فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں طلباء مظاہروں کے خلاف نہیں بھیجی گئی بھارت سے فوجی امداد، وائرل ویڈیو پرانا ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2022 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے حالیہ طلباء کے مظاہروں سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jul 30, 2024 at 04:55 PM
- Updated: Jul 31, 2024 at 01:30 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ بنگلہ دیش میں چل رہی تشدد جھڑپوں کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سی بھارتیہ آرمی کی گاڑیوں کو ایک جانب جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے طالب علموں سے نمٹنے کے لئے بھارت سے مدد مانگی ہے اور بھارت کی طرح سے آرمی کا یہ دستہ بھیجا گیا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2022 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے حالیہ طلباء کے مظاہروں سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’1971ء کی یاد پھر تازہ ہوگئی بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہرین کو کچلنے کے لیے بھارت سے مدد مانگ لی۔۔ بھارتی فوج کی ایک کمپنی مغربی بنگال سے بنگلہ دیش میں داخل ہو رہی ہے حسینہ حکومت نے کرفیو نافذ کر دیا اور احتجاج کو کچلنے کے لیے بھارت سے مدد بھی مانگی‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو سرچ کیا۔ سرچ کرنے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک انسٹاگرام ہینڈل پر 31 مئی 2022 کو اپلوڈ ہوا ملا۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو 23 جون 2022 کو ’ہم فوجی اس دیش کی دھڑکن ہے‘ نام کے ایک فیس بک پیج پر بھی اپلوڈ ہوا ملا۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ویڈیو میں نظر آرہی گاڑیاں بھارتیہ آرمی کی ہیں۔ نیوز سرچ میں ہمیں بزنیس اسٹینڈرڈ کا ایک آرٹیکل ملا جس میں ہوبہو وائرل ویڈیو والی گاڑی کو ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں 2023 کے آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق،’ ہندوجا گروپ کے ہندوستانی پرچم بردار اور ہندوستانی فوج کو لاجسٹک گاڑیاں فراہم کرنے والے سب سے بڑے اشوک لیلینڈ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اس نے دفاعی گاڑیوں کے بڑے آرڈر حاصل کر لیے ہیں، جن کی مالیت 800 کروڑ روپے ہے‘۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل ویڈیو میں نظر آرہی گاڑیاں انڈین آرمی کی ہی ہیں لیکن یہ ویڈیو پرانا ہے۔ ویڈیو میں بھارت کی بنگلہ دیش کو ملٹری امداد سے متعلق دعوی کے لئے ہم نے نیوز سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کی جانب سے ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ ملی۔ یہاں پریس ریلیز میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’بنگلہ دیش سے اب تک 4500 سے زیادہ ہندوستانی طلباء ہندوستان واپس آچکے ہیں۔ ہائی کمیشن سرحد پار کرنے والے مقامات پر ہندوستانی شہریوں کے محفوظ سفر کے لیے حفاظتی دستے کے انتظامات کر رہا ہے‘۔
انڈین ایکسپریس کی 25 جولائی کی خبر کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے طلباء مظاہروں کو بنگلہ دیش کا ’اندرونی‘ معاملہ بتایا ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے بین الاقوامی معاملات کو دینک جاگرن کے لئے کوور کرنے والے سینئر کارسپانڈینٹ جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ، بھارت نے فی الحال ایسا کوئی فوجی دستہ بنگلہ دیش میں طالب علموں کے خلاف نہیں بھیجا ہے، یہ دعوی پوری طرح فرضی ہے‘۔
اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔ وہیں اس پیج کے 22 ہزار فالوورز ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2022 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ پرانے ویڈیو کو بنگلہ دیش کے حالیہ طلباء کے مظاہروں سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
- Claim Review : دعوی کر رہے ہیں کہ یہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے طالب علموں سے نمٹنے کے لئے بھارت سے مدد مانگی ہے اور بھارت کی طرح سے آرمی کا یہ دستہ بھیجا گیا ہے۔
- Claimed By : FB Page-Aware International
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔