فیکٹ چیک: ساسارام کی مسجد میں نہیں ہوا دھماکہ، 100 سے زیادہ بم برآمدگی کا دعویٰ گمراہ کن

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر زخمی شخص اور مسجد کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بہار کے ساسارام میں موچی ٹولا علاقہ مسجد میں بم بناتے ہوئے دھماکہ ہوا اور 100سے زیادہ تعداد میں بم برآمد کئے گئے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف مراری کمار نے 3 نومبر کو دو تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’آج ساسارام میں موچی ٹولا علاقہ مسجد میں بم بناتے بلاسٹ ہوا۔ 100 کی تعداد میں بم بارود گرفتار۔ اس طرح کا تقریبا ہر مسجد میں کام چل رہا ہے۔ ساسارام روہتاس بہار‘‘۔


सासाराम में हुए विस्फोट को लेकर गलत दावे के साथ वायरल हो रहा फर्जी पोस्ट

پڑتال

سوشل میڈیا سرچ کے دوران یہ نظر آتا ہے کہ فیس بک پر متعدد صارفین نے اس پوسٹ کو شیئر کیا ہے۔

सोशल मीडिया पर वायरल हो रहा फर्जी पोस्ट

نیوز سرچ میں ہمیں دینک جاگرن میں 3 نومبر 2019 کو ’مسجد کے پاس دم دھماکہ، ’ایک زخمی‘ سرخی سے شائع خبر ملی۔

خبر کے مطابق، ساسارام کے نگر تھانہ علاقہ کے موچی ٹولا میں اتوار کی صبح مسجد کے پاس بم دھماکہ ہونے سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔ بم دھماکہ کی آواز سے پورا علاقہ کچھ دیر سے کانپ اٹھا۔ آس پاس کے لوگ کچھ دیر کے لئے سمجھ نہیں پائے کی آواز کہاں سے آئی۔ بم دھماکہ کے دوران مسجد کے اندر موجود 48 سالہ محمد سیراج شدید زخمی ہو گئے‘‘۔

یعنی، بم دھماکہ مسجد میں نہیں، بلکہ مسجد کے پاس پڑی خالی زمین میں ہوا۔ اس معاملہ میں وشواس نیوز نے معاملہ کی جانچ کر رہے ایس ایس پی ہردے کانت سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے پاس خالی پڑی زمین ہے، جس استعمال عوامی کام کے لئے ہوتا ہے۔ یہ زمین مسجد کی ہی ہے، جس میں صاف صفائی کے بعد جمع کوڑا کو جب آگ لگائی گئی تو اس میں رکھا بم پھٹ گیا، جس سے صفائی ملازم زخمی ہوا‘‘۔ انہوں نے 100 سے زیادہ بم برآمدگی اور مسجد میں بم بنائے جانے کو افواہ قرار دیا۔

فیس بک صارف منیش کمار کے نام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ہمیں پتہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے اس معاملہ کے بارے میں غلط جانکاری پھیلائی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’’قانون کی مناسب دفعات کے تحت معاملہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور منگل کی رات منیش کمار کو گرفتار میں لیا گیا ہے‘‘۔

اے ایس پی نے اس معاملہ میں کسی بھی فرقہ وارانہ نظریہ کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ کی جانچ جاری ہے اور دھماکہ میں زخمی شخص کا علاج کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا، ’’اس معاملہ میں ابھی تک کسی کی بھی گرفتار نہیں ہوئی ہے‘‘۔

ہماری پارٹنر دینک جاگرن کے ساسارام بیورو چیف برجیش پاٹھک نے بتایا، ’’بم دھماکہ مسجد کے پاس کی خالی زمین میں ہوا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ پولیس کو موقع واردات سے 100 سے زائد بم برآمد ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس معاملہ میں سوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے کے معاملہ میں منیش کمار’(فیس بک صارف) کو گرفتار بھی کیا ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف مراری کمار کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص برادری کے خلاف پوسٹ کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: بہار کے ساسارام کی مسجد میں بم دھماکہ کے دوران ہوئے دھماکہ اور 100 سے زائد بموں کی برآمدگی کو لے کر وائرل ہو رہی فیس بک پوسٹ فرضی ہے۔ پولیس نے سوشل میڈیا پر اسے لے کر افواہ پھیلانے کے معاملہ میں فیس بک صارف کو گرفتار کیا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts