ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو راجستھان کے جے پور کا ہے جہاں 2 اگست 2019 کو ایک تجاوزات ہٹانے کے دوران لوگوں اور پولیس کے درمیا گرما گرمی ہو گئی تھی۔ ویڈیو کا این آر سی یا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں پولیس اور لوگوں کے درمان ہوتی ہاتھاپائی دیکھی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ یہ آسام کا ویڈیو ہے جہاں این آر سی میں نام نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو زبردستی گھروں سے اٹھایا جا رہا ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو راجستھان کے جے پور کا ہے جہاں 2 اگست 2019 کو تجاوزات ہٹانے کے دوران لوگوں اور پولیس کے درمیان گرما گرمی ہو گئی تھی۔ ویڈیو کا این آر سی یا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
وائرل ویڈیو 22 سیکنڈ کا ہے۔ ویڈیو میں پولیس اور لوگوں کے درمیان ہوتی ہاتھا پائی دیکھی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا ہے
“Nrc started in assam.They have begun evicting people from their homes,the media doesn’t show it ,they are already bought and gagged ,so it is our responsibility now to share this video.”
جس کا اردو میں ترجمہ ہوتا ہے، ’’آسام میں شروع ہوا این آر سی۔ انہوں نے اپنے گھروں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا یہ نہیں دکھاتا ہے۔ وہ پہلے سے ہی بک چکے ہیں، اسلئے یہ ویڈیو شیئر کرنا اب ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔
ویڈیو کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے ویڈیو کو ٹھیک سے دیکھا۔ ویڈیو میں خواتین نے ساڑی پہنی ہوئی ہے جو عام طور پر آسام کا لباس نہیں ہے۔
اب ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈال کر اس کے کی فریمس نکالے اور ان کی فریمس کو ہم نے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمارے سامنے ایک یوٹیوب چینل کا لنک آیا جس میں وائرل ویڈیو تھا۔ ویڈیو کو 6 اگست 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے ساتھ ٹائٹل میں لکھا تھا، ’’پولیس کا ظلم‘‘ اور ڈسکرپشن میں لکھا تھا، ’’گزشتہ کچھ دنوں سے کچھ نامعلوم پولیس اہلکا ہمارے گھر پلاٹ نمبر 6/7 لکشمی نگر کالونی، سامریا روڈ کانوتا، جے پور پر آتے ہیں اور ہمیں دھمکی دے کے جاتے ہیں۔ ہماری ذہنی اور جسمانی طور پر حراسنی کرتے ہیں۔ آج تاریخ 02۔08۔2019 کو تقریبا 15 پولیس اہلکار آئے جو اپنے آپ کو چندواجی تھانے کا بتا رہے تھے لیکن مکان کنوتا تھانہ میں آتا ہے۔ جو پولیس اہلکار آئے تھے، وہ ساتھ میں جے سی بی مشین لائے تھے اور جن کے پاس کسی بھی قسم کا انتظامیہ کی جانب سے نوٹس کچھ بھی نہیں تھا پھر بھی وہ سب زبردستی ہمارا مکان توڑنے لگے اور ہمارے مکان کا ایک حصہ توڑ دیا اور جب ہم نے روکنا چاہا تو ہمارے گھر کی خواتین کے ساتھ مار پیٹ کرنے لگے اور ساتھ ہی لقوہ میں مبتلا والد کو بھی بری طرح مارا جس سے ان کی حالت مزید کشیدہ ہو گئی ہے‘‘۔
ہمیں اس سلسلہ میں ایک ٹویٹ بھی ملا۔ ایٹ ایس ارچنا نام کے ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ 7 اگست 2019 کو اس ویڈیو کو ٹویٹ کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا تھا، ’’ دفعہ 370 پر لوگ مودی چیخ رہے ہیں اور پورے ہندوستان میں دلتوں کے، غریبوں اور قبائلیوں کے گھر توڑے جا رہے ہیں زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو سامریا روڈ کانپور کا ہے۔ پولیس جے سی بی مشین لاکر گھر توڑ رہی ہے۔ ان پولیس اہلکاروں کو فورا برخاست کیا جائے‘‘۔
ہم نے اس ٹویٹ کے ساتھ تمام کمینٹس بھی پڑھے۔ 9 اگست 2019 کو اس ٹویٹ پر جے پور پولیس نے رپلائی کرتے ہوئے پتریکا ڈاٹ کام کی ایک خبر کا سکرین شاٹ شیئر کیا تھا جس کی سرخی تھی، ’’غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے گئی ٹیم سے ہاتھا پائی‘‘۔
ہمیں تلاش کرنے پر راجستھان پتریکا کے 3 اگست 2019 کے ای پیپر میں یہ خبر مل گئی۔
ہم نے مزید تصدیق کے لئے کانوتا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کلدیپ شیکھاوت سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو راجستھان کے کانوتا کا ہے جب 2 اگست 2019 کو ایک قبضہ والی زمین پر بنی دیوار کو پولیس نے گرایا تھا۔ اس کے بعد پولیس اور ان لوگوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی۔
آپ کو بتا دیں کہ جانگرن کی ایک خبر کے مطابق، آسام کے لئے این آر سی 31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی او راس میں 19,06,657 لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
کل 3,30,27,661 میں سے کل 3,11,21,004 لوگوں کو آخری نوٹی فیکیشن میں شامل کرنے کے اہل پایا گیا تھا۔-
وشواس نیوز نے آسام این آر سی سے جڑے اور بھی کئی فیکٹ چیک کئے ہیں۔ انہیں نیچے پڑھا جا سکتا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف سیعد زلفیقار علی کی سوشل اسیکننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف نے اس سے قبل بھی فرضی ویڈیو شیئر کی تھی۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو راجستھان کے جے پور کا ہے جہاں 2 اگست 2019 کو ایک تجاوزات ہٹانے کے دوران لوگوں اور پولیس کے درمیا گرما گرمی ہو گئی تھی۔ ویڈیو کا این آر سی یا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں