نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ٹریفک جام کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پہاڑ میں پٹرول پمپوں پر تیل ختم ہو گئے ہیں اور اے ٹیم ایم میں پیسے بھی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے سڑکوں پر لمبا جام لگا ہوا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ پوری طرح سے فرضی ثابت ہوتا ہے۔ جس تصویر کے حوالے سے وائرل دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ پرانی تصویر ہے۔
فیس بک پر ہریدوار لائو نام کے پیج پر شیئر کی گئی تصویر میں لکھا ہوا ہے، ’’پہاڑ میں پٹرول پمپوں میں تیل نہیں، اے ٹیم ایم میں پیسے نہیں، سڑکے ہو گئی ہیں جام‘‘۔
پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو 100 سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے۔
فیس بک پوسٹ میں ٹریفک جام کی ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہاڑوں میں مبینہ طور سے پٹرول پمپوں سے پٹرول ختم ہو گئے ہیں اور اے ٹیم ایم میں پیسے بھی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے سڑکوں پر لمبا جام لگا ہے۔
تصویر اور اس کے ساتھ کئے گئے دعویٰ کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج کا سہارا لیا۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ جس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے متعلقہ دعویٰ کیا گیا ہے، وہ تقریبا چار سال پرانا ہے، جس کا وائرل دعویٰ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
متعلقہ تصویر 2015 کے جون ماہ کی ہے، جب گرمیوں میں زیادہ صیاحوں کے آنے کی وجہ سے مسوری میں تقریبا 6 کلو میٹر لمبا جام لگ گیا تھا۔ اس جام کی وجہ سے صیاحوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ہندی اخبار امر اجالا کے ڈجیٹل اڈیشن میں 14 جون 2015 کو شائع خبر میں اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر میں جام کی دیگر تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 14 جون 2015 کو اخبار کے دہرادون کے پرنٹ اڈیشن میں فرنٹ پیج پر بھی یہ خبر شائع ہوئی تھی۔
خبر کے مطابق، مسوری پہنچنے کے لئے ایک ہی راستہ ہونے اور پارکنگ کی کمی کی وجہ سے صیاحوں نے اپنی گاڑیوں کو سڑکوں پر ہی کھڑا کر دیا، جس کی وجہ سے جام لگ گیا۔ ایک راستہ ہونے کی وجہ سے بسیں مسوری سے نیچے نہیں اتر پائی اور دیکھتے دیکھتے تقریبا 6 کلومیٹر لمبا جام لگ گیا۔
یعنیٰ جس تصویر کو پہاڑوں میں پٹرول اور اے ٹیم ایم میں پیسے ختم ہونے کی وجہ سے لگے جام کا حوالہ دیتے ہوئے شیئر کیا گیا، وہ چار سال پرانی اسی جام کی تصویر ہے۔
گرمیوں میں گزشتہ کچھ سالوں میں پہاڑی علاقوں میں ٹریفک جام لگنا عام ہو گیا ہے اور اس کی وجہ صیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہونا ہے۔ اس سال بھی یہ دیکھنے کو ملا ہے، جب مسوری میں صیاحوں کو بھاری جام کا سامنا کرنا پڑا۔
گرمی میں پہاڑ کی ٹھنڈی وادیوں کا مزہ لینے کے لئے صیاحوں کی بھاری بھیڑ آرہی ہے، جس کی وجہ سے سڑکوں پر جام لگ رہا ہے۔ پہاڑوں میں لگ رہے ٹریفک جام کی وجہ سے پٹرول پمپوں پر پٹرول اور اے ٹی ایم میں پیسوں کا ختم ہونا نہیں ہے، بلکہ صیاحوں کی زبردست تعداد ہے۔ 10 جون کو دینک جاگرن میں شائع خبر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
جب اس بارے میں وشواس نیوز نے سی او سٹی (ٹریفک) ہریدوار ابھے سنگھ سے بات کی تو انہوں نے اے ٹی ایم میں کیش نہیں ہونے اور پٹرول پمپ کے خالی ہونے کے دعوےٰ کو افواہ بتاتے ہوئے خارج کر دیا۔ انہوں نے کہا، ’’اتراکھنڈ میں سیاحت کے متعدد مراکز ہیں اور اس وجہ سے یہاں زبردست تعداد میں صیاح آتے ہیں اور اس بار ٹریفک کی پریشانی خبروں میں آئی کیوں کہ ہفتہ اور اتوار کو چھٹی کے بعد پیر کو سوم وتی اماوسیا کی وجہ سے مسلسل تین دنوں تک صیاحوں کے ساتھ عقیدت مندوں کا بھی ہجوم شہر میں آگیا۔ چار دھام کی وجہ سے شہر میں ٹریفک پہلے سے خستہ حالت میں تھا اور اچانک ان تین دنوں میں شہر میں آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے زبردست جام لگ گیا۔ اس کا اے ٹی ایم میں کیش نہیں ہونے یا پٹرول پمپوں میں پٹرول نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ پٹرول اور کرنسی کی فراہمی میں کوئی دقت نہیں آئی‘‘۔
نتیجہ: پہاڑوں میں پٹرول پمپوں پر پٹورل اور اے ٹی ایم میں پیسے ختم ہونے کا دعوےٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر تقریبا چار سال پرانی ہے، جو عام ٹریفک جام کی تصویر ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں کی طرح اس بار بھی پہاڑوں میں صیاحوں کی تعداد بڑھنے سے ٹریفک جام کے حالات پیدا ہوئے تھے، جس کا پٹرول اور کرنسی کی سپلائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔