نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ متعدد صارفین اس ویڈیو کو لو جہاد کے نام سے وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثاتب ہوتا ہے۔ وائرل ویڈیو 15 ستمبر کا رانچی کے قریب پتراتو گھاٹی میں پیش آئے معاملہ میں لڑکی کے چہرہ پر حملہ کرنے والا لڑکا دونوں ایک ہی مذہب کے ہیں۔ لو جہاد جیسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔
فیس بک پیج کسوم چوہان نے 19 ستمبر کو ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ، ’’جھارکھنڈ کے رام گڑھ کا رہائشی نفیس اپنی ہندو گرل فرینڈ کو گھمانے لے گیا تھا اور اس پر کینچی سے زبردست حملہ کرنے لگا، آس پاس کے لوگوں نے پکڑ لیا، حالاںکہ لعنت ہے ہندو لڑکیوں پر جو ان کا شکار بنتی ہیں…
ہوشیار بنو بےوقوف نہیں‘‘۔
اس ویڈیو کو اب تک 13 ہزار سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ وہیں 353 لوگوں نے پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو شیئر کیا ہے۔
ہم نے پڑتال کا اغاز کیا اور گوگل پر جھارکھنڈ رانچی اور متعلقہ کی ورڈ ورڈ ڈال کر سرچ کیا او سب سے پہلے ہمیں فیس بک پیج ’دا میڈیا والا‘ کی جانب سے 16 ستمبر کو اپ لوڈ کیا ہوا ایک ویڈیو ملا۔ یہ وہی ویڈیو تھا جسے وائرل کیا جا رہا ہے۔ حالاںکہ اس فیس بک پیج پر مکمل ویڈیو کو ہم نے دیکھا۔ ویڈیو کے ساتھ دئے گئے پوسٹ کے کیپشن کے مطابق، یہ معاملہ رانچی کے پٹوریا گھاٹی میں پیش آیا۔ جب اروند نام کے لڑکے نے لڑکی پر اس کا شادی کا پرپوزل قبول نہ کرنے کی وجہ سے چاقو سے حملہ کر دیا۔
ہم نے رانچی کے پٹوریا گھاٹی اور متعدد کی ورڈس ڈال کر سرچ کیا تو ہمارے ہاتھ ایم ایس این کی خبر کا لنک لگا۔ 5 روز قبل شائع کی گئی خبر میں اسی ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے جسے لو جہاد کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ خبر کی سرخی ہے، ’’شادی کا پروپوزل ٹھکرانے پر لڑکی کو مارا چاقو‘‘۔ خبر کے مطابق، ملزم اروند نے اپنی گرل فرینڈ کو اس کا پرپروزل قبول نہ کرنے کی وجہ سے چاقو مارا۔
معاملہ کی ہم نے مزید پڑتال کی اور ہمارے ہاتھ 16 ستمبر کو رانچی کے ایک مقامی ویب پورٹل میں شائع ہوئی خبر لگی۔ خبر کی سرخی ہے’’شادی کا پرپوزل ٹھکرانے پر لڑکی کو چاقو مارا، لوگوں نے کی پٹائی‘‘۔
دی گئی خبر کی تفصیل کے مطابق، رانیچ کے پٹھوریا گھاٹی میں ایک خاتون پر کے اس کے عاشق اروند نے شادی کے پرپوزل سے انکار کرنے کی وجہ اس پر حملہ کر دیا۔ جس کے بعد آس پاس کے لوگوں نے لڑکے کو پکڑا اور اس کی پٹائی کر دی اور بعد میں پولیس کے حوالے کر دیا‘‘۔ مکمل خبر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
پڑتال کے اگلے مرحلے میں ہم نے دینک جاگرن کے رانچی کے ای پیپر کو تلاش کرنا شروع کیا۔ 16 ستمبر کے ای پیپر میں ہمیں ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ لاتیہار کا اروند اپنی محبوبہ سے ملنے رانچی آیا تھا۔ وہ لڑکی کو لے کر پترالو گھاٹی آیا ہوا تھا۔ وہاں اس نے لڑکی پر شادی کے لئے دباؤ بنایا۔ جب محبوبہ سے انکار کر دیا تو اروند سے اس پر چاقو سے حملہ کر دیا۔
اب ہم نے رانچی کے ایس ایس پی انیش گپتا سے بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ پترالو گھاٹی کے معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ اسے غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ فرضی پوسٹ پھیلانے والوں کا پتہ لگا کر مناسب کارواہی کی جائےگی۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے پیج کوسم چوہان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ پیج ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ ہے۔ وہیں اس پیج کو 1,865 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
اس سے قبل بھی لو جہاد کے نام سے فرضی تصاویر وائرل ہو چکی ہیں جس کا وشواس ٹیم نے پردہ فاش کیا تھا۔ خبر یہاں پڑھ سکتے ہیں
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں ویڈیو کے ساتھ وائرل ہو رہا لو جہاد کا دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ لڑکا اور متاثر لڑکی دونوں کا مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں