فیکٹ چیک: کرغستان میں طلباء پر ہوئے حملوں کے بعد وائرل ہو رہی ڈبلن کی پرانی تصویر
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تصویر سال 2013 کی آئرلینڈ کے ڈبلن کی ہے۔ اس پرانی تصویر کو کرغسان معاملہ سے جوڑ کر گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: May 24, 2024 at 02:54 PM
- Updated: May 24, 2024 at 03:56 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہا ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ فوٹو کرغستان کی ہے جہاں پر پاکستانی طلباء کو ان کے ملک سے باہر نکلنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تصویر سال 2013 کی آئرلینڈ کے ڈبلن کی ہے۔ اس پرانی تصویر کو کرغستان معاملہ سے جوڑ کر گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
ایکس صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’کرغزستان کے مقامی لوگوں کا واضح پیغام کہ وہ پاکستانی طلباء کو اپنے ملک سے باہر نکالنا چاہتے ہیں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ایک ویری فائڈ ایکس ہینڈل پر 23 اپریل 2023 کو شیئر ہوئی ملی۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو 2013 کے ایک بلاگ میں ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ڈبلن میں پاکستانیوں کے خلاف نسلی ہراسانی، امتیازی سلوک اور تشدد قابو سے باہر ہو گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، کوکسٹاؤن انڈسٹریل اسٹیٹ میں حلال فوڈز کی دکان المنہ فوڈز پر رات کے وقت توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسٹور کی سفید دیواروں پر قابل اعتراض گرافٹی لکھی ہوئی نظر آرہی ہیں‘‘۔ اس خبر میں ہمیں دی جرنل ڈاٹ آئی ای کا حوالا ملا۔
اسی بنیاد پر ہم نے اس خبر کو دی جرنل ڈاٹ ای آئی پر تلاش کیا اور ہمیں 12 نومبر 2013 کو شائع ہوئی خبر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ڈبلن میں اس ماہ کے شروع میں ایک حلال فوڈ اسٹور پر ہوئی ڈکیتی کی تفتیش جاری ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق، ڈکیت اشیاء کی نامعلوم مقدار لے گئے اور توڑ پھوڑ کی۔ حالاںکہ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تاہم تفتیش جاری ہے۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر پرانی ہے، حالاں کہ کرغستان میں ہو رہے ہندوستان اور پاکستان کے طلباء پر حملوں سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن میں عالمی معاملات کو کوور کرنے والے کارسپانڈینٹ جے پی رنجن سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ کرغستان معاملہ میں ہندوستانی طلباء کو بھی نشانا بنایا جا رہا ہے۔ بھارت نے امبیسی سے اپنے طلباء کی حفاظت کے سلسلہ میں بات کی ہے۔۔
خبروں کے مطابق، ’کرغزستان کے بشکیک میں بین الاقوامی طلباء کے خلاف جاری ہجومی تشدد کے درمیان غیر ملکی طلباء، بشمول ہندوستان اور پاکستان کے طلباء کو مقامی لوگوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے ایکس صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف عاتکہ جمیعتی کو 844 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تصویر سال 2013 کی آئرلینڈ کے ڈبلن کی ہے۔ اس پرانی تصویر کو کرغسان معاملہ سے جوڑ کر گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : یہ فوٹو کرغستان کی ہے جہاں پر پاکستانی طلباء کو ان کے ملک سے باہر نکلنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
- Claimed By : FB User- عاتکہ جمیعتی
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔