وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سیلاب کا یہ وائرل ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اس وقت چل رہے مانسون موسم کے سبب کہیں سیلاب تو کہیں زبرست بارش ہو رہی ہے۔ اسی ظمن میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں زوردار سیلاب کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ سیلاب ایک گھر کو بہا لے جاتا ہے۔ اب اسی خوفناک ویڈیو کوحالیہ تناظر سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ حال ہی کا کشمیر کا ویڈیو ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سیلاب کا یہ وائرل ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔
فیس بک صارف ’ترا اسون ‘ نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’کشمیر میں کہیں، خدایا رحم‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھں۔
وکل 25 سیکنڈ کے اس ویڈیو کی پڑتال کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ہمیں کچھ لوگوں کی کشمیری اور اردو ملی ہوئی زبان سنائی دی۔ ویڈیو میں جیسے ہی گھر کو سیلاب بہاتا ہے تبھی بہت سے لوگوں کی آوازوں کو صاف طور پر سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کی تفتیش کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم وائرل پوسٹ کے کامینٹ سیکشن میں گئے۔ وہاں ہمیں بہت سے صارفین کا یہ کامینٹ ملا یہ ویڈیو 2014 کا ہے۔
اسی کو بنیاد مانتے ہوئے ہم نے سرچ شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ’وائے اسلام‘ نام کے یوٹیوب چینل پر 24اپریل 2020 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے نوگام سری نگر کشمیر فلڈ 2014 لکھا ہوا نظر آیا۔
مزید سرچ میں ہم نےپایا کہ 2014 میں کشمیر میں زبردست سیلاب آیا تھا جس کے سبب تقریبا دیڑھ لاکھ لوگ متاثر ہوئے تھے۔ اس سے جڑی خبر اور تمام تصاویر کو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
ویڈیو سے جڑی تصویر حاصل کرنے کے لئے ہم نے سری نگر سے تعلق رکھنے والے صحافی جونید پیر سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو پرانا ہے جسے کچھ روز سے سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھ دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے رپورٹر راہل شرما سے رابطہ کیا اور ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی ایسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔ اور ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں جن لوگوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں وہ کشمیری زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرور ویڈیو پرانا ہی ہے جسے اب وائرل کر دیا گیا ہے۔
تمام سرچ کے بعد بھی یہ ویڈیو ہمیں کسی بھی قابل اعتماد ادارہ کی جانب شیئر ہوا نہیں ملا۔ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا کی یہ ویڈیو کس سال کا یا کہاں کا ہے۔ لیکن یہ صاف طور پر واضح ہے کہ کشمیر کا یہ حالیہ ویڈیو نہیں ہے۔
ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 10 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سیلاب کا یہ وائرل ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں