فیکٹ چیک: بنگلہ دیشی رکشہ والے کی پرانی تصویر، ہندوستان میں عصمت دری ملزم کے نام پر ہوئی وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گریٹر نوائیڈا میں ہوئے عصمت دری کے معاملہ کے نام پرایک شخص کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر اسی ملزم کی ہے جس نے بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوتا ہے۔ وائرل تصویر بنگلہ دیش کے ایک رکشہ والے کی ہے جسے صحافی اور فوٹوگرافر آکاش نے2015 میں ’آرینج جنریشن‘ موضوع کے ساتھ کھینچا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’دیش بھکت جے شری رام‘ کی جانب سے 30 ستمبر کو ایک پوسٹ شیئر کی گئی ہے، جس میں ایک شخص کے ساتھ علامتی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے اندر دئے گئے ٹیکسٹ میں لکھا ہے، ’’عصمت دری کرتے رنگے ہاتھ پکڑایا، محمد نیاز رزاق‘‘۔ علاوہ ازیں پوسٹ کے ساتھ دئے گئے کیپشن میں لکھا ہے،’’کوئی بتائےگا کہ یہ پر امن برادری سے دوسرے لوگ پریشان ہیں یا یہ لوگ ہندووں سے پریشان جب دیکھو ریپ جب دیکھو تو لوگوں کا قتل ہے ایک چھوٹا موٹا واقعہ ان کے ساتھ ہو جاتا ہے تو یہی جنگلات تک چلے جاتے ہیں شرم کرو۔
ڈھائی سال کی بچی سے عصمت دری کرتا رنگے ہاتھ پکڑایا، محمد نیاز رزاق‘‘۔

ہم نے پایا کہ اس تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ فیس بک پر متعدد صارفین شیئر کر رہے ہیں۔

پڑتال

وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کے لئے اس کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ ہم نے سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ 24 ستمبر 2019 کو ’ایم این ایس نیوز ڈاٹ ان‘ کو اپ لوڈ ہوئی ایک خبر کا لنک لگا۔ اس میں اسی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ خبر کی سرخی ہے، ’’ڈھائی سال کی بچی سے عصمت دری کرتا رنگے ہاتھ پکڑایا، محمد نیاز رزاق‘‘۔ ہم نے پایا کہ یہ تصویر یہی سے وائرل ہوئی ہے۔

وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو ہم نے کراپ کر کے سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ ’ایشیئن سوسائٹی ڈاٹ اوآر جی‘ کی جانب سے 18 اگست 2015 کو شائع ہوا ایک بلاگ لگا۔ بلاگ میں دی گئی تمام تصاویر کے ساتھ اس تصویر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جسے ہندوستان میں دیگر گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ بلاگ کی سرخی ہے
Interview: From Brothels to Beards, Bangladeshi Photographer Captures the Human Spirit

تصویر کی پڑتال جاری رکھی اور ہمیں ’جی ایم بی آکاش‘ کا ذاتی بلاگ اکاونٹ پر ’آرینج جنریشن‘ کے موضوع سے شائع ہوا ایک بلاگ ملا۔ اس مضمون میں ہمیں وہ تصویر بھی ملی جو وائرل ہو رہی ہے۔

تصویر میں جی ایم بی آکاش لکھا ہوا نظر آیا اور ہم نے انہیں فیس بک پر تلاش کرنا شروع کیا اور ہمیں معلوم ہوا کہ وہ ایک بنگلہ دیشی فوٹوگرافر ہیں اور 2015 میں انہوں نے ہی اس تصویر کو کھینچا تھا۔ آکاش کے فیس بک پیج پر بھی ہمیں یہ تصویر تفصیل کے ساتھ ملی۔

اس بزرگ شخص کی تصویر بنگلہ دیش کی ہی ہے اس خبر کو پختہ کرنے کے لئے ہم نے تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر جی ایم بی آکاش سے میل کے ذریعہ بات کی اور وائرل ہو رہی تصویر اور دعویٰ ان کے ساتھ شیئر کیا جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ، ’’ یہ تصویر بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کے ایک رکشہ والے کی۔ یہ تصویر جس حوالے کے ساتھ وائرل کی جا رہی ہے وہ فرضی ہے‘‘۔

اب ہم نے گوگل پر گیٹر نوائیڈا کے جارچا میں پھل فروخت کرنے والے جانے کی جانب سے کی گئی عصمت دری کو سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ متعدد لنک لگے۔ اسی خبر کو ہم نےدینک جاگرن کے نویئڈا ای پیپر میں 20 ستمبر 2019 تارخ کے تحت تلاش کرنے کی کوشش کی اور ہمارے ہاتھ وہی خبر لگی۔ خبر کی سرخی ہے،’’ ڈھائی سالہ معصوم سے زیادتی کے الزام میں ایک شخص گرفتار‘‘۔ خبر میں تفصیلی طور پر بتایا گیا کہ، ’’ جارچا کے ایک گاؤں میں ٹھیلا لگانے والے شخص نے 25 سالہ خاتون کے قریب میں کھڑی ڈھائی سال کی معصوم کو اپنے ساتھ لے گیا اور سنسان علاقہ میں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ مزید تفصیل کے طور پر بتایا گیا کہ متاثرہ بچی کی والدہ کی شکایت پر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا‘‘۔

اپنی خبر کو پختہ کرنے کے لئے وشواس نیوز نے جارچا پولیس اسٹیشن کے ایس او انل کمار سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’یہ معاملہ گزشتہ ماہ کا ہے جب ایک پھل فروخت کرنے والے شخص محمد نیاز رزاق نے ایک بچی کی عصمت دری کی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، مذکورہ معاملہ سے جوڑ کر وائرل کی جا رہی شخص کی تصویر فرضی ہے‘‘۔ ایس او نل کمار نے وشواس نیوز کے ساتھ ملزم شخص کی اصل تصویر بھی شیئر کی۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج’ دیش بھکتی جے شری رام‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 4521 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں وائرل ہو رہی پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔ گزشتہ ماہ گریٹر نوائیڈا کے جارچا میں ایک بزرگ شخص کی جانب سے کی گئی بچی کی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا تھا، حالاںکہ پوسٹ کے ساتھ وائرل کی جا رہی تصویر فرضی ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص بنگلہ دیش میں رکشہ چلاتے ہیں اور اس تصویر کو بنگلہ دیشی فوٹوگر جی ایم بی آکاش نے 2015 میں ’آرینج جنریشن‘ کے موضوع کے تحت کھینچا تھا۔ اس سیریز فوٹوگرافی کے تحت انہوں نے بنگلہ دیش میں نارنگی رنگ سے رنگی داڑھی اور سر کے بالوں کو کیپچر کیا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts