وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں انسانی جسم نما چیز کو جلتے ہوئے اور خاتون و اس کے آگے بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو صارفین حال میں سیالکوٹ میں سری لنک کے شہری کے ہوئے قتل سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’چلو پھر مذہب کی آڑ لے کر،کسی کا گھر جلاتے ہیں،چلو پھرخدا کا نام لے کر انسان جلاتے ہیں سیالالکوٹ انسیڈینٹ‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر افشا لطیف نام کی ایک ٹویٹر صارف کی جانب سے 18 ستمبر 2021 کو کئے گئے ایک ٹویٹ میں ملی۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں ہمیں یہ تصویر سٹی 24 نام کی ایک پاکستانی ویب سائٹ پر ملی۔ 9 جولائی 2020 کو اس خبر میں گئی معلومات کے مطابق، ’سابق سپرٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف کی جانب سے سوشل میڈیا پر وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب، صوبائی سمیت اور محکمہ سوشل ویلفئیر کے خلاف مسلسل الزامات لگائے جارہے ہیں لیکن تاحال افشاں لطیف نے اپنے الزامات کے حوالے سے کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کیا، جس پر محکمہ سوشل ویلفئیر کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا ہے‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
قابل غور ہے کہ یہ گزشتہ رواں ماہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کے بعد قتل کیے جانے والے سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ کے قتل کے بعد سے پاکستان اور سری لنک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے متعلق خبر کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
اس وائرل پوسٹ کو ہم نے پاکستان کے 92 نیوز کے صحافی عارف محمود سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ اس تصویر کا حال میں ہئے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے سندھ سے ہے۔
نتیجہ: وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں