نئی دہلی (وشواس ٹیم) فیس بک پر کئی ایسے فرضی اکاؤنٹ ہیں، جہاں سے خواتین کی قابل اعتراض تصاویر پھیلائی جا رہی ہیں۔ ایک ایسا ہی اکاؤنٹ جوپت وینا کے نام سے بنایا گیا ہے۔ اس اکاؤنٹ کو 23 ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ جبکہ، فرینڈ لسٹ میں ایک ہزار لوگ موجود ہیں۔ اکاؤنٹ کا نام بھلے ہی جوپت وینا کے نام پر ہو، لیکن یو آر ایل صدام شیخ (نیچے انگزیری میں دیکھیں) کے نام سے ہے۔ اس اکاؤنٹ پر نہ صرف خواتین کی فحش تصویر، بلکہ ویڈیو بھی اپ لوڈ کئے جاتے ہیں ۔
(@sadam.shaikh)
سوشل میڈیا پر اکثر ایسی پوسٹس آتی رہتی ہیں جس میں خواتین کی تصاویر ہوتی ہیں اور ساتھ میں کیپشن ہوتا ہے کہ ’کلک کرنے پر اپنا واٹس ایپ نمبر دوں گی‘۔ کئی بار لکھا ہوتا ہے ’ 10 لوگوں کو شیئر کرو تو تم سے واٹس ایپ پر چیٹ کروں گی‘۔ متعدد مرتبہ سوشل میڈیا پر خواتین کی قابل اعتراض تصاویر بھی شیئر کی جاتی ہیں۔ اکثر یہ تصاویر خواتین کی اجازت کے بغیر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ کئی بار خواتین کو پتہ بھی نہیں ہوتا ہے کہ ان کی تصویر کہیں استعمال کی جا رہی ہے۔ اس مضمون میں ہم نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ آپ اپنے آپ کو کسی ایسے حالات کی زد میں آنے سے کیسے بچا سکتی ہیں۔ اگر آپ ایسے حالات میں پھنس جاتی ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہئے۔ یہ بھی آپ یہاں جان سکتی ہیں۔
سب سے پہلے، آپ کو یہ پتہ کرنا چاہئے کہ آپ کی تصاویر کا استعمال کسی اور نے کیا ہے کیا؟ گوگل رورس امیج سرچ (نیچے انگزیری میں دیکھیں) کے ذریعہ آپ دیکھ سکتی ہیں کہ کیا آپ کی تصویر کہیں استعمال کی گئی ہے۔ یہ مکمل طور پر قابل اعتماد تو نہیں ہے لیکن پھر بھی ایک اچھا ٹول ثابت ہوتا ہے۔
Google Reverse Image
فیس بک پر بہت سے سکیورٹی فیچرس ہیں جن کے بارے میں کئی لوگ نہیں جانتے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی پوسٹ صحیح نہیں ہے تو پوسٹ کی دائیں طرف ٹاپ پر دئے ہوئے تین ڈاٹس پر کلک کریں۔ آپشن آئیں گے ان میں پانچواں اپشن ہوتا ہے’ فائنڈ سپورٹ اینڈ رپورٹ پوسٹ‘(نیچے انگزیری میں دیکھیں) اس پر کلک کرنے پر آپ کے سامنے کئی آپشنس آتےہیں، جن میں سے نیوڈیٹی اور ہیرسمینٹ بھی ہے۔ آپ اپنی رپورٹ کو اپنے مطابق طے کر سکتے ہیں۔ جمع کرنے پر فیس بک اس پر سخت کاروائی کرتا ہے اور نامناسب کنٹنٹ ہو تو اسے ہٹا بھی سکتا ہے۔
Find Support And Report Post
آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 67 اور 67 اے، فحش اور جنسی طور پر واضح مواد کے، اشاعت و نشریات پر پابندی لگاتی ہے۔ اسی سیکشن کی دفعہ 66 ای پرائویسی کی خلاف وریزی کے لئے سزا میں کام کرتی ہے، اور واضح طور سے کسی شخص کی ذاتی معلومات یا تصویر کو بغیر اس کی اجازت کے کھینچنا، نشر و اشاعت کرنے سے منع کرتی ہے۔
ایسے معاملات میں جہاں متاثرہ کی نیوڈ یا فحش تصاویر بغیر اس کی اجازت کے اپ لوڈ کی جاتی ہیں، مجرم پر آئی ٹی ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں آئی پی سی کی دفعہ 500 اور 506 کے تحت ہتک عزت کا معاملہ بھی درج کیا جا سکتا ہے۔ جرم ثابت ہونے پر 5 سال تک کی سزا اور 5 لاکھ روپیے کے جرمانہ کی تجویز ہے۔
اس سلسلہ میں ہم نے ’انٹرنیٹ اینڈ موبائل اسوسی ایشون آف انڈیا‘ (نیچے انگزیری میں دیکھیں) میں کنسلٹینٹ، رکشت ٹنڈن سے بات کی۔ رکشت ’سیف سرفنگ کیمپین‘ کو انجام دے رہے ہیں۔ جس میں بچوں اور خواتین کے لئے سائبر سکیورٹی پر سیمی نار منعقد کئے جاتے ہیں۔
Internet and Mobile Association of India(IAMAI)
بات چیت میں رکشت نے ہمیں بتایا کہ سوشل میڈیا سے متعلقہ جرائم میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن اس کا حل محض ایک ہے، سائبر اویئرنیس‘۔ رکشت نے بتایا کہ انٹرنیٹ کے زمانہ میں سیف رہنا ہے تو خبردار رہنا پڑگا، ’ اگر آپ اسمارٹ فون کا صحیح سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پہلے اسمارٹ بنیں‘۔ ان کے مطابق خواتین کو سائبر سیف بننے کے لے ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
سمارٹ فون میں 2 جگہوں پر آپ کا ڈیٹا سیو ہوتا ہے۔ فون اور کلاوڈ میموری میں۔ انڈرائڈ فون میں کلاوڈ میموری جی میل آئی ڈی سے لنک ہوتی ہے اور آئی او ایس میں ایپل آئی ڈی سے۔ آپ کے جی میں یا ایپل آئی ڈی کا پاس ورڈ پاکر کوئی بھی آپ کی ذاتی تصاویر یا ویڈیو دیکھ سکتا ہے۔ اسلئے ضروی ہے کہ آپ پاسورڈ سیفٹی مضبوط رکھیں اور لاگ ان کے لئے ٹو فیکٹر آتھینٹی فیکیشن یا ڈبل ویری فیکیشن کا آپشن منتخب کریں۔ ڈبل ویری فیکیشن میں آپ کو لاگ ان کرنے کے لئے پاس ورڈ کے ساتھ ساتھ ایک او ٹی پی بھی چاہئے ہوتا ہے جو کہ آپ کے فون نمبر پر آتا ہے۔
(پرائویسی یعنی (نجی معلومات کی حفاظت
فیس بک، انسٹاگرام اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر آپ کے پاس پرائویسی کے لئے آپشنس موجود ہوتے ہیں۔ ان سے آپ طے کر سکتے ہیں کہ آپ اپنی جانکاری کس کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
سیفٹی
کبھی بھی انجان شخص کو اپنی فرینڈ لسٹ میں ایڈ کرنے سے بچیں۔ اس سے آپ کی سیکورٹی کو خظرہ ہوسکتا ہے۔
شکایت کریں
اگر آپ کی تصویر یا کوئی ذاتی معلومات کسی دوسری جگہ استعمال کی جا رہی ہے تو آپ اس کی شکایت سیدھے پولیس سے یا پھر سوشل میڈیا اکاونٹ پر کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔