فیکٹ چیک: خیبر پختونخوا معاملہ کے بعد، ’مندر بناؤ‘ کیمپین کے نام سے وائرل کی جا رہی تصویر پرانی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ خیبر پختونخوا میں ہوئے مندر معاملہ کے بعد پاکستان میں ’مندر بناؤ‘ نام کا کوئی کیمپین نہیں چل رہا ہے۔ حالاںکہ، لوگوں نے مندر کو دوبارہ بنانے کی مانگ کی ہے اور اپڈیٹس کے مطابق پاکستان کے سپریم کورٹ نے دو ہفتے میں مندر کو دوبارہ بحال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ حالاںکہ جس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ جولائی 2020 کی ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تصویر پرانی ہے اور وائرل دعوی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں کچھ لوگوں کو ایک میدان میں الگ الگ بینر پکڑے مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس میں ایک بڑا بینر نظر آرہا ہے، جس پر لکھا ہے، ’مندر بناؤ‘۔ اب اسی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ پاکستان کے خیبر پختونخوا صوبہ میں مندر میں ہوئی توڑپھوڑ معاملہ کے بعد پاکستان میں ’مندر بناؤ‘ مہم شروع ہو گئی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ مندر بناؤ مہم کے نام سے جس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ جولائی 2020کی ہے، جب اسلام آباد میں ایک مندر کے بنانے کو لے کر مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس تصویر کا گزشتہ روز پیش آئے معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک ’ہارون راشد بھٹ‘ نے ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’خیبر پختونخوا صوبہ میں ہندو مندر توڑے جانے کے بعد پاکستان میں مسلمانوں نے ’مندر بناؤ‘ کیمپین شروع کر دیا ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ بہت سے نیوز آرٹیکلس لگے، جس میں وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 8 جولائی 2020 کو دا نیوز ٹوڈے کی خبر میں بھی وائرل تصویر نظر آئی۔ خبر میں دی گئی جانکاری کے مطابق، ’اسلام آباد میں پہلے کرشنا مندر کی تعمیر کی حمایت میں مختلف اداروں کے طلباء اور سماجی کارکنوں نے نیشنل پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مندر کی تعمیر کی حمایت میں پلے کارڈز تھامے لوگوں نے حکومت سے اس تعمیر کے لئے فنڈ مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا‘‘۔ خبر میں ہمیں تصویر پر فوٹوگرافر کا نام عامر قریشی اور گیٹی امیجز بھی لکھا ہوا نظر آیا۔

اب ہم نے گیٹی امیجز پر وائرل تصویر کو سرچ کیا اور ہمیں 8 جولائی 2020 کو فوٹو گرافر عامر قریشی کے ذریعہ کھینچی گئی وہی تصویر ملی، جسے اب فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی تفصیل کے مطابق،’’8 جولائی 2020 کو اسلام آباد میں ہاتھوں میں پلے کاڈر پکڑے مظاہرین پاکستان کی دارالحکومت میں ہندو مندر بنائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ پاکستان کی ایک عدالت نے اسلام آباد مایں ایک ہندو مندر کی تعمیر پر روک لگانے کی مانگ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ حکومت نے اس معاملہ کو ملک کے اسلامک کاؤنسل کے حوالے کر دیا ہے‘‘۔

اب یہ تو صاف ہو چکا تھا کہ وائرل تصویر پرانی ہے۔ اس کے بعد ہم نے یہ جاننے کی کوشش کیا کہ کیا گزشتہ روز خیبر پختونخوا صوبہ میں پیش آئے مندر معاملہ کے بعد پاکستان میں ’مندر بناؤ‘ مہم چل رہی ہے۔

خبروں کے مطابق 30 دسمبر 2020 کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں لوگوں کی بھیڑ نے ایک ہندو مندر کو نقصان پہنچایا تھا، جس کے بعد پولیس نے 45 لوگوں کو گرفتار کیا اور 8 پولیس افسران کو معطل کیا گیا ہے۔ خبر کے بارے میں تفصیل سے یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

ہمیں متعدد ایسے آرٹیکلس ملے، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں لوگ مندر کو دوبارہ بنانے کا مانگ کر رہے ہیں۔ حالاںکہ، ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں ’مندر بناؤ‘ کیمپین کے چلنے کا ذکر ہو۔

ہندوستان ٹائمس میں پانچ جنوری کو اپ ڈیٹ ہوئی خبر کے مطابق، ’پاکستان کی سپریم کورٹ نے منگل کے روز خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو ضلع کرک کے تیری گاؤں میں کرشنا دوار مندر کے ساتھ دو ہفتوں میں سری پرمہمسی جی مہاراج سمادھی کو بحال کرنے کا حکم دیا‘‘۔ مکمل خبر کو یہاں پڑھیں۔

وائرل دعوی ’مندر بناؤ‘ کیمپین سے جڑی جانکاری حاصل کرنے کے لئے جاگرن نیو میڈیا کے سینئر ایڈیٹر پرتیوش رنجن نے پاکستان کی سینئر صحافی لبنیٰ جرار نقوی سے رابطہ کیا اور لبنیٰ کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’مندر بناؤ‘ جیسا کوئی کیمپین نہیں چل رہا ہے۔ یہ وائرل تصویر پرانی ہے، جب ایک خاص مندر کو بنانے جانے کے لئے لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا اور مندر کو بنانے کی مانگ کی تھی۔

پوسٹ کو غلط دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ہارون راشد بھٹ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق سری نگر سے ہے۔ علاوہ ازیں مذکورہ پروفائل سے کشمیر سے جڑی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ خیبر پختونخوا میں ہوئے مندر معاملہ کے بعد پاکستان میں ’مندر بناؤ‘ نام کا کوئی کیمپین نہیں چل رہا ہے۔ حالاںکہ، لوگوں نے مندر کو دوبارہ بنانے کی مانگ کی ہے اور اپڈیٹس کے مطابق پاکستان کے سپریم کورٹ نے دو ہفتے میں مندر کو دوبارہ بحال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ حالاںکہ جس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ جولائی 2020 کی ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تصویر پرانی ہے اور وائرل دعوی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts