اترپردیش کے مراد آباد میں گھر پر ترنگا لگائے جانے سے روکنے کے ساتھ ہو ہرا ویڈیو فرضی ہے۔ اصل میں یہ راستہ میں بھینس سے جڑا ذاتی معاملہ تھا، جسے غلط زاویہ کے ساتھ وائرل کیا گیا تھا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو ائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو یہ دعوی کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اسے اس کی شناخت کی وجہ سے کچھ لوگ ہندوستان کا جھنڈا لگانے سے روک رہے ہیں۔ شخص کا دعوی ہےکہ اسے نہ صرف ہندوستان کا پرچم لگانے سے روکا گیا، بلکہ اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ اصل میں یہ متنازعہ ترنگا لگانے کی وجہ سے نہیں ہوا، بلکہ بھینس کو راستہ میں باندھنے کی وجہ سے ہوا تھا۔ گھر پر جھنڈا لگانے کا دعوی جانچ میں غلط نکلا۔
فیس بک صارف ’ہرش بھارگوا‘ نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
‘‘This is the visual of Muradabad, UP. Jih@dis are showing their supremacy & love for Pakistan in our own land.This is clear cut treason & these traitors must be arrested & given stringent punishment. #ArrestTheTraitors ’’
اردو ترجمہ: ’’یہ اترپردیش کے مراد آباد کا منظر ہے۔ جہادی پاکستان سے اپنی بالادستی اور محبت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ صاف صاف غدار ہے اور ایسے جہادیوں کو گرفتار کیا جانا چاہئے اور سخت سزا دی جانی چاہئے۔ غداروں کو گرفتار کرو۔
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ’کون کون مارے گا مجھے۔ مجھے جان سے مار دو۔ دیکھو جی پورا محلہ آگیا۔ یہ ہمارے جھنڈے لگانے پر… ہم ہندوستانی ہیں ہیں کیا۔ ہم جھنڈا نہ لگوائیں اپنے گھر پر۔ یہ ہمیں مار رہے ہیں، پیٹ رہے ہیں، بول رہے ہیں پاکستانی جھنڈا لگاو۔ ہم پاکستانی ہیں کیا؟‘۔
ویڈیو کو شیئر کرتے اسے اترپردیش کے مراد آباد کا بتایا گیا ہے۔ اترپردیش کے تمام اضلع کی پولیس کا ٹویٹر پر ویری فائڈ ہینڈل ہے۔ ہم نے مراد آباد پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر چیک کیا، جہاں اس معاملہ کو لے کر وضاحت دی گئی ہے۔
مراد آباد پولیس کی جانب سے وائرل ویڈیو میں کئے گئے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ، سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں ویڈیو بنانے والے نے الزام لگایا ہے کہ اس کے گھر پر جھنڈا لگانے کو لے کر پڑوسیوں کو اعتراض ہے۔ پولیس کی جانچ میں پایا گیا کہ ترنگا لگانے کی مخالفت کرنے والی بات جھوٹی ہے۔ دو گروہوں میں راستہ میں بھینس کو باندھنے کو لے کر متنازعہ تھا، جسے جھنڈا لگانے کا متنازعہ بتا کر پھیلایا جا رہا ہے۔
پولیس نے (ویڈیو ڈالنے والے) شخص کا بھی بیان جاری کیا ہے، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ بھینس بھاندھنے کو لے کر کیا گیا متنازعہ تھا اور جھنڈا گھر پر پہلے سے ہی لگا ہوا ہے۔
پولیس کی جانب سے ایک دیگر ٹویٹ میں گھر کے اوپر لگے ترنگے کا بھی ویڈیو جاری کیا گیا ہے، جو ملزم کے بیان سے ملتا جلتا ہے۔
معاملہ مراد آباد ضلع کے اسالت پورا علاقہ میں ہوئی تھی، جو گل شہید تھانہ علاقہ میں آتا ہے۔ وشواس نیوز نے اس معاملہ کو لے کر تھانہ انچارج اجےپال سنگھ سے بات کی۔ انہوں نے بتایا، ’قریب ایک ہفتہ پرانا پرانا ہے، جس میں پولیس کی جانب سے کاروائی کی جا چکی ہے۔ گھر پر ترنگا لگائے جانے سے روکنے کی بات جانچ میں غلط نکلی تھی۔ یہ راستہ میں بھینس کو باندھنے سے جڑا متنازعہ تھا‘۔
اس فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے صارف کی جب ہم نے سوشل اسکیننگ کی تو پایا کہ اس صارف نے اکتوبر 2010 میں فیس بک جوائین کیا تھا۔
نتیجہ: اترپردیش کے مراد آباد میں گھر پر ترنگا لگائے جانے سے روکنے کے ساتھ ہو ہرا ویڈیو فرضی ہے۔ اصل میں یہ راستہ میں بھینس سے جڑا ذاتی معاملہ تھا، جسے غلط زاویہ کے ساتھ وائرل کیا گیا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں