وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا بپرجوائے طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر مئی 2022 سے موجود اس ویڈیو کو میڈیا اداروں نے کرناکٹ کے ہبلی ایپرپورٹ کینٹین کا بتایا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر بپرجوائے کے حوالے سے متعدد گمراہ کن ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی ضمن میں ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے جس میں سڑک پر تیز ہووا کے ساتھ کرسی اور میز کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو صارفین گجرات کا بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں کہ یہ منظر طوفان بپرجوائے کا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا بپرجوائے طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر مئی 2022 سے موجود اس ویڈیو کو میڈیا اداروں نے کرناکٹ کے ہبلی ایپرپورٹ کینٹین کا بتایا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’بپر جوائے سمندری طوفان بھارت کے گجرات میں ۔یااللہ رحم فرما‘‘۔
پوسٹ کے آرژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا، متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک ٹویٹر صارف کی جانب سے 6 مئی 2022 کو شیئر کیا ہوا ملا۔ یہاں صارف نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ہبلی ایئرپورٹ کے کینٹین کا بتایا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہبلی ایئرپورٹ کیٹن اور دیگر کی ورڈ کے ساتھ نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ٹائمس ناؤ کی ویب سائٹ پر 6 مئی 2022 کو شائع ہوئی خبر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’’کرناٹک ہبلی ایئر پورٹ کے کینٹین کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کینٹین کی کرسی، میز اور کھانے کے برتن اڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں‘‘۔ اس ویڈیو کو ٹائمس ناؤ کے انسٹاگرام ہینڈل بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
نیوز 18 کی ویب سائٹ پر 6 مئی کو دی گئی خبر کے مطابق، ’’جمعرات 5 مئی کو کرناٹک میں زبردست بارش ہوئی اور تیز ہووائے چلی جس کے سبب کئی جگہ پر درخت بھی گر گئے اور تمام نقصان ہوا۔ اسی کے بیچ ہبلی ایئرپورٹ کے کینٹین کا بھی ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کینٹین کے برتن سمیت کرسی اور میز کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے‘‘۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے گجرات کے دینک جاگرن کے صحافی نریندر سے رابطہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ ویڈیو بپرجوائے طوفان کا نہیں ہے۔
حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ ویڈیو کہاں کا یا کب کا ہے۔ لیکن یہ واضح ہے کہ مذکورہ ویڈیو کا بپرجوائے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سمندری طوفان بپرجوئے کے بارے میں مزید تفصیلات دینک جاگرن کی اس خبر میں پڑھی جا سکتی ہیں۔
اس سے قبل بھی بیپرجوئے طوفان کے نام سے کئی پوسٹس وائرل ہو چکی ہیں۔ آپ ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا بپرجوائے طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر مئی 2022 سے موجود اس ویڈیو کو میڈیا اداروں نے کرناکٹ کے ہبلی ایپرپورٹ کینٹین کا بتایا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں