ووشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا کمبھ میلے میں شامل ہوئے عقیدت مندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ شمشان کی تصویر کورونا وائرس سے پہلے کی ہے۔ وہیں کمبھ میلے میں شامل دو لاکھ لوگوں کے کورونا ہو جانے کا دعوی بھی فرضی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک شمشان کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں بہت سی لاشوں کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اس تصویر کو یہ کہتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے کہ کمبھ میلے میں جن لوگوں نے شرکت کی تھی اسی کے بعد کا یہ منظر ہے۔ اور اب تک دو لاکھ عقیدت مند کورونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا کمبھ میلے میں شامل ہوئے عقیدت مندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ شمشان کی تصویر کورونا وائرس سے پہلے کی ہے۔ وہیں کمبھ میلے میں شامل دو لاکھ لوگوں کے کورونا ہو جانے کا دعوی بھی فرضی ہے۔
فیس بک پیج ’مسلم لڑکیوں کا گروپ‘ پر صارف ’نعیم خان‘ نے شمشان کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’یہ ھے کرونہ کمبھ میلے والوں کا نیوز چینل نہی دیکھا رہے ہیں 3 ± 3 ایکساتھ جلا رہے ہیں جب یہ واپس اپنے گھروں شہروں میں آٸیگے تو کیا حال ہوگا ۔2 لاکھ کرونہ کے شکار ہوگٸے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پرتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل کی جا رہی تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں وائرل کی جا رہی تصویر متعدد قابل اعتماد ویب سائٹ پر پوسٹ ہوئی ملی۔ بھاسکر ڈاٹ کام پر تصویر کو ایک سال پہلے پوسٹ کرتے ہوئے کاشی کے شمشان منی کرنیکا کی بتایا گیا ہے۔ جنستا کی ویب سائٹ پر یہی تصویر ہمیں 18جون 2019 کو ایک خبر ملی۔ یہاں بھی خبر میں تصویر کو کاشی کی منی کرنیکا شمشان کی بتایا گیا۔ سب سے پہرانی تصویر ہمیں امراجالا کی نیوز ویب سائٹ پر 26 ستمبر 2018 کو شائع ہوئی ملی۔ یہاں بھی تصویر کو کاشی کے شمشان منی کرنیکا کی بتایا گیا ہے۔
تصویر سے جڑی تصدیق کے لئے وشواس نیوز نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے واراسنی بیرو کے ایڈیٹر بھارتیہ بسنت کمار سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل کی جا رہی تصویر شیئر کی۔ جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہ تصویر کاشی کے منی کرنیکار شمشان کی ایک پرانی تصویر ہے‘‘۔
اب یہ تو واضح تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر پرانی ہے حالاںکہ پوسٹ کے ساتھ کئے جا رہے دوسرے دعوے کی کہ کمبھ میلے میں شامل ہوئے دو لاکھ عقیدت مندوں کو کورونا ہو چکا ہے اس کی ہم نے تفتیش کی۔ 15اپریل 2021 کو شائع ہوئی لائیو منٹ کی خبر کے مطابق، کمبھی میں شرکت لینے والے 2167 لوگ کورونا وائرس وازیٹیو آئے ہیں۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف نعیم خان کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف اترپردیش کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: ووشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا کمبھ میلے میں شامل ہوئے عقیدت مندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ شمشان کی تصویر کورونا وائرس سے پہلے کی ہے۔ وہیں کمبھ میلے میں شامل دو لاکھ لوگوں کے کورونا ہو جانے کا دعوی بھی فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں