فیکٹ چیک: فرضی آئی ڈی کے ذریعہ قابل اعتراض تنقید کرنے کا معاملہ ہماچل پردیش نہیں یو پی کے ہمیر پور کا، دیگر شخص کی تصویر ملزم کے نام پر وائرل
- By: Umam Noor
- Published: Aug 5, 2019 at 06:18 PM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہماچل پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو الگ- الگ ذات اور برادری کے نام سے فرضی آئی ڈی بنا کر دوسری ذات۔ برادری کے لوگوں کے بارے میں قابل اعتراض باتیں لکھا کرتا تھا۔ فیس بک پوسٹ کے مطابق، اس شخص کو ہماچل پردیش پولیس نے گرفتار کیا ہے، جس کا نام محمد احمد ہے۔
وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ پوسٹ غلط نکلی۔ ہماچل پردیش میں ایسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا اور جس شخص کی گرفتاری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ہندوستان میں نہیں رہتے ہیں۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
دا رائزینگ انڈیا نام کے فیس بک پیج سے شیئر کئے گئے پوسٹ میں ایک تصویر کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا ہے، ’’ان لوگوں کا مقصد بس ایک ہی ہے ہندوؤں کے اتحاد کو ختم کرکے ذات پات کے اختلافات قائم کرنا… ان لوگوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے’’۔
پوسٹ میں شیئر کی گئی تصویر میں لکھا ہے، ’’یادو کا آئی ڈی بنا کر براہمن کو گالی، براہمن کی آئی ڈی بنا کر دلت کو گالی۔ اصل میں نکلا محمد احمد۔ ہماچل پولیس نے کیا محمد احمد کو گرفتار۔ فیس بک پر ہندو نام سے آئی ڈی بنا کر دیتا تھا راماین، گیتا کو گالیاں۔ ایک ذات کی آئی ڈی بنا کر دوسری ذات والوں کو دیتا تھا گالیاں۔ پولیس نے پکڑا تو نکلا محمد احمد۔ ہندو نام سے فیس بک آئی ڈی بنا کر ہندوں کو گالی دینے والا نکلا محمد احمد گرفتار‘‘۔
پڑتال
سب سے پہلے ہم نے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی حقیقت کا پتہ لگانے کا فیصلہ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں ایک فیس بک پروفائل ملی، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔
پروفائل میں دی گئی معلومات کے مطابق ذیشان الحسن عثمانی کا تعارف کچھ یوں ہے۔
‘’I read, travel, code & write. I’m a freelance Data Science, Blockchain & AI consultant. Follow my page to learn emerging technologies & future skills.’’
اردو میں اسے ایسے پڑھا جا سکتا ہے۔ ’میں پڑھتا، لکھتا اور سفر کرتا ہوں۔ میں ڈیٹا سائنس، بلاک چین اور اے آئی (آرٹیفیشئل انٹیلیجنس) کے شعبے میں فری لانس کرتا ہوں۔ جدید تکنیک کو جاننے کے لئے میرے پیج کو فالوو کریں‘‘۔
اسی پروفائل میں ہمیں ٹویٹر آئی ڈی کا بھی لنک ملا، جو اسی نام سے ہے۔ پروفائل میں دی گئی اطلاع کے مطابق، ذیشان عثمانی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے نام سے بنے اس پروفائل اور فیس بک پر ایک جیسی تصاویر اور تعارف دیا گیا ہے۔
(Zeeshan Usmani/ @zeeshanusmani)
اور دونوں ہی پروفائل سے ایک جیسے پوسٹس کئے جاتے ہیں، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک ہی وقت پر ٹویٹر پروفائل سے یہی پوسٹ شیئر کیا گیا ہے۔
سرچ میں ہمیں ان کا آفیشیئل لنکڈن پروفائل ملا، جس میں انہوں نے اپنے بارے میں وہی معلومات دی ہوئی ہے، جو ٹویٹر اور فیس بک پر موجود ہے۔
لنکڈن پر ذیشان عثمانی نے اپنی ویب سائٹ کا لنک (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) بھی شیئر کیا ہے اور خود کے امریکہ کے کیلی فورنیا میں رہنے کے بارے میں بھی بتایا ہے۔
http://zeeshanusmani.com/
یعنیٰ جس شخص کو محمد احمد بتاتے ہوئے ہماچل پردیش میں گرفتاری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ امریکہ میں رہنے والے پروفائل میں دی گئی معلومات کے مطابق ذیشان عثمانی ہیں اور پیشے سے ڈیٹا سائنٹسٹ ہیں۔
اس معاملہ کو لے کر وشواس نیوز نے شملا سابر سیل کے ایس پی سندیپ دھوال سے بات کی۔ دھوال نے بتایا، ’’سائبر سیل کے پاس ایسے کسی بھی شخص کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ہے‘‘۔
اس کے بعد جب ہم نے محمد احمد نام کے شخص کی گرفتاری کے بارے میں سرچ کیا تو ہمیں اتر پردیش کے ہمیر پور پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ 27 ستمبر 2017 کئے گئے ٹویٹ میں ہمیر پور پولیس نے فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر قابل اعتراض کمینٹ کرنے کے معاملہ میں محمد احمد نام کے شخص کو گرفتار کئے جانے کی جانکاری دی ہے۔
ہمیر پور پولیس کے مطابق، ’’26 ستمبر 2017 کو اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سابق ضلع کنوینر اور ہندو یوا واہنی کے نائب صدر سندرم سنگھ نے شکایت دیتے وقت بتایا تھا کہ ان کے نام سے کوئی شخص فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر مسلسل قابل اعتراض پوسٹ اور میسج بھیجتا ہے اور فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کی سازش کر راماین اور گیتا جیسی مذہبی کتابوں پر تنقید کر رہا ہے، جس سے پورے مودہا میں لوگ غصہ میں ہیں‘‘۔
معاملہ کی جانچ کر پولیس نے اس معاملہ میں ملزم محمد احمد کو گرفتار کیا تھا اور اس معاملہ کی اطلاع دی تھی۔
نتیجہ: محمد احمد نام کے جس شخص کو فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر قابل اعتراض تنقید کئے جانے کے معاملہ میں گرفتار کیا گیا، وہ اترپردیش کے ہمیر پور ضلع کا معاملہ تھا، تاہم وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ معاملہ ہماچل پردیش کا ہے۔ غور طلب ہے کہ ہماچل پردیش میں بھی ہمیر پور نام کی جگہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی محمد احمد کا دعویٰ کرتے ہوئے جس شخص کی تصویر کو وائرل کیا گیا ہے، وہ امریکہ میں رہنے والا ڈیٹا سائنٹس ذیشان عثمانی ہے، جس کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : رضی آئی ڈی کے ذریعہ قابل اعتراض تنقید کرنے کے معاملہ میں ہماچل پردیش سے گرفتار ہوا محمد احمد
- Claimed By : FB User-The Rising INDIA
- Fact Check : گمراہ کن