فیکٹ چیک: دہلی کے سیلم پور میں نہیں ہوئی تھی بزرگ شخص کی پٹائی، وائرل ویڈیو راجستھان کا پرانا معاملہ ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ راجستھان میں پیش ایک پرانے معاملہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ اب شہریت ترمیمی قانون سے جوڑ کر دہلی کے سیلم پور کے نام پر وائرل کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک بزرگ شخص کو کچھ لوگ بری طرح مار رہے ہیں۔ ویڈیو کو اس جھوٹ کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ اس بزرگ کو مارنے والے مسلم نوجوان ہیں، جبکہ پٹائی کے دوران بھی بزرگ بھارت ماتا کی جے کے نعرہ لگاتا رہا۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں معلوم ہوا کہ یہ راجستھان کے بھیل واڑہ میں کچھ نوجوانوں نے ایک سندھی بزرگ کی پٹائی کی تھی۔ پٹائی کرنے والوں میں سندھی برادری کے علاوہ دیگر برادران کے بھی تھے۔ معاملہ 15 اکتبر 2019 پیش آیا تھا۔

وائرل

ایف اے محمد فورد خان نام کے فیس بک صارف نے 21 دسمبر کو ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا
”Terrible. What type of youth are these?Was told that it happened in Jafarabad Seelampur area of NCR. This old man can be heard shouting Bharat Mata ki Jai”.

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ ویڈیو میں ہمیں کار نظر آئی۔ کار کی نمبر پلیٹ پر ہمیں انگریزی کا آر اے 27 لکھا ہوا دکھا۔ اس سے یہ بات تو واضح ہوئی کہ یہ معاملہ راجستھان کے کسی ضلع کا ہے۔

مزید تفتیش کرنے کے لئے ہم نے گوگل میں متعدد کی ورڈ ٹائپ کر کے سرچ کیا ۔ سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ متعلقہ معاملے سے منسلک متعدد خبریں لگیں۔ ان تمام خبروں میں بتایا گیا کہ بی جے پی کے خلاف بولنے پر کچھ نوجوانوں نے بزرگ کی پٹائی کر دی تھی۔

سرچ کے دوران ہمیں اس بات کی جانکاری ملی کی یہ معاملہ راجستھان کے بھیل واڑہ میں پیش آیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا۔ ہم نے بھیل واڑہ میں شائع ہونے والے مقامی اخباروں کو کھنگالنہ شروع کیا۔ ہم نے کئی اخباروں کے ای پیپر کو تلاش کیا۔ آخر کار ہمیں بھی لواڑہ سے شائع اخبار راجستھان پتریکا میں مذکورہ معاملہ سے منسلک خبر ملی۔ 21 اکتوبر کے بھیل واڑہ ایڈیشن میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا کہ شہر کے آزاد چوک میں کچھ لوگوں نے کرائے کے متنازعہ پر ٹھیلا لگانے والے پر لاٹھیوں اور سریئے سے حملہ کر دیا تھا۔ کوتوالی پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف کیس درج کیا۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم بھیل واڑہ کوتوالی اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ پولیس اسٹیشن میں ہماری بات ہیڈ کانسٹیبل تارہ سنگھ سے ہوئی۔ انہوں نے وشواس نیوز نے بتایا، ’’کچھ ماہ قبل آزاد پور چوک پر ایک سندھی بزرگ کے ساتھ کچھ لوگوں نے مار پیٹ کی تھی۔ معاملہ آپسی متنازعہ کا تھا۔ اس میں کچھ سیاسی اینگل نہیں تھا۔ اس معاملہ میں پانچ لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا‘‘۔

کتوالی پولیس اسٹیشن سے ہمیں اس معاملہ کی ایف آئی آر ملی۔ یہ ایف آئی آر بزرگ ہوت چندر کے بیٹے سونو جیٹھانی نے کرائی۔ اس میں بتایا منضور شیخ، آصف شیخ، شعیب شیخ، پولا شیخ، ہمیو، الو، بھگوان اور 5۔6 دیگر لوگوں نے والد سے ناجائز طور سے کرائے کی مانگ کرنے لگے۔ والد نے کرایا دینے سے منع کیا تو انہیں بے رحمی سے پیٹا گیا۔ ایف آئی آر ہمیں کہیں بھی ایسی بات نہیں ملی، جیسی وائرل پوسٹ میں کہیں گئی ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ایف اے محمد فورد خان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق بنگلہ دیشے سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ جس ویڈیو کو دہلی کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ فرضی ہے۔ اصل معاملہ 15 اکتوبر 2019 کو راسجتھان کے بھیلوڑہ میں پیش آیا تھا۔ جب ایک مقامی بزرگ کو کچھ لوگوں نے مارا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts