وائرل تصویر کو 12کو آئے زلزلہ اور وادی کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر سال 2019 میں پاکستان مقبوضہ کشمیر کے میرپور میں کھینچی گئی تھی۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں سڑک دھنسی ہوئی نظر آرہی ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر وادی میں رات 10:39 بجے آئے زلزلہ کی ہے۔ پوسٹ 12 فروری کو شیئر کی گئی تھی۔ حالاںکہ، اس پوسٹ میں کہیں بھی کشمیر لفظ نہیں لکھا گیا ہے، لیکن عام زبان میں وادی لفظ کشمیر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ وائرل تصویر سال 2019 میں پاکستان مقبوضہ کشمیر میں آئے زلزلہ کی ہے۔
فیس بک پیج ’وائس آف جے اینڈ کے‘ نے یہ پوسٹ شیئرکرتے ہوئے انگریزی میں کیپشن لکھا، جس کا اردو میں ترجمہ ہے ’’وادی میں 6.2 شدت کا زلزلہ رات 10:39بجے آیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے پڑتال شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں یہ تصویر استعمال کی گئی تھی۔ تصویر کے ساتھ موجود کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ یہ تصویر 24 ستمبر 2019 کو پاکستان کے میرپور کے باہر علاقوں میں کھینچی گئی تھی۔
خبروں کے مطابق، ’24 ستمبر2019 کو پاکستان مقبوضہ کشمیر کے کچھ علاقوں میں تیز زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گھے۔ وہاں کافی نقصان بھی ہوا تھا، جس کے سبب تقریبا 38 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز پر بھی ملی۔ اس تصویر کو اے ایف پی کے فوٹو جرنلسٹ عامر قریشی نے کھینچا تھا۔
وشواس نیوز نے ای میل کے ذریعہ عامر قریشی سے رابطہ کیا اور انہیں وائرل پوسٹ کا لنک بھیجا۔ انہوں نے جواب میں ہمیں لکھا کہ یہ تصویر انہوں نے 24 ستمبر 2019 کی رات میرپور کے باہری علاقہ میں کھینچی تھی۔ یہ تصویر کشمیر کی نہیں ہے۔ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
تزاکستان میں 12 کو آئے زلزلہ کے جھٹکے دہلی، این سی آئی سمیت جموں، اتراکھنڈ، لاہور اور اترپردیش کے کچھ علاقوںم میں محسوس کئے گئے تھے۔ خبروں کے مطابق، اس میں جان مال کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
اب باری تھی فیس بک پر اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج وائس آف جے اینڈ کے کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ خبر کو لکھے جانے تک اس پیج کے 304 فالررس تھ۔
نتیجہ: وائرل تصویر کو 12کو آئے زلزلہ اور وادی کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر سال 2019 میں پاکستان مقبوضہ کشمیر کے میرپور میں کھینچی گئی تھی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں