فیکٹ چیک: بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری کے لئے نہیں، ملیشیا کے وزیراعظم کے لئے روکا گیا تھا ٹریفک

نئی دہلی (وشواش ٹیم)- سوشل میڈیا پر دہلی بی جے پی کے صدر اور ایم پی منوج تیواری کے نام پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ منوج تیواری کے لئے دہلی پولیس نے ایمبولینس روکی، جس کی وجہ سے بچی کی موت ہو گئی۔ وشواس کی  ٹیم کی تفتیش میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ ٹریفک روکنے والی ویڈیو دو سال پرانی ہے۔ ٹریفک بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ منوج تیواری کے لئے نہیں، بلکہ ملیشیا کے وزیر اعظم کے لئے روکا گیا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف سشما بھودھ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نے 4 اپریل 2019 کو فیس بک پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’بی جے پی لیڈر منوج تیواری کے لئے دہلی پولیس نے ایمبولینس روکی…..، ایمبولینس میں زندگی اور موت سے لڑ رہی بچی تھی اور آخر میں بچی نے دم توڑ دیا ! آج آپ نے شیئر نہیں کیا تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے آج سے واٹس ایپ چلانا چھوڑ دو یا پھر یہ ویڈیو پوری دنیا میں بھیج دو اور آگے آپ کی مرضی ہے‘‘۔
sushma.bhodh

اس ویڈیو کو اب تک 162 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔ یہ ویڈیو پہلے بھی کئی بار وائرل ہو چکا ہے۔

تفتیش

وائرل پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو ان ویڈ میں ڈال کر گوگل ریورس امیج کے ذریعہ اصلی ویڈیو تک پہنچنے کی کوشش کی۔ گوگل کے کئی صفحات کو  ایک کے بعد اسکین کرنے کے بعد ہمیں یہ ویڈیو مل ہی گیا۔

اوریجنل ویڈیو پریت نرولا نام کے فیس بک صارف کے اکاؤنٹ میں ہمیں ملا۔ پریت نے یکم اپریل 2017 کی صبح ایک فیس بک لائیو کیا تھا۔ یہ ویڈیو اسی لائیو کا ہے 1:58 منٹ کے اس فیس بک پر لائیو کرنے والے پریت نے لکھا تھا
VIPs are more important then child in ambulance

 یعنی یہ صاف تھا کہ فیس بک لائیو دہلی میں کسی وی آئی پی کے لئے روکی گئی ٹریفک کے دوران کا ہے۔ اس ویڈیو میں ایمبولینس میں ایک بیمار بچی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس سے نوک جھوک کے بعد آخر میں ایمبولینس کو وہاں سے گزرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔

وشواس کی ٹیم نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے گوگل میں کئی مطلوبہ الفاظ ڈال کر متعلقہ خبرکو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ آخر کار ہمیں این ڈی ٹی وی کی ایک پرانی خبر مل ہی گئی۔ جو 5 اپریل2017  کو اوریجنل ویڈیو کی بنیاد پر یہ خبر بنائی گئی تھی۔

خبر کے مطابق، ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے لئے ٹریفک روکا گیا تھا۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہمیں یہ جاننا تھا کہ کیا واقعی میں ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق(نیچے انگریزی میں دیکھیں) دہلی آئے تھے ۔ اس کے لئے ہم نے ان ویڈ ٹول (نیچے انگریزی میں دیکھیں) میں نجیب رزاق اور اے این آئی(نیچے انگریزی میں دیکھیں) ڈال کر سرچ کیا تو ہمیں کئی ویڈیو اور پوسٹ مل گئے۔ یکم اپریل 2017 کو ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق دہلی میں ہی تھے۔ ان کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔
InVID , Najib Razak , @ANI

مکمل تفتیش کرنے کے بعد ہم نے بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری کے ساتھی انبیکیش پانڈے کو فون کیا۔ انہوں نے بتایا کہ منوج تیواری کے نام پر جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، وہ کئی سال پرانا ہے۔ اس ویڈیو کا بی جے پی لیڈر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس کے بعد ہم نے فیس بک صارف سشما کے فیس بک پیج کو اسکین کیا۔ اس کے لئے ہم نے اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) ٹول کا استعمال کیا۔
Stalkscan

اختتامیہ:  وشواس کی ٹیم کی تفتیش میں وائرل ویڈیو دو سال پرانا نکلا۔ تفتیش میں پتہ چلا کہ ایمبولینس بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری کے لئے نہیں روکی گئی تھی بلکہ یکم  اپریل 2017 کو ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے لئے ٹریفک روکا گیا تھا اور یہ ویڈیو اسی دوران کا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts