فیکٹ چیک: کسان آندولن کوور کرتے دوران نہیں ہوئی صحافی اجیت انجم کے ساتھ بدسلوکی، وائرل دعوی فرضی

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کسانوں کے ذریعہ اجیت انجم کی پٹائی کا دعوی فرضی ہے۔ ایک فوٹوگرافر کے ساتھ کچھ لوگوں کی بحث ہوئی تھی جس کے بیچ بچاؤں میں اجیت بھی آگئے تھے اور اسی ویڈیو کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دھکہ مکی کا ایک ویڈیو وائرل کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ کسان آندولن کو کوور کرتے دوارن سینئر صحافی اجیت انجم کی کسانوں نے پٹائی کر دی۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ اصل میں کچھ لوگوں کی ایک فوٹو گرافر کے ساتھ بحث ہوئی تھی اور اسی کے بیچ بچاؤں کے لئے اجیت انجم کے ساتھ دیگر لوگ موقع پر پہنچ گئے تھے، اب اسی کے ویڈیو کو غلط دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف روی تیواری نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’کسانوں نے مل کر غازی پور بارڈر پر اجیت انجم کے ساتھ مار پیٹ کی۔ کیمرا بھی چھین لیا کر ان کے کپڑے بھی پھاڑ دئے۔ کسانوں کے ذریعہ کئے گئے اس کام کی ہم تشویش کرتے ہیں‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل ویڈیو صحافی اجیت انجم سے جڑا ہو ہے، بتا دیں کہ انہوں نے انڈیا ٹی وی اور نیوز24 جیسے میڈیا اداروں میں کام کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں صحافت میں ’رام ناتھ گوئنکا ایکسیلنس‘ کے اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ویڈیو کی تفتیش کے لئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں ڈالا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے، پھر انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا لیکن ہمارے ہاتھ ویڈیو سے جڑی کوئی جانکاری نہیں لگی۔

اب ہم نے اجیت انجم کے ٹویٹر ہینڈل کو اسکین کیا اور معاملہ سے منسلک معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ 22 دسمبر کو ان کی جانب سے کیا ایک ٹویٹ ملا جس میں وہ وائرل ویڈیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسے فرضی بتا رہے تھے۔ ٹویٹ میں لکھا ہے،’’کچھ لوگ غلط جانکاری کے ساتھ یہ ویڈیو وائرل کر رہے ہیں۔ کسی فوٹو گرافر کے ساتھ کسی بات پر کچھ لڑکوں کی بحث ہوئی۔ پھر لڑائی جیسی نوبت دیکھ میں اور میرے جیسے لوگ بھاگ کر بیچ بچاؤ کرنے پہنچے‘‘۔ ٹویٹ کو یہاں دیکھیں۔

معاملہ کی تفصیلی اور پختہ معلومات حاصل کرنے کے لئے وشواس نیوز نے سیدھے اجیت انجم سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ،’’غازی پور بارڈر پر میں کسان آندولن کوور کر رہا تھا۔ تبھی تھوڑی دور کے فاصلے پر میں نے دیکھا کہ ایک فوٹو جرنلسٹ کے ساتھ دو چار لڑکے بحث کر رہے ہیں۔ اتنے میں پانچ چھے لڑکے دور سے دوڑ کر آتے دکھائی دئے۔ جس سے یہ لگا کی شاید سامنے لڑائی ہونے والی ہے۔ پھر میں اور وہاں کچھ اور ساتھی دوڑ کر گئے اور دونوں گروپوں کے بیچ میں کھڑے ہو گئے، تاکہ لڑائی کو روکا جا سکے، حالاںکہ وہ معاملہ تھوڑی دیر میں ختم بھی ہو گیا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ویڈیو میرے نام سے وائرل ہو گیا ہے کہ کسانوں نے میرے ساتھ بدسلوکی کی یہ بات پوری طرح غلط ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’ویڈیو وائرل ہونے کے بعد میں نے اپنے یوٹیوب چینل پر بھی ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے وضاحت دی ہے‘‘۔

ہمیں یوٹیب پر 23 دسمبر کو اجیت انجم کا ویڈیو ملا جس میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت بھی اس معاملہ پر بیان دیتے نظر آرہےہیں۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے ٹویٹر صارف روی تیواری کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کو 4344 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس ہینڈل سے زیادہ تر وائرل پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کسانوں کے ذریعہ اجیت انجم کی پٹائی کا دعوی فرضی ہے۔ ایک فوٹوگرافر کے ساتھ کچھ لوگوں کی بحث ہوئی تھی جس کے بیچ بچاؤں میں اجیت بھی آگئے تھے اور اسی ویڈیو کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts