وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہد عویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ نرس کسی امام کے پیر نہیں دھو رہی تھی بلکہ اس زخمی شخص کی چوٹ کا موائنہ کر رہی تھی۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک نرس دکھ رہی ہے جو کہ ایک شخص کے پیر پر لگائے بیٹھی ہے۔ جس شخص کے پیر اس نرس نے پکڑ ہوئے ہیں، وہ اسلامک ٹوپی پہنے کھڑا ہے۔ ان دونوں کے پاس اور بھی کچھ لوگ کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس تصویر کو اس دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے کہ یہ شخص ایک امام ہے اور ان سب کے درمیان جو کھڑے ہیں وہ آندھرا پردیش کے کرنول ضلع کے وائی ایس آر کانگریس کے عبد الحفیظ خان ہیں اور انہوں نے اس نرس کو اس امام کے پیر دھونے کو کے لئے کہا تھا۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ نرس کسی امام کے پیر نہیں دھو رہی تھی، بلکہ اس زخمی شخص کے پیر میں لگی چوٹ کا موائنہ لے رہی تھی۔
وائرل تصویر میں ایک نرس دکھ رہی ہے جو کہ ایک شخص کے پیر پر ہاتھ لگائے بیٹھی ہے۔ اس شخص کے پیر اس نرس نے پکڑا ہوا ہے، وہ ٹوپی پہنے کھڑا ہے۔ ان دونوں کے پاس اور بھی کچھ لوگوں کو کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس تصویر کو اس دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے، ’’کرنول ایم ایل اے عبد الحفیظ خان کے سامنے اس نرس کو ایک امام کے پیر کیوں دھونے پڑے۔ نرس نے ایسا کیا کیا جو اتنا غلط تھا۔ اگر وہ غلطی کرتا ہے اور اسے کون سزا دےگا؟‘‘۔
وائرل پوسٹ یہاں دیکھیں۔
اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج پر رورس امیج سرچ کیا۔ ہمارے ہاتھ کرنول پولیس کے فیس بک پیج کے ذریعہ کیا گیا پوسٹ ملا، جس میں اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا تھا، ’’اس شخص کے پیر پر دروازے سے چوٹ لگ گئی تھی۔ یہ نرس اس زخمی شخص کے چوٹ کی جانچ کر رہی تھی۔ حالاںکہ، رک نہیں رہا تھا اور وہ بری طرح سے زخمی ہو گئے تھے۔ اسے دیکھتے ہوئے اس زخمی شخص کو امیولینس سے جی جی ایچ کے این ایل میں ریفر کیا گیا تھا، تاکہ صحیح سے علاج ہو سکے۔ نرس اپنا کام کر رہی تھی اور مریض کا خون روکنے کے لئے علاج کر رہی تھی‘‘۔
وائرل تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا ہے کہ نرس کو حکم عبد الحفیظ خان نے دیا تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے ہم نے سیدھے عبد الحفیظ خان سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ تصویر 25 مارچ کی ہے تصویر میں ماسک پہنے میں بھی کھڑا ہوں۔ میں رایل سیما یونی ورسٹی میں بنے کوارنٹائن سینٹر کا انسپیکشن کر رہا تھا اور تبھی ایک شخص کو دروازے سے چوٹ لگ گئی۔ یہ نرس اس زخمی شخص کا علاج کر رہی تھی۔ مجپے تو اس شخص کا نام تک نہیں معلوم۔ یہ پوسٹ بالکل غلط ہے۔ میں نے اس سلسلہ میں کرنول کے ون ٹائون پولیس تھانہ میں ایف آئی آر بھی لکھوائی ہے‘‘۔
عبد الحفیظ حٓن نے ہمیں بتایا کہ تصویر میں دکھ رہی نرس کا نام سرسوتی ہے اور وہ لداگری میں ایک ہیلتھ سنٹر میں کام کرتی ہیں۔ ہم نے سرسوتی سے بھی فون پر بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’میں صرف اپنا کام کر رہی تھی۔ وہ شخص زخمی تھا اور میں اس کی چوٹ کا موائنہ کر رہی تھی۔ چوٹ گہری تھی اور مریض ذیابیطس کا مریض تھا اسلئے ہم نے امبولینس کو بلا کر انہیں قریبی اسپتال میں بھجوا دیا تھا‘‘۔ نرس سرسوتی نے اس فیک پوسٹ پر ایک ویڈیو بھی بنایا تھا، جسے عبد الحفیظ خان نے اپنی پیج پر اپ لوڈ بھی کیا تھا۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہد عویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ نرس کسی امام کے پیر نہیں دھو رہی تھی بلکہ اس زخمی شخص کی چوٹ کا موائنہ کر رہی تھی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں