فیکٹ چیک: بہار انتخابات میں ای وی ایم میں چھیڑخانی کا دعوی غلط، فرضی دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا ویڈیو
بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں ای وی ایم میں خرابی کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا پوسٹ غلط ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Nov 3, 2020 at 03:50 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ساتھ ہو رہی چھیڑ خانی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو بہار میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو کافی پہلے سے موجود ہے، جو گزشتہ سال لوک سبھا انتخابات کے وقت بھی وائرل ہوا تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’شاہد رضا‘ نے وائرل ویڈیو (آرکائیو لنک) کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’پہلے ہی مرحلہ کی ووٹنگ میں کھیل شروع ہو گیا ووٹ کرو ہاتھی کو تو جاتا ہے کمل پر‘‘۔
پڑتال
ان ویڈ ٹول کی مدد سے ملے کی فریمس کو رورس امیج سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو کئی دیگر سوشل میڈیا صارفین کی پروفائل پر ملا، جسے انہوں گزشتہ سال اپنی پروفائل سے شیئر کیا ہے۔
ایک دیگر فیس بک پیج ’بھاوی پردھان مندتری مان نیہ بہن کماری مایاوتی جی زندہ آباد‘ سے بھی اسی ویڈیو کو 21 مئی 2019 کو شیئر کیا گیا ہے۔
نیوز سرچ میں بھی اپریل 2019 میں شائع ایسے کئی آرٹیکل ملے، جس میں اس معاملہ کا ذکر ہے۔ خبر کے مطابق، ’یوپی میں ای وی ایم کی شکایت کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی نے الیکشن کمیشن کو اس موضوع سے متعلق ایک خط لکھا ہے۔ بی ایس پی نے الزام لگایا ہے کہ کچھ بوتھوں پر بی ایس پی کے سمبل ہاتھی کے سامنے بٹن دبانے کے باوجود ووٹ بی جے پی کو گیا ہے، جس کی ویڈیو کلپ بھی موجود ہے۔ بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشر نے اس بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے ای وی ایم کی ایک کلپ بھی کمیشن کو ارسال کردی ہے۔
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس ویڈیو کو بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ قریب دیڑھ سال پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔
بہار اسمبلی 243 سیٹوں کے لئے تین مراحل میں ووٹنگ ہونی ہے۔ پہلے مرحلہ کے لئے 28 اکتو بر کو ووٹنگ ہو چکی ہے، جب کہ دوسرے مرحلہ کے لئے آج یعنی 3 نومبر کو ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اور 7 نومبر کو تیسرے مرحلہ کے لئے ووٹنگ ہونی ہے۔
وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں ای وی ایم پر پارٹی سمبل کے ساتھ امیدواروں کے نام لکھا ہوا نظر آرہا ہے۔ کانگریس کے پارٹی سمبل کے آگے راج کشور سنگھ، بی ایس پی کے پارٹی سمبل کے آگے رام پرساد چودھری اور بی جے پی کےپارٹی سمبل کے آگے ہریش دریویدی کا نام لکھا ہوا نظر آیا۔
اس کی ورڈ کو سرچ کرنے پر ہمیں ’دینک جاگرن‘ میں شائع خبر کا لنک ملا۔ اس کے مطابق، یہ تمام لوگ لوک سبھا انتخابات 2019 کے دوران اترپردیش کی بستی لوک سبھا سیٹ سے امیدوار تھے اور یہ سیٹ بی جے پی جیتی تھی۔
آٹھ سیکنڈ کے وائرل ویڈیو میں دو سیکنڈ کے فریمس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھوں کی دو انگلیوں سے ایک ساتھ دو بٹن کو دبایا جا رہا ہے۔ پہلی انگلی بی ایس پی کے انتخابی سمبل پر ہے، جبکہ دوسری انگلی بی جے پی کے انتخابی سمبلی والے بٹن کے سامنے ہے۔
ایسے میں ممکن ہے کہ کسی نے جانبوجھ کر دو بٹن پر انگلیوں کو ایک ساتھ کسی ایک بٹن کو دبایا ہو اور وی وی پیٹ میں وہی نتیجہ سامنے آیا ہو۔
وشواس نیوز نے اس ویڈیو کے ذریعے بستی کے اسسٹنٹ الیکشن آفیسر ارون کمار سنگھ سے رابطہ کیا۔ ہم نے انہیں یہ ویڈیو بھیجی اور پوچھا کہ کیا گذشتہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بستی حلقہ میں ایسا کوئی واقعہ سامنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا ، ’’ہمارے سامنے ایسا کوئی کیس نہیں آیا۔ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں، بہت سے معاملات ایسے تھے جہاں ای وی ایم میں خرابی پائی گئی تھی اور طے شدہ طریقہ کے مطابق انتخابات سے قبل بدل دیا گیا تھا۔ انخابات میں ایسا ہوتا ہے اور ہر ضلع میں ای وی ایم سے جڑی خرابی کو دیکھتے ہوئے ریزرو ای وی ایم کا انتظام بھی کیا جاتا ہے‘‘۔
سنگھ نے اس ویڈیو کے گزشتہ سال بستی میں ہوئے لوک سبھا انتخاات سے منسلک ہونے کی تصدیق نہیں کی تھی۔ حالاںکہ، انہوں نے یہ ضرور کہا کہ، ’ویڈیو کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کسی نے جانبوجھ کر اسے بنایا ہے‘‘۔
بہار اسمبلی انتخابات کورونا وبا کے دور میں ہونے والا پہلا والا بڑا الیکنش ہے اور اس وجہ سے الیشکن کمیشن نے ووٹرس کے تحفظ پر غور کرتے ہوئے جو ہادایات جاری کئے ہیں۔ اس کے مطابق، ہر ووٹنگ مرکز پر ووٹرس کو ای وی ایم کا بٹن دبانے کے لئے دستانے پہننا ضروری ہے اور یہ دستانے الیکشن کمیشن کی جانب سے ہر ووٹر کو ووٹنگ مرکز پر مہیہ کرایا جانا ہے۔ وہیں، وائرل ویڈیو میں جو شخص ای وی ایم کے بٹن دبا رہا ہے، اس کے ہاتھوں میں دستانے نہیں ہے۔
نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی، جس میں بہار اسمبلی انتخابا کے پہلے مرحلہ میں ہمیں ایسے کسی معاملہ کا ذکر ہو۔ وشواس نیوز نے بہار کے ایڈیشنل چیف انتخابی افسر سنجے کمار سنگھ سے بھی رابطہ کیا۔ تاہم، ہمیں اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں مل سکا۔
وشواس نیوز بھی وائرل ویڈیو کے ذرائع اور اوریجن کو لے کر کوئی دعوی نہیں کرتا ہے، لیکن ہماری جانچ میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو بہار انتخابات سے منسلک نہیں ہے۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف شاہد رضا کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق نیپال سے ہے۔
نتیجہ: بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں ای وی ایم میں خرابی کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا پوسٹ غلط ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو بہار میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کا ہے۔
- Claimed By : Mohd Shahid Raza
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔