X
X

فیکٹ چیک: وائرل تصویر کا حال میں سیالکوٹ ہوئے واقعہ سے نہیں ہے کوئی تعلق، فرضی دعوی ہوا وائرل

وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Dec 11, 2021 at 05:05 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں انسانی جسم نما چیز کو جلتے ہوئے اور خاتون و اس کے آگے بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو صارفین حال میں سیالکوٹ میں سری لنک کے شہری کے ہوئے قتل سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’چلو پھر مذہب کی آڑ لے کر،کسی کا گھر جلاتے ہیں،چلو پھرخدا کا نام لے کر انسان جلاتے ہیں سیالالکوٹ انسیڈینٹ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر افشا لطیف نام کی ایک ٹویٹر صارف کی جانب سے 18 ستمبر 2021 کو کئے گئے ایک ٹویٹ میں ملی۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں ہمیں یہ تصویر سٹی 24 نام کی ایک پاکستانی ویب سائٹ پر ملی۔ 9 جولائی 2020 کو اس خبر میں گئی معلومات کے مطابق، ’سابق سپرٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف کی جانب سے سوشل میڈیا پر وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب، صوبائی سمیت اور محکمہ سوشل ویلفئیر کے خلاف مسلسل الزامات لگائے جارہے ہیں لیکن تاحال افشاں لطیف نے اپنے الزامات کے حوالے سے کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کیا، جس پر محکمہ سوشل ویلفئیر کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا ہے‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

قابل غور ہے کہ یہ گزشتہ رواں ماہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کے بعد قتل کیے جانے والے سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ کے قتل کے بعد سے پاکستان اور سری لنک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے متعلق خبر کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

اس وائرل پوسٹ کو ہم نے پاکستان کے 92 نیوز کے صحافی عارف محمود سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ اس تصویر کا حال میں ہئے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے سندھ سے ہے۔

نتیجہ: وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کا سیالکوٹ میں ہوئے توہین مذہب معاملے کے بعد ہو رہے مظاہرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے۔

  • Claim Review : سیالکوٹ حادثہ سے متعلق تصویر
  • Claimed By : WaSeEm RaJa
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later