فیکٹ چیک: ماب لنچنگ کا وائرل ویڈیو ہندوستان کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں سڑک پر ایک شخص کو کچھ لوگ بے رحمی سے پیٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مرنے والے ’ہندو‘ اور مارنے والا ’مسلمان‘ ہے، اسلئے یہ ’لنچنگ‘ نہیں ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے۔ جس ویڈیو کو فرقہ وارانہ اینگل کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے، وہ تقریبا دو سال سے زیادہ پرانے ایک حادثہ کا ویڈیو ہے، جو بنگلہ دیش میں پیش آیا تھا اور اس میں شامل دونوں ہی گروپ مسلمان ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وائرل ہو رہے پوسٹ میں ایک ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ فیس بک پر اس پوسٹ کو راج کرن سودیشی نام کے صارف کی پروفائل سے شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’کیا یہ لنچنگ نہیں ہے مرنے والا ہندو اور مارنے والا مسلمان ہے شاید اسلئے دانشوروں کی نظر میں یہ لنچنگ نہیں ہے۔ مریں گے ایک دن ہندو، ذاتوں میں اور اونچ نیچ میں تقسیم رہے’۔
ہمارے ساتھ جس دن ایسا ہوگا، اس دن 100فیصد سے زیادہ کو پہلے قبرستان پہچائیں گے تب سانسیں بند ہوں گی‘‘۔

یہی ویڈیو ٹویٹر پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’کیا یہ لنچنگ نہیں ہے؟؟؟ مرنے والا ہندو اور مارنے والا مسلمان ہے… شاید اسلئے دانشواروں کی نظر میں یہ لنچنگ نہیں ہے‘‘۔

ویڈیو میں کچھ لوگ سڑک پر گرے ایک شخص کو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ٹویٹر صارف پشپیندر کلشریشتھا (ٹویٹر ہینڈل نیچے دیکھیں) نام کے ہینڈل سے اس ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔
@Nationalist_OM (Pushpendra Kulshrestha) 

پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو 11 ہزار سے زیادہ لوگ شیئر کر چکے ہیں تاہم 8800 سے زیادہ بار اسے ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے۔ ٹویٹر ہینڈل کے انٹرو میں لکھا ہے، ’’جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے اسلئے سچ بولیں، چاہے جتنا بھی کڑوا ہو، موت تو سب کی آنی ہے آپ کی بھی اور میری بھی ہیش ٹیگ پیروڈی‘‘۔

پڑتال

سوشل میڈیا سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو اسی دعویٰ کے ساتھ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم فیس بک پر تیزی سے وائرل ہوا ہے۔

ان ویڈ ٹول کی مدد سے ملے اس ویڈیو کے فریم کو جب ہم نے رورس امیج کیا، تو ہمیں پتہ چلا کہ لنچنگ کے جس دعویٰ کے ساتھ ویڈیو وائرل کیا جا رہا ہے،  وہ ہندوستان کا نہیں بنگلہ دیش کا ہے۔

سرچ میں یو ٹیوب پر 2 اپریل 2017 کو اپ لوڈ کیا ویڈیو ملا، جو اسی حادثہ کا تھا۔ رانا محمد رسیل (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی جانب سے پوسٹ کئے گئے ویڈیو کے ساتھ بنگلہ زبان میں اس کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔
Rana Mohammad Rasel

https://youtu.be/jRsWii0QYV4

ویڈیو میں بنگلہ زبان میں دی گئی تفصیل

”’কুমিল্লার তিতাস উপজেলার ৮নং জিয়ারকান্দি ইউনিয়নের চেয়ারম্যান ও উপজেলা যুবলীগের যুগ্ম-আহবায়ক মনির হোসাইন সরকার হত্যা মামলার এজহারনামীয় ও পলাতক ২ আসামী আবু সাঈদ (২৮) ও মো. আলীর (৩২) উপর হামলা করেছে দুর্বৃত্তরা। এই ঘটনায় নিহত হয়েছে আবু সাঈদ ও গুরুতর আহত হয়েছে মোহাম্মদ আলী। ঘটনাটি ঘটেছে শনিবার সন্ধ্যা ৭টায় উপজেলার গোমতী বেইলি ব্রিজের দক্ষিণ পাড়ে।”

گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے جب ہم نے اس کا ترجمہ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ حادثہ بنگلہ دیش کے گمٹی بیلی برج علاقہ میں ہوا، جب 1 اپریل 2017 کو حملہ آوروں نے ابو سعید کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا اور محمد علی کو سنگین طور سے زخمی کر دیا۔ دراصل یہ معاملہ ایک پرانے قتل معاملہ سے منسلک تھا۔ دونوں ہی افراد جبو لیگ کے لیڈر مونر حسن حکومت کے قتل معاملہ میں ملزم تھے۔

بنگلہ دیشی نیوز پورٹل پر 10 نومبر 2016 کو شائع ایک خبر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ 10 نومبر 2016 کو این ڈی ٹی وی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر محمد جلال الدین کے نام سے لکھی گئی خبر کے مطابق، مونر کی بیوی تحمینا نے قتل کے خلاف معاملہ درج کراتے ہوئے 13 لوگوں کو نام زد کیا تھا۔
ntvd.com

سرچ میں ہمیں کومیلا (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) پر 2 اپریل 2017  کو شائع خبر ملی، جس سے اس حادثہ کی تصدیق ہوتی ہے۔ بنگلہ زبان میں لکھی گئی خبر کو سمجھنے کے لئے ہم نے ترجمہ کی مدد لی۔ ترجمہ کے بعد ہمیں یہ سرخی ملی۔ ’’مونر چیئر مین قتل کے ملزمان کا پیٹ پیٹ کر قتل‘‘۔
http://www.comillarkagoj.com

خبر کے مطابق ابو سعید کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا، جبکہ محمد علی حملہ میں سنگین طور سے زخمی ہو گیا۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے، جب ایٹ نیشنلسٹ اوم پشپیندر کلشریشٹھا کی پروفائل سے گمراہ کرنے والی فرضی پوسٹ کی گئی ہو۔ اس سے پہلے وشواس نیوز نے روہنگیا بچی کی تصویر والی فرقہ وارانہ پوسٹ کا پردہ فاش کیا تھا، جو اس ہینڈل سے شیئر کیا گیا تھا۔

سرچ میں ہمیں پشپیندر کلشریشٹھا، ’’پشپیندر کلشریشٹھا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے نام سے ویک الگ پروفائل ملا، جس میں صارف نے اپنی انٹرو ’سیاسی مبصر‘‘ بتایا ہوا ہے۔ اس ہینڈل پر انہوں نے اپنے متدد پروگراموں اور ڈبیٹ میں شامل ہونے کا بیورا دیا ہے۔ ٹویٹر پر دی گئی معلومات کے مطابق، یہ پروفائل اگست 2018 سے سرگرم ہے۔
Pushpendra Kulshrestha, @PushpendraKul

ٹویٹر پر اسی نام سے ہمیں ایک اور ٹویٹر پروفائل ملا، جس کا ہینڈل پشپیندر کلشریشتھا، ایٹ پشپیندرامو (نیچے انگریزی میں دیکھیں) یہ ہے۔ حالاںکہ، اس پروفائل کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ یہ پرفائل دسمبر 2016 سے سرگرم ہے، تاہم ایک نیشنلسٹ اوم پشپیندر کلشریشتھا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے نام سے چل رہا مبینہ (پیروڈی) پروفائل جنوری 2019 سے سرگرم ہے۔ یہ پروفائل ابھی بھی برقرار ہے، لیکن متعلقہ ویڈیو کو اب وہاں سے ہٹا لیا گیا ہے۔
Pushpendra Kulshrestha, @Pushpendraamu  , @Nationalist_OM (Pushpendra Kulshrestha)

نتیجہ: ماب لنچنگ کے جس ویڈیو کو فرقہ وارانہ نظریہ سے شیئر کیا جا رہا ہے، وہ ہندوستان کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے، جس میں دونوں ہی گروپ مسلمان ہی تھے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں وائرل ہو رہا پوسٹ فرضی ثابت ہوتا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

Related Posts
Recent Posts