سے متعلق ہے جس میں پولیس اہلکار فاروق یتو ہلاک ہوئے۔ خبر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اسی معاملہ میں ہمیں انڈیا ڈاٹ کام کی خبر بھی ملی۔ اس خبر کی سرخی تھی
Jammu And Kashmir Police Constable Dies in Terrorist Attack, Militants Snatch Rifle

اس کے بعد وشواس ٹیم نے جموں و کشمیر میں موجود دینک جاگرن کے نوین نواز سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل ویڈیو فاروق احمد یتو کے جنازے کا ہے۔ گزشتہ سال فروری میں ایک دہشت گردانہ حملہ میں وہ شہید ہو گئے تھے۔ دہشت گردوں نے ان کا قتل کرنے کے بعد ان کے ہتھیار بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ وائرل ویڈیو میں نظر آرہی خواتین فاروق کے خاندان اور گاؤں سے تعلق رکھتی ہیں۔

نوین نواز نے مزید بتایا کہ جموں و کشمیر سے 370 مسترد کئے جانےکے بعد سے ہی فرضی ویڈیوز کا سیلاب آگیا ہے۔ یہ ویڈیو جموں و کشمیر سے نہیں پھیلایا جا سکتا کیوں کہ یہاں انٹر نیٹ خدمات معطل ہیں۔

اب ہم نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرنے والے صارف ایس آر کے خان کے اکاؤنٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ایک خاص برادری سے متعلق خبروں کو ہی پوسٹ کرتا ہے اور اس کو 6,413 لوگ فالوو کرتے ہیں اور اس اکاؤنٹ کو 16 نومبر 2018 میں بنایا گیا تھا۔

نتیجہ: وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں اس وائرل ہو رہے پوسٹ کو فرضی ثابت کیا۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ہو رہے ویڈیو شہید پولیس اہلکار فاروق احمد یتو کے جنازے کا ہے جسے غلط حوالے کے ساتھ گزشتہ روز کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو 25 فروری 2018 کا ہے جس کو کشیمر کے حالیہ حالات سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts