فیکٹ چیک: اندور کے آئیس کریم پارلر میں توڑ پھوڑ کے وائرل ویڈیو میں نہیں ہے کوئی ہندو مسلم زاویہ

وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ وائرل ویڈیو میں کوئی ’ہندو ’مسلم‘ زاویہ نہیں ہے۔ اسے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو کافی تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک لڑکی کو ایک آئیس کریم پارلر پر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو کچھ لوگ ’ہندو۔ مسلم‘ زاویہ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ پہلے سے شادیشدہ ایک مسلم نوجوان نے ہندو لڑکی سے جھوٹ بول کر شادی کر لی۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی۔ ہماری جانچ میں وائرل پوسٹ پوری طرح سے فرضی ثابت ہوئی۔ وائرل ویڈیو مدھیہ پردیش کے اندور کا ہے۔ نوجوان کا نام آنند پاٹل تھا۔

کیا ہو رہا ہے وائرل

فیس بک صارف ’دیپک سنگھ‘ نے ای ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’جھوٹ بول کر دو بچوں کے باپ مسلم نوجوان نے ہندو لڑکی سے آریہ سماج مندر میں شادی کی۔ حقیقت سامنے آئی تو ہنگامہ کھڑا ہونا ہی تھا۔ ہندو لڑکی اب اپنی تقدیر کو لعنت دے رہی ہے۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا۔ اس سے کئی ویڈیو گریبس نکلالے۔ پھر انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں ٹائمس ٹوڈے انڈیا نام کے ایک مقامی چینل کے فیس بک پر خبر ملی۔ اسے 14 اکتوبر کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس میں بتایا گیا کہ اندور بھور کنوا علاقہ کے بھولا رام استاد روڈ میں ایک خاتون نے مچایا ہنگامہ۔ دو بچوں کے باپ آنند نے خاتون کو اناتھ بتا کر کی شادی۔ آریہ سماج میں کی تھی 2017 میں شادی۔ آنند امول پارلر کی دکان چلاتا ہے، متاثر خاتون کا نام نیہا پاٹل ہے۔ پورا ویڈیو یہاں دیکھیں۔

پڑتال کے دوران ہمیں ایک اور ویڈیو ٹویٹر پر ملا۔ ایم پی بریکنگ نیوز نام کے ٹویٹر ہینڈل پر یہ ویڈیو ملا۔ اس میں وائرل ویڈیو میں توڑ پھوڑ کرنے والی خاتون کا بیان سنا جا سکتا ہے۔ اس میں خاتون کو یہ کہتے ہوئے سن سکتے ہیں کہ اسے دھوکہ دینے والے شخص کا نام آنند پاٹل ہے۔ پورا ویڈیو نیچے دیکھیں۔

پڑتال کےدوران ہمیں دینک بھاسکر کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ خبر میں بتایا گیا کہ 2017 میں ملک پارلر چلانے والے آنند پاٹل نے 2017 میں خاتون سے آریہ سماج مندر میں شادی کی تھی، جبکہ وہ پہلے سے ہی شادیشدہ تھا۔ اسی کے سبب خاتون نے پارلر میں جاکر ہنگامہ کیا تھا۔ پوری خبر یہاں پڑھیں۔

پورے معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے وشواس نیوز نے اندور پولیس سے رابطہ کیا۔ اندور کے بھور کنوا تھانہ کے اے ایس آئی مدھوکر ورما نے بتایا، ’وائرل ویڈیو میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ بھور کنوا علاقہ میں آئیس کریم پارلر پر ہنگامہ کرنے والی خاتون کا الزام تھا کہ آنند نے اس کے ساتھ دھوکہ دے کر آریہ سماج مندر میں شادی کی ہے۔ شادی کو 3 سال ہو چکے ہیں۔ دونوں ہندو ہیں۔ ہنگامہ کے بعد خاتون اور آنند دونوں کو تھانہ لے آئے تھے۔ دونوں کو سمجھا کر گھر بھیج دیا گیا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’دیپک سنگھ‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ پروفائل سے ایک آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ وائرل ویڈیو میں کوئی ’ہندو ’مسلم‘ زاویہ نہیں ہے۔ اسے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts