وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی پائی۔ جس ویڈیو کو حالیہ کسان آندولن کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ تقریبا 5 سال پرانا ہے، جب کشمیر کے بارہ مولا میں پنجاب میں ہوئی گرو گرنتھ صاحب کی بے ادمی کو لے ایک احتجاج کیا گیا تھا۔
نئ دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی سرحد پر چل رہے کسان آندولن کو لے کر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں کچھ لوگوں کے ہجوم کو نعرہ بازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کسان اپنے آندولن میں خالصتان اور پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو 5 سال پرانا ہے، جب کشمیر کے بارہ مولا میں پنجاب میں ہوئی گرو گرنتھ صاحب کی بےادبی کو لے کر ایک احتجاج کیا گیا تھا۔
فیس بک صارف نے 9 دسمبر کو یہ ایک مینٹ کا ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، ’’کسان آندولن کی ملک مخالف جھلکیاں اس 1 مینٹ کے ویڈیو میں…کشمیر بنےگا پاکستان…پنجاب بنے گا خالصتان..اور 21 حزب مخالف جماعتیں ان کی حمایت کر رہی ہیں… اس سے زیادہ خراب سیاست کیا ہوگی؟ سوچنے والی بات ہے…کیا اب بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ محض کسان آندولن ہے تو آپ کا خدا ہی مالک ہے…‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال کی شروعات کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ ویڈیو میں نعرہ بازی کر رہے لوگوں کے بیک گراؤنڈ میں پیچھے پہاڑ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
اب ہم نے پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے یوٹیوب پر کی ورڈ سرچ کے ذریعہ اس ویڈیو کو تلاش شروع کیا۔ ہمیں اصل ویڈیو دا کشمیر پلس کے اکاؤنٹ کے ذریعہ 19 اکتوبر 2015 کو شیئر کیا گیا ملا۔ اس ویڈیو کے مطابق، یہ مظاہرہ پنجاب میں سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب کی بے ادبی کو لے کر کیا گیا۔ 3 مینٹ کے اس اصل ویڈیو میں ایک شخص اس پورے معاملہ کو لے کر جانکاری دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ پورا ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اب ہم نے تفتیش آگے بڑھاتے ہوئے اس مظاہرے کو لے کر خبریں تلاش کرنی شروع کی۔ ہمیں اس معاملہ کو لے کر ڈیکن کرونیکل پر ایک خبر ملی، جسے یہاں کلک کر کے پڑھا جا سکتا ہے۔ یہ خبر 19 اکتوبر 2015 کو شائع کی گئی تھی۔ خبر کے مطابق، اس مظاہرہ کی وجہ سے پنجاب میں سکھوں کی مذہبی کتاب کی بے ادبی تھی۔
یہ صاف ہو چکا تھا جہ ویڈیو پرانا ہے اور حالیہ کسان آندولن سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پڑتال کے آخری مرحلہ میں ہم نے اس ویڈیو کو لے کر ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے جموں انچارج راہل شرما سے رابطہ کیا۔ راہل نے اس معاملہ کو لے کر آل پارٹی سکھ۔ کو آرڈینیشن کمیٹی کے چیئر مین جگموہن سنگھ رینا سے بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ویڈیو گزشتہ روز کا نہیں بلکہ 5 سال پران ہے جب پنجاب میں گرو گرنتھ صاحب جی بے ادبی کو لے کر کشمیر کے بارہ مولا میں ڈاکٹر تارا سنگھ کی قیادت میں ایک احتجاج کیا گیا تھا۔ اس احتجاج کا ہماری کمیٹی کے ذریعہ مخالفت بھی کی گئی تھی۔ سکھ ہمیشہ سے ہی ہندوستان کو اپنا ملک مانتے ہیں۔ پھر دوبارہ سے اس ویڈیو کو وائرل کرنا سکھوں کو بدنام کرنا ہے‘‘۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی پائی۔ جس ویڈیو کو حالیہ کسان آندولن کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ تقریبا 5 سال پرانا ہے، جب کشمیر کے بارہ مولا میں پنجاب میں ہوئی گرو گرنتھ صاحب کی بے ادمی کو لے ایک احتجاج کیا گیا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں