فیکٹ چیک: بہار میں ہوئے بس حادثہ میں بی ایس ایف جوانوں کی نہیں ہوئی موت، گمراہ کن دعوی ہو رہا وائرل

بہار انتخابات کے دوران دربھنگا مظفرنگر پر بی ایس ایف جوانوں سے بھری بس حادثہ کا شکار ضرور ہوئی تھی، لیکن اس میں کسی جوان کی موت نہیں ہوئی ۔ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک حادثہ کا شکار ہوئی بس کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ بہار کے دربھنگا میں بارڈ سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے جوانوں سے بھری بس پلٹنے سے 9 جوانوں کی موت ہو گئی۔ دعوی کے مطابق، یہ جوان الیکشن کرانے جا رہے تھے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی گمراہ کن ثابت ہوا ہے۔ بہار انتخابات کے دوران دربھنگا میں بی ایس ایف جوانوں کی بس پلٹی ضرور تھی، لیکن کسی جوان کی موت نہیں ہوئی تھی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف ’صدام حسین‘ نے حادثہ کا شکار ہوئی بس کی دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’بہار۔ بی ایس ایف کے جوانوں سے بھری بس پلٹی، 9 جوان شہید، الیکشن کرانے جا رہے بی ایس ایف جوان، متعدد زخمی، کٹرا تھانہ علاقہ کا معاملہ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے ضروری کی ورڈس کی مدد سے سب سے پہلے اس وائرل دعوی کو انٹر نیٹ پر تلاش کیا۔ ہمیں نیوز ایجنسی یو این آئی کی 4 نومبر کو ایک خبر ملی۔ اس رپورٹ میں مظفر نگر۔ دربھنگا کی سرحد پر بی ایس ایف جوانوں سے بھری بس کا حادثہ کی جانکاری دی گئی ہے۔ خبر کے مطابق، اس حادثہ میں 10 لوگ زخمی ہوئے تھے، جن میں 8 بی ایس ایف جوان تھے۔ حالاںکہ، اس میں کسی جوان کی موت کی کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ خبر کے مطابق، بس سنگھواڑا باری کوٹھی روڈ کنارے گڈھے میں پلٹ گئی تھی۔

ہم نے وائرل پوسٹ کے ساتھ شیئر کی جا رہی بس کی تصویر پر گوگل رورس امیج سرچ ٹول کا استعمال کیا۔ اس تصویر سے منسلک انٹرنیٹ پر ہمیں متعدد نتائج ملے۔ ہم سنمارگ لائیو نیوز پلیٹ فارم کی ویب سئٹ پر موجود فوٹو گیلری سیکشن میں پہچنے۔ یہاں فوٹو گیلری میں بھی اس تصویر کا استعمال کر بہار میں ہوئے بس حادثہ کی جانکاری دی گئی ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال کے دوران 5 نومبر 2020 کو شائع ہوئی دینک جاگرن کی ایک خبر ملی۔ اس خبر میں بس حادثہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ خبر کے مطابق، زخمی جوانوں کو سنگھواڑا پی ایچ سی میں داخل کرایا گیا تھا۔ رپورٹ میں پی ایچ سی کے طبی انچارج پریم چند پرساد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ زخمی جوانوں کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔

وشواس نیوز کو اپنی پڑتال کے دوران ایسی کوئی قابل اعتماد خبر نہیں ملی، جس میں بی ایس ایف جوانوں کے موت کی بات ہو۔ ہم نے اس منسلک میں مظفرپور کی کٹرا پولیس سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حادثہ کا یہ معاملہ پرانا ہو گیا اور اس میں کسی بی ایس ایف جوان کی موت نہیں ہوئی تھی۔ سارے جوان علاج کے بعد ڈسچارج ہو گئے۔

وشواس نیوز نے اس معاملہ کے منسلک دینک جاگرن کے درنھنگا بیرو چیف سنجے اپادھیائے سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ بی ایس ایف جوانوں کی بس حادثہ کا شکار ضرور ہوئی تھی، لیکن کسی جوان کی موت نہیں ہوئی۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف صدام حسین کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 567 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: بہار انتخابات کے دوران دربھنگا مظفرنگر پر بی ایس ایف جوانوں سے بھری بس حادثہ کا شکار ضرور ہوئی تھی، لیکن اس میں کسی جوان کی موت نہیں ہوئی ۔ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts