فیکٹ چیک: پاکستان مقبوضہ کشمیر اور ترکیہ کی تصاویر کو کیا جا رہا حالیہ زلزلہ سے جوڑتے ہوئے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تمام تصاویر پرانی ہیں۔ اور ان کا حالیہ کسی بھی زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Mar 23, 2023 at 04:46 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ 21 مارچ کو افغانستان، پاکستان اور ہندوستان کے کچھ حصہ میں آئے زلزلہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر اور ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ اسی ضمن میں کچھ تصاویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے جس میں زلزلہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کولاج کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حالیہ زلزلہ کی بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تمام تصاویر پرانی ہیں۔ اور ان کا حالیہ کسی بھی زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بیشک زلزلے گناہوں کے وجہ سے ہوتی ہے جب زمین پر عدل و انصاف نہ تب زمین میں زلزلے ہوتے ہے اور یہ خدائے قہار کے طرف سے تنبیہ ہے خیبر پختونخوا میں زلزلہ شدت 7.7 ریکارڈ۔ سوات شانگلہ میں زلزلے سے 40 افراد زخمی، زخمیوں کو سیدو ٹیچنک ہسپتال منتقل کردیے گئے ہیں،😭 ذرائع سوات مدین بحرین دیر صوابی اور دیگر علاقوں سے بڑے پیمانے پر نقصانات کی اطلاعات آرہے ہیں۔ یا رحیم رب رحم فرما اے غفور رب ہم سب کو معاف فرما‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
خبروں کے مطابق، ’منگل کی رات افغانستان، پاکستان اور ہندوستان کے کچھ حصوں میں کم از کم 30 سیکنڈ تک جاری رہنے والے شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق افغانستان میں فیض آباد سے 133 کلومیٹر جنوب مشرق میں 6.6 شدت کا زلزلہ آیا۔ یہ 156 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ زلزلے کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں تاہم بھارت میں ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے‘۔
پہلی تصویر
سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں اس تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’24 ستمبر 2019 کو میرپور کے مضافات میں زلزلہ۔ – شمال مشرقی پاکستان میں ہلکے زلزلے کے بعد کم از کم 19 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہو گئے‘۔
دوسری تصویر
وائرل تصویر کو ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز پر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر 24 ستمبر 2019 کو پاکستان کے میر پور میں آئے زلزلہ کے بعد کے منظر کی ہے۔
تیسری تصویر
گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کئے جانے پر ہمیں اے ایف پی کی فوٹو گیلری میں وائرل تصویر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ترکی کے اہلکار اور پولیس 24 جنوری 2020 کو مشرقی ترکی کے شہر ایلازیگ میں 6.8 شدت کے زلزلے کے بعد منہدم ہونے والی عمارت کے مقام پر کام کر رہے ہیں‘۔
چوتھی تصویر
گوگل ریورس امیج سرچ میں ہمیں یہ تصویر اجزیرہ کی ویب سائٹ پر ستمبر 2019 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں بھی تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ فوٹو پاکستان مقبوضہ کشمیر میں آئےزلزلہ کی ہے۔
وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے آج ٹی وی کے صحافی عادل علی نے بتایا کہ 21 مارچ کی رات آئے زلزلہ میں پاکستان میں تقریبا 11 لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے کراچی سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تمام تصاویر پرانی ہیں۔ اور ان کا حالیہ کسی بھی زلزلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : حالیہ زلزلہ کی تصاویر
- Claimed By : Zia Ullah
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔