فیکٹ چیک: بلوچستان میں کان کنوں کے ہوئے قتل کی تصویر کو کیا جا رہا غلط دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تصویر کا تبلغی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل تصویر جنوری 2021 میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے بعد ہوئے احتجاج کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ لوگوں کو سڑک پر رکھی چار لاشوں کے قریب میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اس تصویر کو یہ کہتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان کے ایک علاقہ میں تبلیغی جماعت پر حملہ ہوا ہے اور اسی کی یہ تصویر ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تصویر کا تبلغی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل تصویر جنوری 2021 میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے بعد ہوئے احتجاج کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’زیارت کاکا صاحب بیوٹیز‘ نے تصویر کو اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’تبلیغی جماعت پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ کل رات بلوچستان وندر کے علاقے میں تبلیغی جماعت پر حملہ ہوا ہے ۔پہلے سب ساتھیوں کی داڑھیاں کاٹی گئیں پھر ڈنڈوں کینچیوں سے مارمار کر کسی کوشہید کسی کوشدید زخمی کردیا گیا۔ بہت افسوس کی بات ہے اگر یہ فلم سٹاروں پر ہوتا تو سارا پاکستان میں اج ہر طرف سے جلوس نظر ارہا ہوتا‘‘۔

پوسٹ کے آڑکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کے آغاز کے لئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج سے تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں تصویر ہمیں متعدد نیوز ویب سائٹس پر ’ہزارہ انسیڈنٹ‘ کی ورڈ کے ساتھ ملی۔

انہیں میں ہمیں ڈیلی پاکستان ڈاٹ کام پر تصویر سے متعلق شائع ہوئی خبر دکھی۔ 8 جنوری 2021 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جیسے ہی ہزارہ برادری نے سنگین واقعہ کے متاثرین کی تدفین کی ہے کوئٹہ کا دورہ کریں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دورے پر تدفین کو مشروط کرنا نامناسب ہے‘۔

اب ہم نے مناسب کی ورڈ ڈال کر نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ’ڈائلاگ پاکستان‘ نام کی ویب سائٹ پر وائرل تصویر سے متعلق خبر دکھی جس میں بتایا گیا کہ، ’سنیچر کی شب مچھ میں واقع کوئلہ فیلڈ میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 11کان کن ہلاک ہو گئے ، ان تمام مزدوروں کا تعلق بلوچستان کی ہزارہ برادری سے ہے‘‘۔ خبر میں مزید رائٹرس کے حوالے سے بتایا گیا کہ حملہ کی ذمہ داری تنظیم گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ نے لی ہے۔‘‘ علاوہ ازیں خبر کے ساتھ دی گئی تصویر کو روہان 2احمد نام کے ٹویٹر ہینڈل کو فوٹو کریٹڈ دیا ہوا ملا ۔


سماء ٹی وی کے صحافی روہان احمد کی جانب سے وائرل تصویر کو 3 جنوری 2021 کو شیئر کرتےہوئے لکھا گیا ہے، ’کوئٹہ بولان شاہراہ پر ہزارہ برادری کے ممبران 11 کوئلے کے کان کنوں کی لاشوں کے ساتھ مظاہرہ کر رہے ہیں جو گذشتہ رات اغوا کے بعد بلوچستان کے مچھ کے علاقے میں ہلاک پائے گئے تھے‘‘۔

وشواس نیوز نے پوسٹ سے جڑی تصدیق کے لئے صحافی روہان احمد سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل ہو رہی پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر مچھ حملہ کی ہے۔ اور یہ لاشیں ہزارہ کان کنوں کی ہیں‘‘۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’زیارت کاکا صاحب بیوٹی‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 1,236 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں اس پیج کو جولائی 2019میں بنایا گیا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تصویر کا تبلغی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل تصویر جنوری 2021 میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے بعد ہوئے احتجاج کی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts