فیکٹ چیک: نماز ادا کرتے سکھ شخص کی یہ تصویر پرانی ہے، وائرل دعوی غلط ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی صحیح نہیں ہے۔ نماز پڑھتے سکھ شخص کی تصویر انٹرنیٹ پر 2016 سے موجود ہے۔ اس کا کسان آندولن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: Jan 20, 2021 at 07:18 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں پگڑی پہنے ایک سکھ شخص کو مسجد میں نماز پڑھنے کی پوزیشن میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ شخص مسلم ہے، جس نے سکھوں کے لباس میں کسان آندولن میں حصہ لیا اور بعد میں اپنی مذہبی عقیدت کے مطابق نماز پڑھنے چلا گیا، لیکن اپنے کپڑے بدلنا بھول گیا۔
ہماری تفتیش میں پتہ چلا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر انٹرنیٹ پر 2016سے موجود ہے۔ اس کا کسان آندولن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’ایشور پراجاپتی‘ نےایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، اردو ترجمہ، ’’وہ کسان ریلی میں حصہ لینے کے لئے گیا۔ مسجد لوٹنے پر اپنا ہلیا بدلنا بھول گئے۔ ان کا ایجنڈہ کچھ بھی ہو سکتا ہے، لیک کسانوں کی بہتری نہیں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اس تصویر کی پڑتال کے لئے ہم نے اس تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں یہ تصویر ’شیخ محمد اسلم‘ نام کے فیس بک پیج پر 31 جنوری 2016 کو اپ لوڈ ملی۔ تصویر کے ساتھ تفصیل میں لکھا تھا
“This Sikh man entered the mosque on the day of Jumm’ah, performed wudhu, and amazingly said “Allahu Akbar” and prayed in front of everyone. May Allah spread this beautiful religion across the world.”
اردو ترجمہ: ’’یہ سکھ شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا ، وضو کیا ، اور حیرت انگیز طور پر’’ اللہ اکبر‘‘ کہا اور سب کے سامنے دعا کی۔ اللہ اس خوبصورت دین کو پوری دنیا میں پھیلائے‘‘۔
ہمیں یہ تصویر کہرام ڈاٹ کام کی ویب سائٹٹ پر بھی ملی۔ 22 جنوری 2016 کو شائع ہوئی خبر میں لکھا تھا، ’’کہرام نیوز کو ملی جانکاری کے مطابق، یہ سکھ نوجوان جمعہ کے روز مسجد میں اکیلے داخل ہوا اور سیدھا پانی لے کر وضو کرنے بیٹھ گیا۔ شروعات میں تو لوگوں کو یہ لگا کہ یہ شاید یہ کوئی ’ملازم‘ ہوگا اور مسجد میں لائٹ، پانی یا دیگر کسی چیز کی خرابی کے سلسلہ میں آیا ہوگا لیکن لوگوں کو اس وقت یقین نہ آیا جب شخص نے بالکل صحیح طریقہ سے وضو کیا اور سیدھے جاکر نماز پڑھنے والی چٹائی پر کھڑا ہو گیا، لوگ ابھی اس سکھ نوجوان کو حیرت انگیز ہو کر دیکھ رہے تھے کہ تبھی اس نے ’اللہ اکبر‘ کی تکبیر کے ساتھ نیت باندھ لی اور نماز پڑھنے شروع کر دی‘‘۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے وشواس نیوز نے کہرام نیوز سے رابطہ کیا۔ ہمیں یہاں سے اس شخص کو لے کر کوئی پختہ جانکاری نہیں ملی۔
اس کے بعد ہم نے شیخ محمد اسلم نام کے فیس بک پیج سے رابطہ کیا۔ ہمارے میسج کا جواب دیتے ہوئے پیج کے ایڈمن محمد یونس خان نے کہا، ’’یہ تصویر ہم نے کلک نہیں کی تھی۔ ہمیں یہ تصویر ایک فالوورنے بھیجی تھی، جسے ہم نے پوسٹ کر دیا تھا۔ تصویر میں موجود شخص اور جگہ کی ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں ہے۔ لیکن یہ بات سچ ہے کہ یہ تصویر پرانی ہے، حالیہ نہیں‘‘۔
ہم آزادانہ طور پر اس تصویر کا ماخذ نہیں بتاسکتے ہیں حالاںکہ یہ واضح ہے کہ یہ تصویر حال میں چل رہے کسان آندولن کی نہیں ہے۔
پڑتال کے آخری مرحلہ میں ہم نے اس پیج کی سوشل اسکیننگ کی جس نے اس پرانی تصویر کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کیا۔ اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ یہ فیس بک صارف کا’ایشور پراجاپتی‘ گجرات سے تعلق رکھتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی صحیح نہیں ہے۔ نماز پڑھتے سکھ شخص کی تصویر انٹرنیٹ پر 2016 سے موجود ہے۔ اس کا کسان آندولن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ شخص مسلم ہے، جس نے سکھوں کے لباس میں کسان آندولن میں حصہ لیا اور بعد میں اپنی مذہبی عقیدت کے مطابق نماز پڑھنے چلا گیا، لیکن اپنے کپڑے بدلنا بھول گیا
- Claimed By : Ishwar Prajapati
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔