فیکٹ چیک: عمارت میں لگی آگ کے پرانے ویڈیو کو کیا جا رہا بنگلہ دیش میں طلبہ کے حملے سے جوڑتے ہوئے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا اس وقت کا ہے جب ایک عمارت میں آگ لگ گئی تھی، یہ ویڈیو تقریبا پانچ ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے موجودہ حالات سے جوڑ کر پھیلایا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jul 25, 2024 at 05:21 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک جگہ پر آگ لگی ہوئی دیکھی جا ستکی ہے۔ ویڈیو کو بنگلہ دیش کے موجودہ حالات سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں طلبہ کے ہاسٹل کو جلا دیا گیا ہے اور یہ اس معاملے سے متعلق ایک ویڈیو ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا اس وقت کا ہے جب ایک عمارت میں آگ لگ گئی تھی، یہ ویڈیو تقریبا پانچ ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے موجودہ حالات سے جوڑ کر پھیلایا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’تشویشناک ڈھاکہ: حسینہ واجد کے غنڈے اب طالب علموں کو زندہ جلا رہے ہیں۔ بنگالہ دیشی پولیس نے طلباء کے ہاسٹلز کو نذرآتش کرنا روع کردیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لیسن کے ذریعہ وائرل ویڈیو کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو متعدد نیوز ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ ویڈیو ’آن ڈمانڈ نیوز‘ نام کے ایک ویری فائڈ یوٹیوب چینل پر 1 مارچ 2024 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ یڈیو اس وقت کا ہے جب بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ میں چھ منزلہ عمارت میں آگ لگ گئی تھی۔
اسی بنیاد پر ہم نے ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا، سرچ کئے جانے پر ہمیں اس معاملہ سے متعلق خبر ڈھاکا پوسٹ کی ویب سائٹ پر 29 فروری 2024 کو شائع ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق،’ڈھاکہ کے بیلی روڈ پر واقع کچی بھائی ریستوراں میں آگ لگنے کا حادثہ پیش آیا ہے۔
ڈھاکا ٹربیون کی خبر کے مطابق، ’جمعرات کی شب دارالحکومت کے بیلی روڈ پر واقع سات منزلہ عمارت میں آگ لگنے سے کچی بھائی ریسٹورنٹ کے دو ملازمین ہلاک ہو گئے۔ ریستوراں کے منیجر جسان نے بتایا کہ آگ کے وقت 25 عملہ ڈیوٹی پر تھا۔ ان میں سے دو ہلاک ہوئے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ آگ چموک نامی چائے کی دکان سے لگی تھی‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
یکم مارچ کو الجزیرہ کی خبر کے مطابق اس عمارت کے حادثے میں 45 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے بنگلہ دیش کے ریومرس اسکینر کے فیکٹ چیکر سجاد حسین چودھری سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا ہی ایک پرانا معاملہ ہے، جہاں ایک عمارت میں آگ لگ گئی تھی۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا اس وقت کا ہے جب ایک عمارت میں آگ لگ گئی تھی، یہ ویڈیو تقریبا پانچ ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے موجودہ حالات سے جوڑ کر پھیلایا جا رہا ہے۔
- Claim Review : بنگلہ دیش میں طلبہ کے ہاسٹل کو جلا دیا گیا ہے اور یہ اس معاملے سے متعلق ایک ویڈیو ہے۔
- Claimed By : FB Page- Muzaffarabad baraking news
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔