وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ان تینوں ہی تصاویر کا حالیہ شامی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ پرانی تصاویر ہیں جنہیں گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشاوس نیوز)۔ گزشتہ روز شام میں ہوئے حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر حالیہ حملے کی بتاتے ہوئے وائرل ہو رہی ہیں۔ صارفین ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے گزشتہ روز ہوئے حملے کی فوٹو سمجھ کر وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ان تینوں ہی تصاویر کا حالیہ شامی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ پرانی تصاویر ہیں جنہیں گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
تینوں ہی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے حال میں ہوئے شام کے حملے کے حوالے سے شیئر کیا جا رہا ہے۔ پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے، ’شام میں ایران سے منسلک جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر امریکہ کے فضائی حملے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
خبروں کے مطابق،’امریکی فوج نے شام کے دیر الزور نامی شہر میں بدھ چوبیس اگست کو علی الصبح فضائی حملے کیے، جن میں ایران کی عسکریت پسند گروپوں کے زیر استعمال ٹھکانوں اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
تینوں ہی تصاویر کی پڑتال ہم نے الگ الگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پہلی تصویر
حالیہ شامی حملے کی بتاتے ہوئے اس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے اور اس کی پڑتال کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔سرچ میں ہمیں یہ فوٹو 13 اکتوبر 2014 کو اے ایف پی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’شام کے قصبے عین العرب کی یہ تصویر ہے۔
دوسری تصویر
فیس بک پر’ٹویڈیز یونیورس‘ نام کے پیج نےاس تصویر کو 26اگست 2022 کو شیئر کیا ہے۔ اس تصویر کی پڑتال کرتے ہوئے ہم نے اس فوٹو کو گوگل لینس کے ذریعہ تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو العربیہ نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں ملی۔ دی گئی معلومات کے مطابق، ’24 فروری 2020 کی یہ تصویر دمشق کی ہے۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر اے ایف پی کی فوٹو گیلری میں بھی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’24 فروری 2020 کو سرکاری شامی عرب نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک ہینڈ آؤٹ تصویر میں مبینہ طور پر شامی فضائی دفاع کو شام کے دارالحکومت دمشق کے اوپر آسمان میں اسرائیلی میزائل کو روکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ دمشق کے قریب رات گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں شامی حکومت کے حامی چھ جنگجو مارے گئے‘۔
تیسری تصویر
اس تصویر کو گوگل رورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں یہ تصویر اے ایف پی کی فوٹو گیرلی میں ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’18 مارچ، 2019 کو مشرقی شامی صوبے دیر الزور کے دیہی علاقوں میں، شامی ڈیموکریٹک فورسز کے ساتھ لڑائیوں کے دوران باغوز گاؤں میں اسلامک اسٹیٹ (آیی ایس) گروپ کی آخری باقی ماندہ پوزیشن میں دھواں اٹھ رہا ہے۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل کی جا رہی تصاویر پرانی ہیں حالاںکہ تصدیق کے لئے ہم نے مشرق وسط کےماہر سوربھ شاہی سے رابطہ کیا اور انہیں نے ہمیں بتایا کہ، ’گزشتہ روز شام میں ایران سے منسلک جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر امریکہ کے فضائی حملے ہوئے ہیں۔
وائرل پوسٹ میں سے دو ’ٹوڈے یونیورس‘ نام کے فیس بک پیج کے ذریعہ شیئر کی گئی ہیں۔ اس پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کی جانب سے زیادہ تر وائرل پوسٹ شیئر کی جا تی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ان تینوں ہی تصاویر کا حالیہ شامی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ پرانی تصاویر ہیں جنہیں گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں