X
X

فیکٹ چیک: افغانستان میں ہوئے حالیہ حملہ کی نہیں ہے یہ تصویر، پرانی فوٹو گمراہ کن دعوی کے ساتھ کی جا رہی شیئر

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر 2017 سے موجود ہے اور اس کا حالیہ حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Sep 9, 2022 at 05:02 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں مسجد جیسی نظر آنے والی عمارت کے اندر سے دھوئیں کے غبار کو نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اور بہت سے لوگ باہر کھڑے اس منظر کو دیکھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اب اسی تصویر کو دو ستمبر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کابل کی مسجد میں حملہ ہوا ہے اور یہ اسی کی تصویر ہے۔ جب ہم نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر 2017 سے موجود ہے اور اس کا حالیہ حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا جس کی تصویر میں لکھا تھا،’کابل: افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مسجد حوفناک دھماکہ سے لزر اٹھی، دھماکہ میں پیش امام شہید ہو گئے‘۔ وہیں اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے کیپشن میں لکھا ہے، ’افغانی صوبے ہرات کی ایک مسجد میں زور دار دھماکہ جس میں بیس افراد جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوگئے۔ طالبانی رہنما مجیب الرحمان بھی دھماکے میں مارا گیا‘۔

پوسٹ کے آرکائیوو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر آئی ایس این اے نام کی ویب سائٹ 24 اکتوبر 2019 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق افغانستان کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اسی بنیاد پر سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر ڈیلی انڈونیشیا نیوز نام کی ویب سائٹ پر بھی ہمیں 19 اکتوبر 2019 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں بھی اس تصویر کو افغانستان مسجد حملہ کی بتایا گیا ہے۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔

مزید تصدیق کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر تسنیم نیوز ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملی۔ 6 جون 2017 کو شائع ہوی خبر میں بتایا گیا کہ افغان شہر ہرات میں ایک مسجد کے باہر ایک مشتبہ بم دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔

یہ تصویر افغانستان میں سالوں پہلے ہوئے دھماکہ کی ہے حالاںکہ وشواس نیوز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا ہے کہ وائرل تصویر کب کی ہے یا افغانستان کے کس شہر کی ہے۔ جب ہم نے افغانستان کے صحافی جاوید تنویر سے رابطہ کیا اور وائرل کی جا رہی تصویر ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر پرانی ہے اور مزار شریف شہر کی ہے۔ جس کا موجودہ حملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

بی بی سی کی خبر کے مطابق 2 ستمبر کو ہرات شہر میں واقع مسجد کے باہر ہوئے دھماکہ میں طالبان کمانڈر مجیب الرحمان سمیت 18 لوگ کے مارے گئے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل سکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی صارف فیس بک پر کافی سرگرم رہتا ہے اور اس کو 3111 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر 2017 سے موجود ہے اور اس کا حالیہ حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • Claim Review : افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مسجد حوفناک دھماکہ سے لزر اٹھی، دھماکہ میں پیش امام شہید ہو گئے
  • Claimed By : Ajmal Manzoor
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later