فیکٹ چیک: کانپور میں پولیس اہلکار پر ہوئے حملہ کی پرانی تصویر کو بنگال کی بتاکر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ کانپور کی پرانی تصویر کو اب کچھ لوگ مغربی بنگال کی بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشوس نیوز)۔ فیس بک پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں ایک شخص کو بےرحمی سے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ صارفین اسے مغربی بنگل کا بتاتے ہوئے شخص کو بی جے پی کا بتا رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ تصویر کا مغربی بنگال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل تصویر یو پی کے کانپور کی ہے۔ 2017 میں ایک اسپتال میں نابالغ کے ساتھ زیادتی کے بعد سڑک پر بھیڑ آگئی تھی۔ تصویر اس وقت کی ہے۔ اس سے پہلے ہی اسی واقعے کی ایک دوسری تصویر فرضی دعوؤں کے ساتھ وائرل ہوئی ہے۔ آپ اسے یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف ’انابیہ انصاری‘ نے 12 اکتوبر کو ایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’بنگال میں بی جے پی گنڈے ایک بزرگ پولیس والے کی مدد کرتے ہوئے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو غور سے دیکھا۔ اس میں ایک نوجوان ایک پولیس اہلکار کو گردن سے پکڑ زمین پر پٹکنے کی کوشش کرتا دکھا۔ اس تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔

ہمیں یہ تصویر دا سن نام کی ایک ویب سائٹ پر ملی۔ اس تصویر کو لے کر جانکاری دی گئی کہ یہ یوپی کے کانپور کا معاملہ تھا۔ 21 جون 2017 کو اپ لوڈ خبر میں بتایا گیا کہ کانپور کے ایک اسپتال کے آئی سی یو میں اسکول کی طالبہ سے زیادتی کے بعد برہم بھیڑ نے جمکر ہنگانہ کیا۔ تصویر اسی دوران کی ہے۔

پڑتال کے دوران ہمیں آئی نیکسٹ لائیو ڈاٹ کام ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ 17 جون 2017 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ کانپور کے نیو جاگرتی اسپتال کے آئی سی یو میں عصمت دری کے معاملہ بھیڑ کا غصائی پولیس کی لاپروائی کی وجہ سے پھوٹا۔ برہ کے نیو جاگرتی اسپتال کے قریب ہجوم منصوبہ بند انداز میں جمع ہوا اور پھر اسپتال پر پتھراؤ کیا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، مجمع مشتعل ہو گیا۔ اس میں ملوث پولیس اہلکار صرف اس معاملے کو پرسکون کرنا چاہتے تھے۔ پوری خبر پڑھیں۔

معاملہ کا ویڈیو ہمیں آئی نیکسٹ کے یوٹیوب چینل پر بھی ملا۔ پورے معاملہ کو اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔

تحقیقات کے اگلے مرحلے میں، وشواس نیوز نے کانپور میں مقیم آئی نکسٹ لائیو ویب سائٹ کے ایڈیٹر مینک شکلا سے رابطہ کیا۔ تصویر دیکھ کر انہوں نے بتایا کہ وائرل پوسٹ یو پی کے کانپور کی ہے۔ 2017 میں، کانپور میں ہجوم اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ یہ تصویر اس دوران کی ہے۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی ٹویٹر صارف ’انابیہ انصاری‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 1709 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ کانپور کی پرانی تصویر کو اب کچھ لوگ مغربی بنگال کی بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts