فیکٹ چیک: غیر ممالک کی پرانی تصاویر کو ہندوستان میں رمضان کے دوران کی بھیڑ بتا کیا جا رہا وائرل
وشواس نیوز کی پڑتال میں ان تصاویر کو لے کر کیا جا رہا ہے دعوی جھوٹا نکلا ہے۔ انڈونیشیا اور مصر کی پرانی تصاویر کو ہندوستان میں رمضان ماہ کی حالیہ تصاویر کے طور پر پیش کیا جا رہاہے۔
- By: ameesh rai
- Published: Apr 27, 2021 at 06:06 PM
وشواس نیوز (نئی دہلی )۔ سوشل میڈیا پر نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی کچھ تصاویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان تصاویر کو ہندوستان میں چل رہے رمضان ماہ کی بھیڑ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی رمضان کی بھڑ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں ان تصاویر کو لے کر کیا جا رہا دعوی جھوٹا نکلا ہے۔ انڈونیشیا اور مصر کی پرانی تصاویر کو ہندوستان کی تصویر کے طور پرغلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہاہے۔
کیا ہو رہا ہے وائرل
ٹویٹر صارف ’سنی داس‘ نے 17 اپریل کو دو تصاویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے انگریزی میں لکھا ہے، ’کمبھ کے شاہی اسنان کو علامتی قرار دینے کے بعد اگلا قدم رمضان کی بھیڑ پر پابندی ہونا چاہئے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل تصاویر کو گوگل رورس امیج ٹول کا استعمال کرتے ہوئے سرچ کیا۔ ٹویٹ میں بائیں سے پہلی تصویر پر اس ٹویٹ کا استعمال کرنے پر ہمیں انٹرنیٹ پر کئی سرچ نتائج ملے۔ ہمیں یہ تصویر عرب نیوز کی ویب سائٹ پر 7 اپریل 2020 کو شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ اس خبر میں وائرل تصویر کو فائل فوٹو کے طور پر استعمال کیا گیا ہے اور نیوز ایجنسی اے ایف پی کے حوالے سے اسے مصر کی تاریخی عمرو بن العاصِ مسجد کی تصویر بتایا گیا ہے۔ یہ خبر گزشتہ سال یعنی 2020 میں کورونا وبا کے دوران کی ہے اور خبر کے مطابق تب مصر میں رمضان کی بھیڑ پر پابندی لگائی گئی تھی اور خبر کو یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
کی ورڈ سے سرچ کرنے پر ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز پر بھی ملی۔ تصویر کے کیپشن کے مطابق اسے 5 جون 2019کو کھینچا گیا ہے۔ اسے یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
اب باری تھی ٹویٹ میں موجود دوسری تصویر کے فیکٹ چیک کی۔ دوسری تصویر پر اس ٹول کا استعمال کرنے سے انٹرنیٹ پر اس سے جڑے متعدد نتائج ملے۔ ہمیں این پی آر ڈاٹ او آر جی پر 24 اپریل 2020 کو شائع ہوئی ایک خبر میں یہ وائرل تصویر ملی۔ اس خبر میں وائرل تصیور کے لئے نیوز ایجنسی اے پی کو حوالا دیتے ہوئے اسے انڈونیشیا کے لہوکیسیوماوے کی مسجد کی تصویر بتایا گیا ہے۔ اس خبرکو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
کی ورڈ سے سرچ کرنے پر ہمیں یہ تصویر اے پی کی ویب سائٹ پر بھی مل گئی۔ اس تصویر کو 24 اپریل 2020 کو لیا گیا ہے۔ اسے یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز کی اب تک کی پڑتال سے یہ ثابت ہو چکا تھا کہ وائرل تصاویر پرانی ہیں اور ان کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وشواس نیوز نے اے ایف پی کی پرانی تصویر کو اےایف پی ایڈیا کے فوٹو صحافی کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے تصویر دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وائرل تصویر ہندوستان کی نہیں ہے۔
وشواس نیوز نے وائرل تصویر کو شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف سنی داس کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے مارچ 2020 میں اپنا اکاؤنٹ بنایا گیا ہے اور فیکٹ چیک کئے جانے تک اس کے 298فالوورس تھے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں ان تصاویر کو لے کر کیا جا رہا ہے دعوی جھوٹا نکلا ہے۔ انڈونیشیا اور مصر کی پرانی تصاویر کو ہندوستان میں رمضان ماہ کی حالیہ تصاویر کے طور پر پیش کیا جا رہاہے۔
- Claim Review : کمبھ کے شاہی اسنان کو علامتی قرار دینے کے بعد اگلا قدم رمضان کی بھیڑ پر پابندی ہونا چاہئے
- Claimed By : Sunny Dass
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔