فیکٹ چیک: بلی کے ساتھ بچی کی یہ تصویر حال میں بنگلہ دیش میں آئے سیلاب کی نہیں بلکہ برسوں پرانی ہے
ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر حال کی نہیں بلکہ 1998 میں بنگلہ دیش میں آئے سیلاب کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jun 23, 2022 at 06:32 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ بنگلہ دیش میں آئے سیلابی طوفان کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک بچی کو سیلاب سے ایک بلی کو بچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حال میں بنگلہ دیش کے سیلاب کا سمجھتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں جبکہ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر حال کی نہیں بلکہ 1998 میں بنگلہ دیش میں آئے سیلاب کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’اس وقت بنگلہ دیش میں طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب آیا ہوا ہے ، اس سبب تقریباً 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر یہ بچی اس بلی کو مرنے سے بچائے ہوئے ہے۔آپ کی اس بچی کے بارے میں کیا رائے ہے؟؟؟؟‘۔
پوسٹ کےآرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ریڈٹ کی ویب سائٹ پر پانچ سال پہلے اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر بنگلہ دیش ڈھاکہ کی ہے۔
مزید سرچ میں ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ 12 ستمبر 1998 کی تصویر ہے۔ اور اس میں ’ایک لڑکی اپنی پالتو بلی کو 12 ستمبر کو ڈھاکہ کے نواحی علاقہ میں سیلاب زدہ سڑک پر لے جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش میں صدی کے بدترین سیلاب سے کم از کم 800 افراد ہلاک اور 30 ملین دیگر بے گھر ہو گئے ہیں۔ ڈھاکہ نے ہنگامی امداد اور سیلاب کے بعد کی بحالی کے لیے غیر ملکی ڈونرز سے 879 ملین ڈالر کی امداد مانگی ہے‘۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر پرانی ہے۔ حالاکہ گزشتہ روز آئی خبروں کے مطابق بنگلہ دیش میں مون سون کی طوفانی بارشوں کے دوران سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں کئی لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے بنگلہ دیش کے فوٹو صحافی صادق ارحمان سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ وائرل تصویر پرانی ہے اور اس کا حال میں آئے سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق پاکستان کراچی سے ہے۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر حال کی نہیں بلکہ 1998 میں بنگلہ دیش میں آئے سیلاب کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : اس وقت بنگلہ دیش میں طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب آیا ہوا ہے ، اس سبب تقریباً 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر یہ بچی اس بلی کو مرنے سے بچائے ہوئے ہے۔
- Claimed By : Furqan Shabbir
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔