اترپردیش کے کاس گنج میں عصمت دری متاثرہ اور اس کی والدہ کو ٹریکٹر کے نیچے کچل کر ختم کرنے کا معاملہ پرانا ہے، جسے گزشتہ روز کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ایک ویڈیو کو لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ اترپردیش کے کاس گنج میں عصمت دری کی متاثرہ اور اس کی والدہ کو گاڑی سے کچل کر قتل کر دیا گیا۔ ویڈیو کو شیئر کئے جانے کے وقت سے اس کا گزشتہ روز کا معاملہ بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز کی جانچ میں دعوی گمراہ کن نکلا۔ وائرل ہو رہا ویڈیو جولائی ماہ میں پیش آئے ایک معاملہ کا ہے، جس میں قاتل کو گرفتار کر جیل بھیجا جا چکا ہے۔ اس معاملہ میں پولیس کی جانب سے چارج شیٹ بھی داخل کی جا چکی ہے۔
ٹویٹر صارف نے وائرل ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’کاس گنج (اتر پردیش) میں گینگ ریپ کی متاثرہ اور اس کی والدہ جب تھانہ شکایت لکھنے گئی تو دونوں کو گاڑی سے کچل کر مار دیا گیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
نیوز سرچ میں ہمیں یہ خبر این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر لگی ملی۔ 21 جولائی 2020 کو شائع ہوئی خبر میں استعمال کیا گیا ویڈیو وہی ہے، جس کے ایک حصے کو وائرل کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اترپردیش کے کاس گنج میں عصمت دری کے ملزم نے متاثرہ اور اس کی والدہ کو ٹریکٹر کے نیچے کچل کر مار ڈالا۔ ملزم کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے، معاملہ 14 جولائی کا ہے۔ ملزم عصمت دری کے معاملہ میں جیل میں بند تھا اور وہ فی الحال ضمانت پر باہر آیا تھا۔ ایسا بتایا جا رہا ہے کہ ملزم یشویر کےوالد مہاویر کا قتل 2018 میں ہوا تھا، جس کا الزام متاثرہ کے والد پر لگا تھا۔ متاثرہ کے والد اس معاملہ میں جیل چلے گئے تھے۔ لیکن یشویر نے بدلہ لینے کے لئے متاثرہ کے ساتھ پہلے عصمت دری کی اور بعد میں متاثرہ اور اس کی والدہ کو ٹریکٹر سے کچل کر مار ڈالا‘‘۔
اترپردیش کے کاس گنج پولیس کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل نے معاملہ کو پرانا بتاتے ہوئے اس میں کی گئی کاروائی کے بارے میں جانکاری دی ہے۔
دی گئی جانکاری کے مطابق، یہ معاملہ تھانہ اما پور کا ہے اور معاملہ سے منسلک ایف آئی آر درج تعداد 130/20 درج کر کاروائی کی جا چکی ہے۔
وشواس نیوز نے اس معاملہ میں اما پور تھانہ انچارج سے رابطہ کیا۔ تھانہ انچارج سی جی سنگھ نے بتایا، ’یہ معاملہ پرانا ہے، جس میں چارج شیٹ فائل ہو گئی ہے اور ملزمین فی الحال جیل میں ہے۔ اس معاملہ میں ایک شخص کو آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا‘۔
پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’مشتاق احمد‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 1311 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: اترپردیش کے کاس گنج میں عصمت دری متاثرہ اور اس کی والدہ کو ٹریکٹر کے نیچے کچل کر ختم کرنے کا معاملہ پرانا ہے، جسے گزشتہ روز کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں